سیاچن سے فوجیں واپس بلانے کی بھارتی تجویز، پاکستان کا محتاط ردعمل، فوری تسلیم کرنے سے گریز

January 22, 2022

اسلام آباد(نمائندہ جنگ، ماریانہ بابر ) پاکستان نے سیاچن گلیشئرزسے فوجیں واپس بلانے کی بھارتی تجویز پر محتاط رد عمل کا مظاہرہ کیا ہے ، اسلام آباد نے بھارتی تجویز فوری طو ر پر تسلیم کرنے سے گریز کیا ہے.

ترجمان دفتر خارجہ کا کہنا ہے کہ پاکستان بھارت سمیت اپنے تمام ہمسایہ ممالک کے ساتھ پرامن اور دوستانہ تعلقات کا چاہتا ہے، بھارت سے بامعنی، تعمیری اور نتیجہ خیز مذاکرات کے لیے پرعزم ہیں،تاہم یہ ذمہ داری بھارت پر عائد ہوتی ہے کہ وہ مذاکرات کیلئےسازگار ماحول پیدا کرے،کئی مواقعوں پر ہمارے وزیر اعظم اور وزیر خارجہ نے بھارت سے مذاکرات پر اپنے موقف کا اظہار کیا ہے لیکن بھارت نے ماحول کو خراب کیا ہے .

مقبوضہ کشمیر میں 5اگست 2019کے بھارتی اقدام سے پاک بھارت تعلقات اچھے نہیں رہے ، ترجمان عاصم افتخار نے جمعہ کو اپنی ہفتہ وار پریس بریفنگ اور میڈیا کے سوالات کا جواب دیتےہوئے کہا کہ وزیراعظم کے مشیر برائے قومی سلامتی کی سربراہی میں افغانستان جانے والے پاکستانی وفد کا دورہ اہم تھا تاہم یہ دورہ موسم کی خرابی کے باعث ملتوی ہوا.

افغان حکومت کو تسلیم کرنے کا معاملہ ہمسایہ ممالک اور دیگر علاقائی و عالمی پارٹنرز کیساتھ مشاورت سے حل کیا جائیگا، ،پاکستان ،حق خودارادیت کے حصول تک مقبوضہ کشمیر کے اپنے بہن بھائیوں کی اخلاقی اور سفارتی حمایت جاری رکھے گا.

ترجمان نے کہا کہ ابو ظہبی میں حوثی باغیوں کی جانب سے ڈرون حملے میں جاں بحق پاکستانی کے اہلخانہ سے دلی تعزیت اور ہمدردی کا اظہار کیا،حوثی باغیوں کے حوالے سے ترجمان نے کہا کہ پاکستان خطے میں امن کی بحالی کیلئے کی جانے والی تمام کوششوں کی حمایت کریگا.

سی پیک کے حوالے سے ترجمان نے کہا کہ نومبر 2018 میں وزیر اعظم کے پہلے دورہ چین سے سی پیک میں سماجی اقتصادی ترقی کے منصوبوں پر بھر پور توجہ دی جا رہی ہے،جس سے دونوں ملکوں کے عوام کی فلاح و بہبود میں اضافہ ہو گا.

انہوں نے کہا کہ27 منصوبے تکمیل کے مختلف مراحل میں ہیں،سی پیک منصوبوں میں ٹیکنالوجی،زراعت،سائنس اور آئی ٹی کے شعبوں میں تعاون کو بھی شامل کیا گیا ہے.

اس کے علاوہ بڑے انفرا سٹرکچر منصوبوں پر بھی کام جاری ہے جبکہ جی سی سی نے نئے میگا انفراسٹرکچر منصوبوںکی بھی توثیق کی ہے،ان میں آزاد پتن اور کوہالہ ہائیڈرو پاور کے منصوبے شامل ہیں،ان منصوبوں سے پاکستان کی فوڈ سیکورٹی اور توانائی کے مسائل پر قابو پانے میں مدد ملے گی.

ترجمان نے 21جنوری 1990گائوکدل سری نگر میں بے گناہ کشمیریوں کے قتل عام کی برسی کے موقع پر کہا کہ سے تین دہائی قبل بھارتی قابض فورسز نے بھارتی تسلط سے آزادی کا مطالبہ کرنے والے پر امن احتجاج کرنے والے 52 بے گناہ کشمیریوں کو گائو کدل سری نگر میں وحشیانہ طریقے سے قتل کیا تھا.

پاکستان بھارت کے اس وحشیانہ عمل کیخلاف کشمیری عوام کیساتھ اظہار یکجہتی اور واقعہ کےذمہ داروں کو عبرتناک سزا دینے کے مطالبے کا اعادہ کرتا ہے،عالمی برادری،اقوام متحدہ اور انسانی حقوق کی تنظیمیں مقبوضہ کشمیر میں مظالم کیلئے بھارت کا احتساب کرے،انہوں نے کہا کہ بھارت غیر قانونی اقدامات سے مقبوضہ وادی کی آبادیاتی ڈھانچے کو تبدیل کرنا چاہتا ہے.

ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے ترجمان نے کہا کہ پاکستان مسلسل عالمی برادری کی توجہ مقبوضہ کشمیر میں بھارتی مظالم کی جانب مبذول کرا رہاہے، جس کے نتیجے میں عالمی برادری نے مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں اور بھارتی مظالم کا نوٹس لیا، عالمی برادری کو کشمیر کے معصوم لوگوں کے خلاف مظالم کو روکنے کے لیے مزید اقدامات کرنے کی ضرورت ہے۔