اسلام آباد(صباح نیوز)قومی اسمبلی میں جمعرات کو آئندہ کے عام انتخابات کے لیے الیکشن کمیشن آف پاکستان کے اقدامات اورتیاریاں شروع کرنے سے متعلق تفصیلات پیش کر دی گئیں۔عام انتخابات 2018ء انتخابی ایکٹ 2017ء کے مطابق ہونگے‘ انتخابی موادکی خریداری کیلئے ٹینڈرکو حتمی شکل دیدی گئی ہے‘انتخابات مردم شماری کی رپورٹ کے مطابق نئی حلقہ بندیوں کے تحت ہونگے آئینی ترمیم کی منظوری میں تاخیر پر تحفظات سے الیکشن کمیشن نے آگاہ کر دیا ۔ گزشتہ روز وقفہ سوالات میں شیخ صلاح الدین کے سوال کے تحریری جواب میں وزیر پارلیمانی امور شیخ آفتاب نے عام انتخابات 2018ء کی تیاریوں کی تفصیلات قومی اسمبلی میں پیش کردی ہیں۔سوال کے تحریری جواب میں کہا گیا ہے کہ انتخابی مواد کی خریداری کے لیے ٹینڈر کو حتمی شکل دے دی گئی ہے‘بیلٹ پیپر کی چھپائی کے حوالے سے بھی پرنٹنگ کارپوریشن، این ایس سی پی اور پی پی ایس پریسز حکام کے لیے بھی ملاقاتیں کی گئیں اور مطلوبہ فنڈز کے لیے وزارت خزانہ کو بھی آگاہ کیا گیا ہے۔وزیر پارلیمانی امور نے کہا کہ الیکشن کمیشن آف پاکستان نے سرکاری آفیسران اور اہلکاروں کے اعداد وشمار بھی تیار کیے ہیں جنہیں پریذائیڈنگ آفیسران، اسسٹنٹ پریذائیڈنگ آفیسران اورپولنگ آفیسران تعینات کیا جائے گا اور الیکشن سے قبل انہیں تربیت بھی دی جائیگی۔آزاد مانیٹر نگ ونگ کا قیام عمل میں آ گیا ہے جو انتخابات سے قبل اور انتخابی عمل کے بعد کی سرگرمی کے حوالے سے مانیٹر نگ کرے گا اور قانون کی خلاف ورزی کے حوالے سے نشاندہی کرے گا۔انہوں نے کہا کہ 130 ڈسٹر کٹ ووٹرز ایجوکیشن کمیٹیوں کو ڈسٹرکٹ الیکشن کمیشنز کی زیر نگرانی دوبارہ فعال کر دیا گیا ہے جس میں ڈسٹرکٹ ایجوکیشن ،مقامی حکومتوں اور محکمہ صحت کے چیئرمین اور نمائندے اور مقامی سول سوسائٹی کے نمائندے مذکورہ کمیٹیوں کے ممبر ہونگے۔وزیر پارلیمانی امور نے کہا کہ الیکٹرانک ووٹنگ مشینز اور بائیو میٹرک ویریفکیشن مشینز کے معاملے پر آگاہ کیا گیا کہ الیکشن کمیشن آف پاکستان نے پی پی آر اے قواعد پر عمل پیرا ہوتے ہوئے 150 ای وی ایمز اور 100 جی وی ایمز خریدی ہیں۔انہوں نے کہا کہ انتخابی مواد کے ذخیرہ کے لیے ویئر ہائوس کا قیام عمل میں آئے گا۔انتخابی مواد کو محفوظ کرنے کی خاطر چار ماڈل ویئر ہائوس ہر صوبہ میں قائم کیے جائیں گے ہر ڈویژن کی سطح پر ملک بھر میں مزید30 ویئر ہائوس قائم کیے جارہے ہیں۔وزیر پارلیمانی امور نے کہا کہ پولنگ سٹیشنز کی جی آئی ایس میپنگ ہوگی۔ انہوں نے بتایا خواتین امیدواروں کی تعداد بڑھانے کے لیے الیکٹورل لاء 2017ء کے تحت یہ لازمی ہے کہ سیاسی جماعتیں پانچ فیصد ٹکٹ خواتین امیدواروں کے لیے مختص کریں۔