• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

اداروں میں محاذ آرائی:وزیر اعظم کی خوش آئند تردید

’’منتخب حکومت ہی اصل اسٹیبلشمنٹ ہے، ریاستی اداروں میں کوئی محاذ آرائی ہے نہ ہوگی‘‘ وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی کے یہ الفاظ ان کروڑوں پاکستانیوں کے لیے یقیناً طمانیت کا باعث ہیں جو ریاستی اداروں کے درمیان سخت محاذ آرائی کے ملک بھر میں پائے جانے والے عمومی تاثر کے سبب قومی مفادات اور ملکی سلامتی کے حوالے سے شدید فکرمندی میں مبتلا ہیں۔ وزیر اعظم نے گزشتہ روز بلوچستان کے دارالحکومت کوئٹہ میں صوبے میں امن وامان اور ترقیاتی کاموں کی صورت حال کے جائزے کے لیے اپنی صدارت میں ہونے والے اعلیٰ سطحی اجلاسوں میں شرکت کے بعد ذرائع ابلاغ کے نمائندوں سے بات چیت کے دوران قومی ترقی اور خوشحالی کے لیے تمام ریاستی اداروں میں مکمل ہم آہنگی کا دعویٰ کرتے ہوئے مزید کہا کہ ’’ جب میں اخبارات پڑھتا ہوں تو صرف ان ہی میں مجھے ریاستی اداروں کے درمیان محاذ آرائی سے متعلق خبریں نظر آتی ہیں۔‘‘وزیر اعظم نے اپنی حکومت کی حکمت عملی کی وضاحت ان الفاظ میں کی کہ ہمارا کام عوام کے مسائل حل کرنا ہے،اور ہم سب کے ساتھ مل کر عوام کی بہتری کے لیے کام کررہے ہیں۔ اس موقع پر جب ان سے قومی احتساب بیورو کی جانب سے سابق وزیر اعظم میاں نواز شریف کے خلاف ریفرنسز دائر کیے جانے کے بارے میں پوچھا گیا تو ان کا کہنا تھا کہ جنہیں ریفرنس دائر کرنا ہیں وہ کرتے رہیں، ہر شخص اور ادارے کو اپنے دفاع کا حق حاصل ہے ، جو ریفرنس دائر کیے جائیں گے ہم ان کا جواب دیں گے۔ میڈیا سے اس گفتگو میں انہوں نے بلوچستان میں جاری اور مکمل ہوجانے والے ترقیاتی منصوبوں کی تفصیلات پر بھی روشنی ڈالی اور واضح کیا کہ ان اقدامات کا مقصد اس صوبے کے ساتھ ماضی میں ہونے والی ناانصافیوں کاازالہ کرنا ہے اور ان کے نتیجے میں عشروں تک نظر انداز کیا جانے والا یہ صوبہ جلد ہی ملک کا امیر ترین علاقہ بن جائے گا۔وزیر اعظم نے پیپلز پارٹی اور دوسری جماعتوں کی قیادتوں کے تند و تیز بیانات کے حوالے سے کہاکہ اپوزیشن رہنماانتخابات کی تیاری میں ایسے بیانات دے رہے ہیں تاہم سیاسی جماعتوں کے درمیان ملکی مسائل پر بات چیت کاعمل جاری رہنا چاہیے اور امید ہے کہ تمام جماعتیں اس عمل میں شامل رہیں گی۔وزیر اعظم کے یہ خیالات بلاشبہ نہایت مثبت ہیں اور ان کی جانب سے اداروں کے درمیان محاذ آرائی کی واضح تردید بڑی خوش آئند ہے لیکن اس کے ساتھ ساتھ کم ازکم حکومتی حلقوں اور حکمراں جماعت سے وابستہ شخصیات اور رہنماؤں کو اس امر کا لازماً اہتمام کرنا چاہیے کہ ان کے بیانات اور اقدامات سے اداروں کے درمیان تصادم کا تاثر نہ ابھرے۔وزیر اعلیٰ پنجاب میاں شہباز شریف نے مسلم لیگ (ن) کے تمام رہنماؤں ، عہدیداروں اور بہی خواہوں سے یہ اپیل کرکے وقت کی ایک نہایت اہم ضرورت کو پورا کیا ہے کہ وہ ایسی بیان بازی سے احتراز کریں جس سے قومی اداروں کے احترام کے بلاواسطہ یا بالواسطہ متاثر ہونے کا اندیشہ ہو ۔انہوں نے بالکل درست طور پر اس حقیقت کو اجاگر کیا کہ پاکستان اداروں کے درمیان تصادم کا متحمل نہیں ہوسکتا۔ ریاستی اداروں کے درمیان محاذ آرائی اور تصادم سے بچاؤ کا طریقہ اس کے سوا کچھ نہیں کہ تمام ادارے اپنے آئینی حدود میں رہیں اور کوئی کسی کے دائرہ کار میں بلاجواز مداخلت نہ کرے۔ ذرائع ابلاغ کو بھی قومی مفادات کو پوری طرح ملحوظ رکھتے ہوئے ریاستی اداروں میں اختلافات کی خبروں کے معاملے میں نہایت محتاط رویہ اختیار کرنا چاہیے اور پوری تحقیق کے بغیر نہ تو انہیں منظر عام پر لانا چاہیے اور نہ مبالغہ آرائی سے کام لینا چاہیے جس کا ایک مظاہرہ گزشتہ روز ہی اسپیکر قومی اسمبلی کی جانب سے سپریم کورٹ کے ایک فاضل جج کے خلاف ریفرنس دائر کیے جانے کی خبر کی اشاعت کی شکل میں ہوا جس سے اداروں کے درمیان محاذ آرائی کا تاثر نہایت شدت سے ابھرا لیکن جلد ہی یہ بات سامنے آئی کہ یہ خبر بالکل بے بنیاد تھی۔ ایسے واقعات کے اعادے کی روک تھام کا قابل اعتماد بندوبست بھی بہت ضروری ہے۔

تازہ ترین