روس، یوکرین کی جنگ

March 06, 2022

پاکستان کی77سالہ تاریخ گواہ ہے کہ ہمارے جس حکمران نے امریکہ سے ٹکر لی یا اُ س کو ناراض کیا وہ یاتو جان سے ہاتھ دھو بیٹھا یا اقتدار سے محروم ہوا، اس فہرست میں سب سے پہلے وزیر اعظم لیاقت علی خان کا نام آتا ہے جنہوں نے امریکہ سے اختلاف کیا، ان کی شہادت سے آگ ٹھنڈی ہو ئی۔پھر جنرل ایوب خان نے فرینڈ زناٹ ماسٹرز نام کی کتاب لکھوائی، جلد ہی ان کو اقتدار سے سبک دوش کروادیاگیا، پھر یحییٰ خان کے ہاتھوں ملک دولخت کروایا، روزِ اول سے یہ اسلامی ریاست عالمی طاقتوں کوبرداشت نہیں تھی۔ امریکہ ظاہراََ پاکستان کو امداد دیتا رہا اور اس پر کڑی نظر بھی رکھتا رہا۔ خاص طور پر جب ہم نے خفیہ ذرائع سے اپنی ایٹمی توانائی حاصل کی جو اس وقت تک بھارت سمیت تمام مغربی ممالک اپنے اپنے ملک کی حفاظت کے لیے حاصل کر چکے تھے، اس میں امریکہ کے سب سے بڑے حریف روس اور چائنابھی شامل تھے، ان پر کوئی اعتراض تک نہیں کیا گیا مگر پاکستان پرپابندیاں بھی لگائی گئیں جو آج تک جاری ہیں۔ اِس حقیقت کے باوجود کہ سابق صدر پرویز مشرف اور جنرل ضیا ء الحق نے افغان جنگ میں پہلے روس کو افغا نستان سے نکالنے میں بھر پور ساتھ دیا پھر طالبان حکومت کا خاتمہ بھی امریکہ کے ہاتھوں ہوا جس میں آخری دم تک پاکستان اس کی جنگ خوا ہ مخواہ لڑتا رہا، یہاں تک کہ خود طالبان نے 20سال جدوجہد کر کے امریکہ کو افغانستان سے باہر نکالا جس کے بدلے میں امریکہ نے افغانستان کے فنڈز منجمد کر رکھے ہیں۔ اور اب افغان طالبان اپنےعوام کو کھانے پینے کی اشیا ء فراہم کرنے سے بھی قاصر ہیں۔ البتہ پاکستان نے افغان بھائیوں کی امداد بحال رکھی جو امریکہ کو پسند نہیں ہے۔اتفاق سے موجودہ وزیر اعظم عمران خان کا دورہ روس جو پہلے ہی سے طے شدہ تھا جس دن وہ روسی صدر ولادی میر پیوٹن سے ملنے پہنچے تو ہفتے بھر پہلے سے روس اور یوکرین تنازعہ میں کشیدگی میں یک لخت اضافہ ہوا۔ اور روس نے یوکرین سے جنگ شروع کر دی جبکہ سرحدپر دونوں ملکوں کی فوجیں کئی ہفتوں سے جمع تھیں مگر روس دنیا کو یہی کہہ رہا تھا کہ ہم جنگ نہیں کریں گے۔ اس کے برعکس امریکی صدر جو بائیڈن نے ایک ماہ قبل دنیا کو خبر دار کر دیا تھا کہ روس یوکرین پر حملے کی پوری تیاری کر چکا ہے اور وہ سمجھ چکے ہیں کہ یہ حملہ نا گزیر ہے اور ہر صورت میں روس حملہ کر کے رہے گا جس کی تا ئید میں جرمنی،فرانس پیش پیش تھے اور نیٹو نے بھی تائید کرتے ہوئے کہا کہ تمام طاقتیں روس کے خلاف کارروائی کریں گی۔امریکہ نے تو یہاں تک کہہ دیا تھا کہ اگر یوکرین پر حملہ ہوا توامریکہ خاموش نہیں بیٹھے گا اور یوکرین کی سلامتی کو آنچ نہیں آنے دی جائے گی۔جس طرح 1971میں اسی امریکہ نے پاکستان کو چھٹے بحری بیڑے سے آگاہ کر دیا تھا کہ اگر بھارت نے پاکستان پر جنگ مسلط کی تو امریکہ اپنے چھٹے بحری بیڑے سے پاکستان کی مدد کرے گا مگر آج تک اس چھٹے بحری بیڑے کاکو ئی سراغ نہیں لگ سکا کہ وہ کہاں ہے اوریو کرین کے ساتھ بھی وہی ہوا۔ یوکرینی فوج اور عوام امریکہ کی یقین دہانیوں پر اعتبار کر بیٹھے اور جب روسی فوجیں چاروں طرف سے یوکرین میں داخل ہوئیں تو صرف زبانی جمع خرچ کر کے یوکرین کو مطمئن کر دیا گیا۔ 8دن گزر چکے ہیں ایک طیارہ یا ایک فوجی یوکرین میں روس کے خلاف استعمال نہیں ہوا کیونکہ روس نے کھلی دھمکی دی تھی کہ اگر کسی نے یو کرین اور روس کے درمیان جاری جنگ میں مداخلت کی تو پوری دنیا اس کی لپیٹ میں آجائے گی۔لہٰذا صرف لفظی جنگ جاری ہے، چند قرار دادیں یو این او میں اور Sanctionsتک معاملہ محدود ہے۔ ہمارے وزیر اعظم نے نہایت باریک بینی سے امریکہ کو یہ کہہ کر خاموش کر دیا ہے کہ ہم امریکہ کی جنگ میں شامل نہیں ہوسکتے۔ البتہ امن و امان کے حالات میں اس کے ساتھ ہیں جس سے امریکہ بھڑک اٹھا ہے خاص طور پر جب چین اور بھارت کی طرح پاکستان بھی یو این کی قرار داد میں شامل نہیں ہوا توا مریکہ بہت ناراض ہو گیا اور پہلے سے پاکستان کی اپوزیشن پارٹیاں جو عمران خان کے خلاف 3ماہ سے مورچہ لگائے ہوئے تھیں، تحریک عدم اعتمادکی قرار داد پیش کرنے میں متحرک ہو گئیں اور بقول فواد چوہدری یہ گیدڑ بھبکیاں ہم ایک سال سے سن رہے ہیں۔ اپوزیشن اگرمتحد ہوتی تو بھی اُس کے پاس پورے اعدادو شمار نہیں ہیں جبکہ اپوزیشن والے پی ٹی آئی کے 24باغی اراکین کی طرف اشارہ کر کے اپنے اعداد پی ٹی آئی سے بھی زیادہ بتا رہے ہیں۔ یہ دعوے پی ڈی ایم والے پہلے بھی کرتے رہے ہیں مگرہمیشہ ناکام ہی ہوئے۔

قارئین قدرت کا انصاف دیکھیں عراق جنگ میں نیٹو کی فوج میں یہ یوکرینی فوجی مسلمانوں کے خلاف جنگ میں بڑھ چڑھ کر امریکی فوجیوں کے ساتھ ہزاروں مظلوم مردوں، عورتوں اور بچوں کے قتل عام میں شریک تھے اور فخر سے بتا تے تھے کہ ہم نے اتنے عراقی قتل کئے، عورتوں کی بے حرمتی میں بھی شریک تھے۔ آج ان کے شہر کیف میں روس کی زبر دست بمباری سے عمارتیں تباہ ہو چکی ہیں۔ 3بڑے شہروں سے مرد، عورتیں اور بچے لاکھوں کی تعداد میں نقل مکانی کر کے خندقوں میں بے یار و مدد گار پڑے ہیں اور کوئی ان کواس تباہی سے نہیں بچارہا۔ 10سال پہلے یہ یو کرینی سوچ بھی نہیں سکتے تھے کہ روس چند ہی روز میں یوکرین کو تباہ کر دے گا۔

(کالم نگار کے نام کیساتھ ایس ایم ایس اور واٹس ایپ رائے دیں 00923004647998)