سندھ ہائی کورٹ کے حکم کے بعد کراچی کے شہریوں کے لیے گھنٹوں کا سفر، منٹوں میں طے کرنے کی راہ ہموار ہوگئی، لیاری ایکسپریس وے اس سال کے آخر تک مکمل ہوجائے گا۔
یہ ہے روز کا وہ مسئلہ جو کراچی کے شہریوں کے اعصاب پر سوار رہتا ہے لیکن اس سال دسمبر تک یہ مسئلہ بڑی حد تک حل ہوجائے گا کیونکہ اس دوران لیاری ایکسپریس مکمل ہوچکا ہوگا۔
اس کی وجہ منصوبے کی تکمیل میں حائل حکم امتناع تھا جسے ہائی کورٹ نے ختم کردیا ہے، لیاری ایکسپریس وے کی تکمیل کا سب سے بڑا فائدہ یہ ہے کہ اس پر یومیہ 35ہزار گاڑیاں گزرسکیں گی اور شہری سہراب گوٹھ سے ماری پورروڈ تک کا راستہ صرف 15منٹ میں طے کرسکیں گے جبکہ اہم سرکاری دفاتر ،تجارتی مراکز اور صنعتی ایریاز تک بھی چند منٹوں میں پہنچا جاسکے گا۔
اس منصوبے کا آغاز سال 2002 میں ہوا، سہراب گوٹھ سے ماری پورروڈ تک 32 کلومیٹر سے زائد اس منصوبے کو 2004ء تک مکمل ہونا تھا لیکن فنڈز کی کمی اور راستے میں آنے والے رہائشی علاقوں کی ری سیٹلمنٹ میں دشواریوں کے باعث یہ منصوبہ تاخیر کا شکار رہا۔
ابتداء میں اس منصوبے کی لاگت کا تخمینہ پانچ ارب روپے سے زائد لگایا گیا لیکن اب ایف ڈبلیو او کے مطابق کی اس کی کل لاگت 11 ارب روپے تک جاسکتی ہے۔
اس منصوبے پر تقریباً کام تکمیل کو پہنچ گیا اور ایک کلومیٹر سے کچھ زائد ٹکڑے کی تعمیرباقی رہ گئی ہے، اس منصوبے کی تکمیل کے دوران 15ہزار سے زائدگھرانوں کو معاوضہ دے کر دیگر مقامات پر آبادکاری کی گئی ۔