• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

امریکا افغان جنگ سے نکلنے کا راستہ ڈھونڈرہا ہے،تجزیہ کار

کراچی(ٹی وی رپورٹ)سینئر تجزیہ کاروں نے کہا ہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ کا جنوبی ایشیا سے متعلق پالیسی بیان بہت بڑا سمر سالٹ ہے، ٹرمپ کی پالیسی جتنی خطرناک ہونے کا اندیشہ تھااتنی نہیں ہے، لگتا ہے پاک امریکی فوجی قیادت کے درمیان بات چیت کا اچھا اثر ہوا ہے، امریکا اپنی ناکام پالیسی کا ملبہ تو پاکستان پر نہیں ڈال رہا لیکن افغان جنگ سے نکلنے کا راستہ ڈھونڈ رہا ہے، ٹرمپ کا پالیسی بیان امریکا میں اپنی سپورٹ بیس کو مطمئن کرنے کی کوشش ہے، آرٹیکل 62/63میں تبدیلی سے نواز شریف کی نااہلی ختم نہیں ہوگی، ن لیگ فی الوقت آرٹیکل 62/63میں ترمیم کرنے میں کامیاب نہیں ہوسکے گی، جب تک سیاسی جماعتوں کا پارٹی اسٹرکچر ٹھیک نہیں ہوتا اراکین اسمبلی میں نہیں آئیں گے۔

ان خیالات کا اظہار امتیازعالم،حسن نثار،شہزادچوہدری،بابر ستار،منیب فاروق اورارشاد بھٹی  جیو نیوز کے پروگرام ”رپورٹ کارڈ“ میں میزبان عائشہ بخش سے گفتگو کرتے ہوئے کیا ہے۔ میزبان کے پہلے سوال کیا امریکا اپنی 16 سالہ ناکام پالیسی کا ملبہ پاکستان پر ڈال رہا ہے؟ کا جواب دیتے ہوئے امتیاز عالم نے کہا کہ ڈونلڈ ٹرمپ کا جنوبی ایشیا سے متعلق پالیسی بیان بہت بڑا سمر سالٹ ہے، ٹرمپ ابتداء میں افغان جنگ کو بیہودہ اور زیاں سمجھتے تھے، ٹرمپ کی پالیسی جتنی خطرناک ہونے کا اندیشہ تھا اتنی نہیں ہے، لگتا ہے پاک امریکی فوجی قیادت کے درمیان بات چیت کا اچھا اثر ہوا ہے، ٹرمپ کی پالیسی کچھ فرق کے ساتھ وہی ہے جو اوباما کے زمانے میں تھی، امریکی فوجی کمانڈرز میں دو رائے ہیں، ایک رائے کہ پاکستان افغان مسئلہ کا ایک حصہ ہے، دوسری رائے ہے کہ پاکستان کے تعاون کے بغیر افغان جنگ نہیں جیتی جاسکتی ہے، ٹرمپ کے مطابق اگر بھارت ، افغانستان میں کوئی کردار ادا کرنا چاہتا ہے تو اسے اس کی قیمت ادا کرنی پڑے گی، بھارت کو افغانستان کی معاشی ترقی کیلئے حصہ ڈالنے کیلئے کہا جارہا ہے، ٹرمپ کو افغانستان میں ایک کھرب ڈالر کی معدنیات میں بہت دلچسپی ہے۔

شہزادچوہدری کا کہنا تھا کہ امریکا اپنی ناکام پالیسی کا ملبہ تو پاکستان پر نہیں ڈال رہا لیکن افغان جنگ سے نکلنے کا راستہ ڈھونڈ رہا ہے، امریکا افغان جنگ میں پھنس کر رہ گیا ہے،اسے سمجھ نہیں آرہی کس طرح اسے ختم کیا جائے، ٹرمپ پالیسی کا نچوڑ یہ ہے کہ بھارت چونکہ امریکا سے اربوں ڈالر کماتا ہے اس لئے افغانستان کی معیشت بہتر بنائے اور پاکستان چونکہ امریکا سے اربوں ڈالر لیتا ہے اس لئے امریکا کی طرف سے جنگ لڑے اور حقانیوں کو ختم کرے۔حسن نثار نے کہا کہ پاکستان گھر کے اندر سے گھر کو ملبہ بنانے والوں سے خود کو محفوظ کرلے تو امریکا کا ملبہ ہمارا کچھ نہیں بگاڑے گا، آصف زرداری نے گریٹر پنجاب کی جو بات کی وہ پھینکنے والی نہیں ہے۔

بابر ستار نے کہا کہ افغانستان میں امریکا ، پاکستان یاکسی اور ملک کی پالیسی کامیاب نہیں ہے، ٹرمپ کا پالیسی بیان امریکا میں اپنی سپورٹ بیس کو مطمئن کرنے کی کوشش ہے۔منیب فاروق کا کہنا تھا کہ ٹرمپ کا پالیسی بیان سابق صدور بش اور اوباما کی پالیسی کا تسلسل نظر آتا ہے، پاکستان نے ملک کے اندر دہشتگردی کیخلاف جنگ میں بڑی کامیابیاں حاصل کی ہیں۔ارشاد بھٹی نے کہا کہ امریکا نے اپنی ناکامیوں کا ملبہ سب سے آسان ہدف پاکستان پر ڈال دیا ہے،امریکا کی یہ پالیسی آنی ہی تھی کیونکہ ہم نے پاکستان کا مقدمہ کبھی لڑا ہی نہیں ہے، چار سال سے ملک میں کوئی وزیرخارجہ نہیں ہے،اب بھی وزیرخارجہ چن کر ایسے شخص کو لگایا گیا جس کا بیرونی محاذ پر کوئی تجربہ نہیں ہے، اجمل قصاب غیرریاستی عنصر تھا لیکن ملزم پاکستان ٹھہرایا گیا، کلبھوشن یادو ثابت شدہ انڈین افسر ثابت ہوا لیکن ہمارا رویہ معذرت خواہانہ رہا، ہم نے کبھی امریکا سے نہیں پوچھا کہ القاعدہ ختم ہوگئی، طالبان کی کمر ٹوٹ گئی اور اسامہ بھی مارا گیا تو آپ اب افغانستان سے کیوں نہیں جارہے ہیں، ہمیں امریکا سے پوچھنا چاہئے تھا کہ اس نے ہمیں کتنے ڈالر دیئے اور ہمارا کتنا نقصان ہوا۔

دوسرے سوال کیا نواز شریف کی تاحیات نااہلی کو ختم کرنے کیلئے ن لیگ اس وقت 62/63میں ترمیم کرپائے گی؟ کا جواب دیتے ہوئے حسن نثار نے کہا کہ نواز شریف جو مرضی کرلیں لیکن مرض بہت جان لیوا ہے۔بابر ستار نے کہا کہ آرٹیکل 62/63میں کسی نہ کسی وقت تبدیلی ضرور ہوگی لیکن اس سے نواز شریف کی نااہلی ختم نہیں ہوگی، نواز شریف کی نااہلی ختم کرنے کیلئے آئین کے ساتھ عوامی نمائندگی ایکٹ میں بھی ترمیم کرنا پڑے گی، ن لیگ 62/63کو غلط ثابت کرنے کیلئے اس میں ترمیم کرنا چاہتی ہے۔

ارشاد بھٹی کا کہنا تھا کہ ن لیگ فی الوقت آرٹیکل 62/63میں ترمیم کرنے میں کامیاب نہیں ہوسکے گی، سب جانتے ہیں اس وقت ترمیم کا فائدہ صرف نواز شریف کو ہوگا، پیپلز پارٹی کو پنجاب میں الیکشن لڑنا ہے اس لئے وہ بھی اب ن لیگ کا ساتھ نہیں دے گی۔امتیاز عالم نے کہا کہ آئین کو ضیاء الحق کے زمانے میں کی گئی ترامیم سے پاک کرنے کی ضرورت ہے، اگر ایم کیو ایم ، ن لیگ کا ساتھ دیدے تو آرٹیکل 62/63میں ترامیم ہوسکتی ہیں، نواز شریف کا معاملہ اب 62/63میں ترامیم سے حل نہیں ہوگا، شریف خاندان کا کیس اب نیب میں چلا گیا ہے وہاں سے انہیں سزائیں بھی ہوسکتی ہیں۔

منیب فاروق کا کہنا تھا کہ آرٹیکل 62/63میں ترامیم نہیں ہوتیں تو اس کی تمام شقیں لاگو کی جائیں، 62/63میں یہ بھی کہا گیا کہ کوئی بدکار شخص بھی اسمبلی میں نہیں آسکتا ہے، ایسے لوگ اسمبلی میں ہیں جن کے بارے میں لوگ جانتے ہیں کہ وہ زندگی بھر کیاکرتے رہے ہیں۔شہزاد چوہدری نے کہا کہ آرٹیکل 62/63میں ترمیم ہوئی تو اگلی اسمبلی ہی کرے گی۔

تیسرے سوال کرسیوں پر کھڑا کردو، غیرحاضر اراکین اسمبلی کی سزا کیا ہونی چاہئے؟ کا جواب دیتے ہوئے ارشاد بھٹی نے کہا کہ غیرحاضر اراکین اسمبلی کی سزا کرسیوں پر کھڑا کرنے کی نہیں بلکہ اس سے زیادہ سخت ہونی چاہئے، شکر ہے نواز شریف بچ گئے ورنہ وہ تو چھ چھ مہینے بعد اسمبلی آتے تھے۔منیب فاروق نے کہا کہ غیرحاضر اراکین اسمبلی کوا گر کرسیوں پر کھڑا کیا جاسکتا ہے تو پھر مرغا بنانے کی سزا زیادہ بہتر ہوگی۔بابر ستار نے کہا جب تک سیاسی جماعتوں کا پارٹی اسٹرکچر ٹھیک نہیں ہوتا اراکین اسمبلی میں نہیں آئیں گے، جب رکن اسمبلی کو قیادت کی خوشنودی پر ٹکٹ ملنا ہے پھر وہ کیوں اسمبلی آئے گا۔

تازہ ترین