جنیاتی سرکٹس سے تیار ماسک، ڈیڑھ گھنٹے میں کووڈ انفیکشن کی نشاندہی ہوگی

October 25, 2021

کراچی(رفیق مانگٹ) ماہرین نے جنیاتی سرکٹس کے استعمال سے ایسے فیس ماسک تیار کیے جس کے پہنتے ہی ڈیڑھ گھنٹے میں پتہ چل جائے گا کہ وہ کس انفیکشن کا شکار ہے۔ماسک کا تبدیل ہوتا رنگ بتا دے گا کہ متاثرہ شخص کووڈ،ایبولہ یا دیگر کسی وائرس کا شکار ہے۔ ایسے ماسک کی قیمت کم از کم 870روپے( 5 ڈالر) ہوگی۔ امریکی سائنسی جریدے نے ’’ نیچر بائیوٹیکنالوجی‘‘ میں شائع تحقیق کے حوالے سے لکھاکہ مائیکرو آرگنزم(جرثومے) کی نشاندہی کرنے والے ماسک کووڈ انفیکشن کا پتہ لگاسکتے ہیں۔رپورٹ کے مطابق ہارورڈ یونیورسٹی اور میساچوسٹس انسٹی ٹیوٹ آف ٹیکنالوجی کے محققین نے مصنوعی حیاتیات (سینتھیٹک بیالوجی)کا استعمال کرتے ہوئے فیس ماسک تیار کیا ہے جوکووڈ کا باعث بننے والے وائرس کا درست پتہ لگاتا ہے۔مصنوعی حیاتیات کے ماہرین مختلف آلات بنانے کے لئے حیاتیاتی حصوں کو استعمال کرتے ہیں، بشمول سینسر جو جینیاتی تسلسل کا پتہ لگاتے ہیں۔ اس سے قبل ماہرین نے ان سینسرز میں انجینئرڈ بیکٹیر یا کا استعمال کیا تھا کیونکہ زندہ خلیوں کے ساتھ کچھ چیلنجز اور خطرات تھے۔ نئی تحقیق میں سیل فری سرکٹس پر مشتمل پہننے والی ڈیوائسز سے تیار کی گئی ہے ،سیل فری سرکٹس جینز، انزائمز اور دیگر خلیاتی اجزاء سے بنائے جاتے ہیں، جنہیں آسانی سے محفوظ کیا جا سکتا ہے۔ ایسے سرکٹس کی تیاری کی تحقیق2014 میں بھی سامنے آچکی ہے۔ تاہم اس میںاہم پیش رفت اس ٹیکنالوجی کو پہننے والے آلات میں تبدیل کرنا ہے۔ تحقیق میں بتایا گیاکہ سیل فری سینسر کو ربڑ جیسی لچکداراشیا، دھاگے اور پیپر میں شامل کیا گیا تاکہ اس وائرس کا پتہ چل سکے جو کووڈ، ایبولا وائرس، مرسا، ایک کیمیائی اعصابی ایجنٹ اور دیگر کا باعث بنتا ہے۔ان میں سے کچھ سینسر فیس ماسک میں بھی استعمال کیے گئے۔ماسک میں کس طرح وائرس کی تشخیص ہوتی ہے،اس کی وضاحت یوں ہے کہ جب گائیڈ کیا آر این ایز مطلوبہ یامتاثرہ ڈی این اے سے میچ کرتا ہے تواس سے ایک انزائم متحرک ہوجاتا ہے جو نیوکلیائی ایسڈ کو کاٹتا ہے،یہ خاص انزائم دیگر قریبی نیوکلیائی ایسڈ کو بھی کاٹتا ہے اس عمل سے چمکنے والی پروٹین خارج ہوتی ہے جس سے روشنی نمودار ہوتی ہے۔ اس تکنیک کووائرس کی مختلف حالتوں کا پتہ لگانے کے لئے استعمال کیا جاسکتاہے ۔ پروٹو ٹائپ ماسک ایک بٹن کے دبانے سے کام شروع کردیتا ہے اور سینسر کو ری ہائیڈریٹ کرتا ہے، رد عمل میں وائرس ٹوٹ جاتاہے اور یوں ڈی این اے کی نشان دہی ہوجاتی ہے۔ یہ پورا عمل متحرک ہونے کے 90 منٹ کے اندر رنگ تبدیل کر دیتا ہے۔ سنگل یوز ماسک کے لئے نہ تو کسی چارج اورنہ ہی آپریٹر کی مہارت کی ضرورت ہوتی ہے، یہ کمرے کے مخصوص درجہ حرارت اور نمی پر کام کرسکتا ہے۔