مسلمان ہونے پر وزارت سے محروم کیا گیا، سابق برطانوی رکن پارلیمنٹ

January 24, 2022

لندن (جنگ نیوز) برطانیہ میں ایک سابقہ مسلمان رکنِ پارلیمنٹ نصرت غنی کا کہنا ہے کہ انہیں مسلمان ہونے پر وزیر کے عہدے سے برطرف کیا گیا، ان کا کہنا ہے کہ ان کے مذہب کا معاملہ ایک حکومتی وہپ کے ذریعے اٹھایا گیا تھا جس کی وجہ سے انہیں سنہ2020میں وزیر کے عہدے سے برطرف کر دیا گیا۔

کابینہ کے وزیر ندیم زہاوی نے کہا ہے کہ اس الزام کی تحقیقات ہونی چاہیے۔

برطانوی نشریاتی ادارے کے مطابق کنزرویٹو پارٹی کے چیف وہپ مارک سپینسر کا کہنا ہے نصرت غنی ان کی جانب اشارہ کر رہی ہیں، انہوں نے مزید کہا کہ نصرت غنی کے دعوے مکمل طور پر جھوٹے ہیں اور وہ انہیں ہتک آمیز سمجھتے ہیں۔

سنڈے ٹائمز کے مطابق، ٹوری پارٹی سے تعلق رکھنے والی نصرت غنی کا کہنا ہے کہ جب انھوں نے وضاحت طلب کی تو کہا گیا کہ ان کے مسلمان ہونے کو ایک مسئلے کے طور پر اٹھایا گیا ہے۔

نصرت غنی حکومت میں وزیر بننے والی پہلی مسلم خاتون تھی۔ انھیں محکمہ ٹرانسپورٹ کے ایک عہدے پر تعینات کیا گیا تھا۔

فروری 2020 میں وزیر اعظم بورس جانسن کی حکومت میں ہونی والی ایک معمولی سی ردوبدل میں وہ اس نوکری سے محروم ہو گئیں۔

سنڈے ٹائمز کے مطابق غنی کا کہنا ہے کہ جب انہوں نے وضاحت طلب کی تو ایک حکومتی وہپ نے کہا کہ اس معمولی سی ردوبدل کے بارے میں ہونے والی بات چیت کے دوران ان کے ’مسلمان ہونے کو ایک مسئلے کے طور پر اٹھایا گیا‘ اور کہا گیا کہ ’ایک مسلمان خاتون۔۔ ساتھ ساتھ کام کرنے والوں کی بے چینی کا سبب بن رہی ہے۔‘

ایم پی ویلڈن ایم پی کے حوالے سے کہا گیا ہے کہ انہوں نے اس معاملے کے متعلق پوچھ کچھ چھوڑ دی جب انھیں بتایا گیا کہ اگر وہ اس بارے میں بار بار پوچھتی رہیں تو انھیں گروپ سے الگ کر دیا جائے گا اور ان کے کیرئیر کے ساتھ ساتھ ساکھ بھی تباہ ہو جائے گی۔

نصرت غنی نے جس شخص کے بارے میں دعوے کیے تھے، سنیچر کی رات، سپینسر نے اپنی شناخت مذکورہ شخص کے طور پرکروائی۔ ان کا کہنا تھا کہ انھوں نے کبھی ایسے الفاظ استعمال نہیں کیے اور یہ الزامات ’مکمل طور پر جھوٹے اور ہتک آمیز‘ ہیں۔

سپینسر نے اس صورتحال کو ’مایوس کن‘ قرار دیا اور کہا کہ اس وقت نصرت نے اس معاملے کو باقاعدہ تحقیقات کے لیے کنزرویٹو پارٹی کو بھیجنے سے انکار کر دیا تھا۔

سکریٹری تعلیم، زہاوی نے ایک ٹویٹ کرتے ہوئِے کہا کہ کنزرویٹو پارٹی میں ’اسلامو فوبیا یا کسی قسم کی نسل پرستی کی کوئی جگہ نہیں ہے‘ انہوں نے مزید کہا کہ ان الزامات کی ’صحیح طریقے سے تحقیقات کی جانی چاہیے اور نسل پرستی کو ختم کرنا ہو گا۔