• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

جنرل نیازی کی دلی خواہش تھی مشرقی پاکستان الگ ہوجائے،ڈاکٹر جنید

Todays Print

کراچی(جنگ نیوز)معروف محقق ڈاکٹر جنید احمد نے کہا ہے کہ جنرل نیازی دل سے چاہتے تھے کہ مشرقی پاکستان علیحدہ ہوجائے، مشرقی پاکستان میں 93ہزار پاکستانی فوجیوں کے ہتھیار پھینکنے کی بات بالکل غلط ہے، ہتھیار ڈالنے والے فوجیوں کی تعداد صرف 34ہزار تھی، حمود الرحمن کمیشن میں جن لوگوں کے خلاف ایکشن تجویز کیے گئے وہ ہونے چاہئے تھے۔وہ جیو نیوز کے پروگرام ”کیپٹل ٹاک“ میں میزبان حامد میر سے گفتگو کررہے تھے۔ پروگرام میں وزیراعظم کے معاون خصوصی مفتاح اسماعیل ،سابق وزیر تجارت ڈاکٹر زبیر خان او رپیپلز پارٹی کے رہنما مرتضیٰ وہاب بھی شریک تھے ۔مفتاح اسماعیل نے کہا کہ پاکستان میں جاری سیاسی بحران کا اثر معیشت پر بھی آرہا ہے،2013ء کے انتخابات میں لوگوں نے شاہد خاقان عباسی کو نہیں نوا زشریف کو ووٹ دیئے تھے، سی پیک منصوبے ایک شخص کی ذات سے وابستہ نہیں تھے، چینی وزیراعظم نے کہا سی پیک نواز شریف کیلئے تحفہ ہے۔ڈاکٹر زبیر خان نے کہا کہ پاکستانی معیشت کو درپیش مشکلات کی مکمل ذمہ داری اسحاق ڈار اور نواز شریف حکومت پر عائد ہوتی ہے، اسحاق ڈار نے معیشت کے ساتھ جو کیا وہ کوئی دشمن بھی نہیں کرتا، ڈالر کی قیمت 125روپے تک نہیں گئی تو معیشت کا حال بہتر نہیں ہوگا۔مرتضیٰ وہاب نے کہا کہ سی پیک پر کام کی ابتداء پیپلز پارٹی کے دور میں ہوئی، نواز شریف خوش قسمت تھے کہ دستخط کے وقت وہ حکومت میں تھے۔ سانحہ آرمی پبلک اسکول میں شدید زخمی ہونے والے طالبعلم احمد نواز نے کہا کہ سولہ دسمبر پاکستان کی تاریخ کا سیاہ ترین دن تھا۔میزبان حامد میر نے پروگرام میں ایاز صادق کے استعفوں کے حوالے سے خدشات بتاتے ہوئے کہا کہ بطور اسپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق کا تمام ارکان اسمبلی اور پارلیمانی جماعتوں کے سربراہوں کے ساتھ رابطہ رہتا ہے، انہیں پچھلے چند ہفتوں سے پتا چل رہا ہے کہ اپوزیشن پارٹیوں کے بظاہر آپس میں کافی اختلافات ہیں لیکن بڑی اپوزیشن پارٹیاں مل کر قومی اسمبلی سے استعفے دینے کے منصوبے پر غور کررہی ہیں۔ حامد میر نے کہا کہ اگر اس منصوبے پر عملدرآمد ہوتا ہے تو متوقع طور پر 125 ارکان قومی اسمبلی سے استعفیٰ دے سکتے ہیں، اتنے استعفے اگر اچانک آجائیں تو قومی اسمبلی ایک طرح سے ختم ہوجاتی ہے، اس کے ساتھ اگر خیبرپختونخوا اور سندھ اسمبلی کے ارکان بھی استعفے دیدیں تو نئے انتخابات کے سوا کوئی دوسرا راستہ نہیں ہوگا، پیپلز پارٹی اور پی ٹی آئی کی قیادت ابھی تک ڈی ڈے کا فیصلہ نہیں کرسکیں لیکن شیخ رشید بار بار کہہ رہے ہیں مارچ 2018ء سے پہلے یہ اسمبلی ختم ہوجائے گی، اگر یہ اسمبلی مارچ 2018ء سے پہلے ختم ہوگئی تو اسٹاک مارکیٹ اور ڈالر کا کیا ہوگا جس کی قیمت پہلے ہی آسمان تک پہنچ رہی ہے، پیپلز پارٹی کے 47، تحریک انصاف کے 30، ن لیگ کے 20، ایم کیو ایم کے 22، جماعت اسلامی کے 4، این پی پی کے 2، ق لیگ کے 2 اور مسلم لیگ ضیاء ، عوامی مسلم لیگ اور اے پی ایم ایل کے ایک ایک ارکان قومی اسمبلی استعفیٰ دے سکتے ہیں۔دوسری طرف سابق وزیراعظم نواز شریف کہتے ہیں کہ پاکستان میں دوبارہ دہشتگردی کے واقعات، سی پیک منصوبوں کا التواء ، ڈالر مہنگے ہونے اور معیشت کے زوال کی وجہ یہی ہے کہ مجھے نکال دیا۔ حامد میر نے مزید کہا کہ دسمبر کا مہینہ خوشیوں کے ساتھ کچھ غموں کی یاد بھی دلاتا ہے جس میں ایک غم سانحہ مشرقی پاکستان بھی ہے، سانحہ مشرقی پاکستان سے بہت سی کہانیاں جڑی ہوئی ہیں، نامور نقاد محقق اور ریسرچ اسکالر ڈاکٹر جنید کی کتاب شائع ہوئی ہے، اس کتاب میں کچھ ایسے حقائق ہیں جو بہت سے افسانوں کو غلط ثابت کررہے ہیں، یہ کتاب کہتی ہے کہ سانحہ مشرقی پاکستان میں 93ہزار فوجیوں نے نہیں صرف 34ہزار فوجیوں نے سرینڈر کیا تھا، اس وقت تیس لاکھ لوگ نہیں مارے گئے تھے بلکہ پچاس ہزار سے بھی کم لوگ مارے گئے تھے، کتاب میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ یحییٰ خان نے سرینڈر کا نہیں سیزفائر کا حکم دیا تھا۔وزیراعظم کے معاون خصوصی مفتاح اسماعیل نے کہا کہ پاکستان میں جاری سیاسی بحران کا اثر معیشت پر بھی آرہا ہے، وزیراعظم اور گورنر اسٹیٹ بینک کو اس بحران سے نکلنے کا راستہ ڈھونڈنا ہوگا، کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ زیادہ ہونے کی وجہ سے اسٹیٹ بینک نے حکومت کی حمایت سے کرنسی کی قدر کم کر کے بحران سے نکلنے کی کوشش کی ہے۔ مفتاح اسماعیل کا کہنا تھا کہ عالمی مارکیٹ میں تیل کی بڑھتی قیمتوں کا اثر بھی معیشت پر پڑا ہے، جولائی سے اب تک تین دفعہ پٹرول کی قیمتیں بڑھانی پڑی ہیں، 2013ء کے انتخابات میں لوگوں نے شاہد خاقان عباسی کو نہیں نوا زشریف کو ووٹ دیئے تھے، ملک میں سیاسی عدم استحکام کی وجہ سے معیشت پر اثر پڑا ہے، ہماری کوشش رہی ہے کہ کوئی آئینی بحران نہ پیدا ہو، معیشت کی بہتری کیلئے اپنی بھرپور کوششیں کررہے ہیں۔مفتاح اسماعیل نے کہا کہ پچھلے پانچ مہینوں سے برآمدات میں اضافہ ہورہا ہے، برآمدات گرنے کی وجہ سے عالمی مارکیٹ سے قرضہ لینا پڑا، روپے کی قدر کم کرتے تو پاکستان میں مہنگائی بڑھ جاتی، سی پیک منصوبے ایک شخص کی ذات سے وابستہ نہیں تھے، چین نے نواز شریف کی حکومت میں سی پیک شروع کیا، چینی وزیراعظم نے میری موجودگی میں کہا کہ سی پیک اس لئے شروع کیا کہ نواز شریف وہاں ہیں اور یہ نواز شریف کیلئے تحفہ ہے، نواز شریف فرد واحد ضرور لیکن لیڈر بہت بڑے ہیں، بڑے لیڈر کو ہٹانے سے بحران تو آتا ہے۔سابق وزیر تجارت ڈاکٹر زبیر خان نے کہا کہ پاکستانی معیشت کو درپیش مشکلات کی مکمل ذمہ داری اسحاق ڈار اور نواز شریف حکومت پر عائد ہوتی ہے، اسحاق ڈار نے معیشت کے ساتھ جو کیا وہ کوئی دشمن بھی نہیں کرتا، اسحاق ڈار نے ڈالر کی قدر کم رکھ کر برآمدات کو تباہ کردیا، پاکستان کی برآمدات تین سالوں سے مسلسل گررہی ہیں، دوسری طرف درآمدات پچاس ارب ڈالر سے بڑھ گئی ہیں، درآمدات بڑھنے کی وجہ سے زرمبادلہ کے ذخائر ختم ہورہے ہیں۔ ڈاکٹر زبیر خان کا کہنا تھا کہ اسحاق ڈار نے پاکستان کو اس بری طرح مقروض کیا کہ ہر سال کئی ارب ڈالر کا صرف سود دے رہا ہے،شاہد خاقان عباسی حکومت نے بھی کمرشل مارکیٹ سے مہنگے داموں ڈھائی ارب ڈالر کا قرضہ لیا، حکومت درآمدات بڑھانے کیلئے اقدامات کرتی تو ہم قرضہ لینے کے بجائے ڈالر کماتے۔زیبر خان نے کہا کہ شاہد خاقان عباسی نے ابھی تک خود کو وزیراعظم تسلیم نہیں کیا، انہیں نئے ذہن کے ساتھ نئی اقتصادی پالیسی اختیار کرنی چاہئے، روپے کی قدر میں کم از کم بیس سے تیس فیصد کمی ہونی چاہئے، ڈالر کی قیمت 125روپے تک نہیں گئی تو معیشت کا حال بہتر نہیں ہوگا، آپریشن ضرب عضب حکومت کی اجازت سے نہیں فوج نے خود کیا۔پیپلز پارٹی کے رہنما مرتضیٰ وہاب نے کہا کہ معیشت کے ساتھ پچھلے چار سال میں جو کچھ کیا گیا اس کے نتیجے میں برآمدات کم ترین سطح پر 19ارب ڈالر جبکہ درآمدات 53ارب ڈالر پر پہنچ گئی ہیں، حکومت نے پچھلے چار سال میں 45ارب ڈالر کا بیرونی قرضہ لیا ہے، نواز شریف ملک کی معیشت کو مضبوط کرنے کے دعوے کرتے تھے، اگر معیشت مضبوط ہوتی تو آج ہمیں یہ دن نہیں دیکھنا پڑتا، نواز شریف فرد واحد ہیں اور کسی فردِ واحد سے معیشت یا جمہوریت نہیں چلتی ہے۔مرتضیٰ وہاب کا کہنا تھا کہ سی پیک پر کام کی ابتداء پیپلز پارٹی کے دور میں ہوئی، نواز شریف خوش قسمت تھے کہ دستخط کے وقت وہ حکومت میں تھے، سی پیک میں مرکزی اہمیت کی گوادر پورٹ کو پیپلز پارٹی کے دور میں چین کو دی گئی، نواز شریف کے پاس کرنے کو کچھ نہیں تھا اس لئے سی پیک کا راگ الاپ رہے تھے، دہشتگردی کیخلاف کامیابی ریاست کی ہے۔

تازہ ترین