قومی سلامتی پالیسی، کشمیر کیساتھ کھیل کھیلا گیا، پارلیمنٹ بے خبر، اپوزیشن

January 16, 2022

کراچی، لاہور، مانسہرہ(نمائندہ جنگ،نیوز ایجنسیاں، اسٹاف رپورٹر) حزب اختلاف کا کہنا ہے کہ قومی سلامتی پالیسی کے نام پر کشمیر کے ساتھ کھیل کھیلا گیا، قومی سلامتی پالیسی بن رہی ہے لیکن پارلیمنٹ بے خبر ہے۔ جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمٰن نے کہا کہ ہماری قوم کا مستقبل اندھیرے میں دھکیلا جا رہا ہے، سکیورٹی پالیسی کی بنیاد پرکشمیر کیساتھ کھیل کھیلا گیا، بلدیاتی انتخابات کے اگلے مرحلے میں بھی ’گو نیازی‘ ثابت کرکے دکھاناہے، پانچ وزیر خزانہ تبدیل ہوئے مگر اسٹیٹ بینک کے گورنرکو نہیں ہٹا رہے،کیونکہ اسٹیٹ بینک کا گورنر آئی ایم ایف کا ایجنٹ ہے۔جبکہ پیپلز پارٹی کے سیکرٹری جنرل سید نیئر بخاری نے کہا کہ ملک کی سلامتی معاشی استحکام سے منسلک ہوتی ہے، قومی سلامتی پالیسی جیسے قومی معاملے پر پارلیمنٹ کو اعتماد میں لینا چاہیے، پیپلزپارٹی کی شازیہ مری کا کہنا ہے کہ قومی سلامتی پالیسی کے معاملے پر پارلیمان کو اعتماد میں نہ لینا باعث تشویش ہے۔ تفصیلات کے مطابق مانسہرہ میں پیغام اسلام کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمٰن نے کہا کہ عام آدمی کی قوت خرید ختم ہوگئی ہے، عمران پہلے ناجائز حکمران تھے اب نالائق حکمران بھی ہیں۔مولانا فضل الرحمٰن کہا کہ اسلام میں بُرائی روکنے کا ذمہ دار حکمران ہوتا ہے، ہمارے ہاں برائی کی جڑ ہی حکمران ہیں، برائیوں کی جڑوں کو اکھاڑ پھینکنا پڑتا ہے۔ انہوں نےکہا کہ قوم کے اجتماعی مفادکیلئے علما کو متحد ہوکرکام کرنا ہوتا ہے، قومی معاملات میں ایک فرد کی رائے کافی نہیں، پاکستان میں جے یوآئی کو عوام کی بھرپور حمایت اور اعتماد حاصل ہے۔پیپلز پارٹی کے سیکرٹری جنرل سید نیئر بخاری نے کہا ہےکہ حکومت قومی سلامتی پالیسی پارلیمنٹ کے سامنے لائے اپوزیشن پائیدار تجاویز دیگی۔ ایک بیان میں انہوں نےکہاکہ ملک کی سلامتی معاشی استحکام سے منسلک ہوتی ہے، حکمران مت بھولیں کہ سیاسی جمہوری قیادت نے ملک کو ناقابل تسخیر بنانے کیلئے ایٹمی قوت بنایا اور ایٹمی دھماکے کئے، قوم یہ بھی جانتی ہے کہ بینظیر بھٹو شہید نے قومی سلامتی یقینی بنانے کیلئے ملک کو ایٹمی میزائل ٹیکنالوجی سے لیس کیا ، صرف معاشی سلامتی ہی قومی سلامتی کی جان اور ضامن ہو سکتی ہے، قومی سلامتی ہم آہنگی ،برابری ،انصاف، مساوی بنیادی حقوق اور گڈ گورننس سے ممکن ہے ، خارجہ محاز پر کامیابیاں قومی اتفاق اور اتحاد میں مضمر ہیں ، بیرونی خطرات اور اندرونی دشمنوں سے نمٹنا متفقہ قومی لائحہ عمل سے ممکن ہے۔دریں اثناء پاکستان پیپلز پارٹی پارلیمنٹیرینز کی مرکزی اطلاعات سیکرٹری و رکن قومی اسمبلی شازیہ عطا مری نے کہا ہےکہ پاکستان پیپلزپارٹی قومی سلامتی کے معاملے پر حکومتی رویے پر شدید تشویش کا اظہار کرتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ پارلیمان کو اعتماد میں لیے بغیر پالیسی کا اعلان کردینا پارلیمان کو بے توقیر کرنے کے مترادف ہے جبکہ حکومت نے قومی سلامتی پالیسی پر پارلیمان میں بحث کرائی اور نہ ہی اپوزیشن کو اعتماد میں لیا۔ انہوں نے کہا کہ پیپلزپارٹی ملکی اور قومی سلامتی کے معاملات پر کبھی سیاست کی اور نہ ہی کبھی کریگی لیکن افسوس ہے کہ قومی سلامتی جیسے اہم معاملے پربھی سلیکٹڈ حکومت نے سیاست کی،وفاقی حکومت کو ملکی اور قومی سلامتی کے معاملات پر سیاست اور پارلیمان کو بے توقیر کرنے نہیں دیں گے۔ شازیہ مری نے کہا کہ حکومت فوری طور پر قومی سلامتی پالیسی پر پارلیمان کو اعتماد میں لے۔