افراط زر سے نمٹنے کیلئے کاروباری حکمت عملی

April 11, 2022

کووڈ-19کہ وجہ سے بہت سے کاروبار نے کافی مشکلات کا سامنا کیا ہے۔ دنیا بھر میں اس وبائی بیماری اور اس کے نتیجے میں لگنے والے لاک ڈاؤن کے اقدامات میں آسانی ہونے کے باوجود کمپنیوں کو اب بھی سرپر منڈلاتے بلند افراط زر کا سامنا ہے۔ مہنگائی میں اضافہ معیشت پر بہت سے اثرات مرتب کرتا ہے۔ سب سے پہلے اور سب سے اہم بات یہ کہ ریٹیل سطح پر اشیا اور خدمات کی قیمت بڑھنے سے قوت خرید ختم کم ہوجاتی ہے۔

یہ قرض لینے کی لاگت کو بھی بڑھا سکتا ہے کیونکہ بڑھتے ہوئے خطرے کی وجہ سے شرح سود میں اضافہ ہوجاتا ہے۔ افراط زر میں اضافہ مزید افراط زر کو بھی ہوا دے سکتا ہے۔ چونکہ لوگ گرتی ہوئی کرنسی کو اپنے پاس رکھنے کے وقت کو کم کرنے کے لیے زیادہ تیزی سے خرچ کرتے ہیں، ایسے میں اس کی رسد، طلب سے زیادہ ہوجاتی ہے، اس لیے کرنسی کی قوت خرید بھی تیز رفتاری سے گرتی ہے۔

ایک بینک الاقوامی بینک سے وابستہ چیف اکانومسٹ پال ڈونوان کہتے ہیں، ’’ہمارے پاس یہ خیال کیا جاتا ہے کہ افراط زر کا ایک ہی نمبر ہے جو ہم سب کو ایک ہی طرح سے متاثر کرتا ہے جو کہ سچ نہیں ہے۔ عمر رسیدہ افراد کو زیادہ مہنگائی کا سامنا ہوتا ہے۔ کم آمدنی والے افراد کو افراط زر زیادہ متاثر کرتی ہے اور اس کی وجہ وہ چیزیں ہیں جو ان کو خریدنا پڑتی ہیں۔ عمر رسیدہ افراد کو صحت کی دیکھ بھال پر زیادہ خرچ کرنا پڑتا ہے، کم آمدنی والے لوگ اپنی آمدنی کی غیر متناسب شرح خوراک، توانائی اور رہائش پر خرچ کررہے ہیں۔ ایسے میں اگر آپ مہنگائی سے بچنا چاہتے ہیں تو آپ کا امیر ہونا ضرور ی ہے‘‘۔

تاہم، افراط زر کے تمام اثرات منفی نہیں ہیں۔ افراط زر میں اخراجات زیادہ اور قوت خرید میں کمی آنے کا امکان ہوتا ہے، اس کی بنیادی وجہ لوگوں کا عام ردعمل ہوتا ہے کہ قیمتوں میں کمی کا انتظار کرنے کی بجائے ابھی خریداری کرلینی چاہیے۔ چونکہ پیسے کی قدر میں کمی کا امکان ہوتا ہے، اس لیے وہ بہتر سمجھتے ہیں کہ ایسی اشیا کا ذخیرہ کریں جن کی قیمت کم ہونے کا امکان نہیں ہے۔

اس صورتحال میں صارفین اپنے فریزر کو بھرنے، فیول بھروانے اور اپنے بڑھتے ہوئے بچوں کے لیے جلد نئے کپڑے خریدنے کا امکان رکھتے ہیں۔ خوش قسمتی سے کچھ ایسے اقدامات بھی ہیں جو بڑھتی ہوئی مہنگائی کے تناظر میں اٹھائے جاسکتے ہیں۔

نقد رقم کی دوبارہ تخصیص

اگرچہ کسی بھی مالیاتی بحران سے نمٹنے کے لیے زرِ نقد اثاثے ہونا ایک اچھا خیال ہے۔ جب افراطِ زر زیادہ ہوتا ہے، نقد رقم کی قوت خرید کم ہو جاتی ہے۔ لہٰذا، ہاتھ میں نقد رقم کی کثرت ہونا ایک اچھا خیال نہیں ہے۔ اگرچہ کمپنی کا اپنے پورٹ فولیو کا ایک فیصد اسٹاکس کے لیے مختص کرنا سمجھداری ہے، لیکن اضافی نقدی کو سامان(Equipment) یا دیگر وسائل کی خریداری کے لیے استعمال کیا جانا ایک بہتر خیال ہو سکتا ہے کیونکہ یہ نہ صرف آپ کی سرمایہ کاری کے لیے قدر فراہم کر سکتے ہیں بلکہ آپ کی کمپنی کے آپریشن کو مزید تقویت دینے میں بھی مدد کر سکتے ہیں۔

اپنے کیش کے بارے میں کوئی فوری فیصلہ کرنے سے پہلے، آپ کو اپنی کمپنی کے مخصوص حالات پر غور کرنے کی ضرورت ہوگی۔ مہنگائی کی شرح اور بانڈز اور انویسٹمنٹ اکاؤنٹس کی پیشکش پر شرح دیکھیں۔ اگرچہ آپ کو کمپنی کے فنڈز کو ایک مقررہ مدت کے لیے مخصوص کرنے کی ضرورت پڑ سکتی ہے، لیکن اس طرح آپ افراط زر میں اضافے کا مقابلہ کرنے کے قابل ہو سکتے ہیں۔ اگر کوئی مناسب بانڈ یا اکاؤنٹس نہیں ہیں، تو اسٹاک میں سرمایہ کاری کرکے اپنے فنڈز کی لیکویڈیٹی کو کم کرنے کی ضرورت پڑسکتی ہے۔ بس اس قسم کے لین دین سے وابستہ فیسوں پر غور کرنا یقینی بنائیں۔

ریئل اسٹیٹ میں سرمایہ کاری

ریئل اسٹیٹ اکثر افراط زر کے خلاف ایک اچھے باڑ کے طور پر کام کر سکتی ہے۔ اس امکان کے ساتھ کہ مہنگائی ہورہی ہے، آپ کی کمپنی ریئل اسٹیٹ میں سرمایہ کاری سے فائدہ اٹھا سکتی ہے۔ اگر آپ کے پاس مالیاتی وسائل ہیں تو کمپنی کے آپریشن کے لیے جائیداد خریدنا بڑھتے ہوئے کرائے کے اخراجات کے مقابلے میں زیادہ مؤثر ثابت ہو سکتا ہے۔ اگر یہ ممکن نہیں ہے تو، آپ دیگر اقسام کی ریئل اسٹیٹ میں سرمایہ کاری کرسکتے ہیں۔

یہ آپ کی کمپنی کو لیز اور کرائے کے ذریعے اضافی آمدنی فراہم کر سکتا ہے، جو ٹریژری بانڈز میں سرمایہ کاری کے مقابلے میں زیادہ فائدہ دے سکتا ہے۔ جب افراط زر کی شرح بڑھنا شروع ہوتی ہے تو ریئل اسٹیٹ کے متاثر ہونے کا امکان نہیں ہوتا ہے کیونکہ آپریٹنگ لاگت بڑی حد تک غیرتبدیل شدہ نہیں رہتی ہے۔ تاہم، آپ کو اس بات پر غور کرنے کی ضرورت ہے کہ ریئل اسٹیٹ فوری طور پر کیش کا ذریعہ نہیں بنتی۔ کسی قسم کی مالیاتی ایمرجنسی کی صورت میں آپ اپنے فنڈز فوری حاصل نہیںکرسکتے۔ دوسری سرمایہ کاری جو افراط زر کے خلاف اچھی ثابت ہو سکتی ہے (لیکن قدرے زیادہ خطرناک) وہ سونے اور دیگر کموڈیٹیز میں سرمایہ کاری۔

بین الاقوامی تنوع

بہت سی بڑی عالمی معیشتیں ہیں جن میں بالخصوص امریکی مارکیٹ کی وجہ سے اتار چڑھاؤ نہیں ہوتا۔ ان معیشتوں کی مثالوں میں آسٹریلیا، جنوبی کوریا اور اٹلی شامل ہیں۔ ان مارکیٹس یا ان سے ملتے جلتے ممالک میں تنوع آپ کی کمپنی کو اپنے ملک کے اقتصادی سائیکل کے مقابلے میں مضبوط کرنے میں مدد کر سکتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ بہت سی بین الاقوامی کمپنیاں بیرون ملک کام شروع کرنے کا انتخاب کرتی ہیں۔ یہ انہیں اپنے ملک میں اتار چڑھاؤ کو آپریشنز پر اثر انداز ہونے کی اجازت نہیں دیتا کیونکہ وہ وہاں کی مقامی کرنسی میں ڈیل کر رہی ہوتی ہیں۔

اگرچہ ایسا کرنا بہت سی کمپنیوں کے لیے ممکن نہیں ہو سکتا، لیکن آپ کی کمپنی کے لیے کچھ تبدیلیاں کرنا اور بین الاقوامی تنوع کو بہتر کرنا ممکن ہو سکتا ہے۔ مثال کے طور پر، آپ غیر ملکی بانڈز میں سرمایہ کاری کر سکتے ہیں، خام مال خریدنے کے بجائے ایسمبل شدہ شدہ اجزاء حاصل کریں یا اشیا کی فکس ریٹ پر سودے کی بات کریں۔ یہ آپ کو ایک مقررہ رقم کی ادائیگی کرنے کی اجازت دے گا، قطع نظر اس کے کہ کرنسی میں کیسے اتار چڑھاؤ آتا ہے۔

اخراجات کا اندازہ لگائیں

بڑھتی ہوئی افراط زر سے نمٹنے کے لیے سب سے مؤثر طریقوں میں سے ایک طریقہ یہ ہے کہ آپ اپنے اخراجات کا اندازہ لگائیں۔ اخراجات اور آپریٹنگ اخراجات پر سنجیدگی سے نظر ڈالیں۔ اس طرح آپ ایسے ایریاز کی نشاندہی کرنے کے قابل ہو سکتے ہیں، جہاں بچت کی جاسکتی ہے اور ایک ایسا بفر بنا سکتے ہیں جو کسی بھی بڑھتے ہوئے اخراجات کو برداشت کر سکے۔ اپنے آپریٹنگ اخراجات کے تمام پہلوؤں پر غور کریں۔ کیا بہتر ڈیل کے لیے خام مال کو کسی دوسری جگہ سے حاصل کرنا ممکن ہے؟

کیا آپ مستقبل قریب میں قیمتوں میں ہونے والے اضافے سے بچنے کے لیے ایک مقررہ شرح کے ساتھ معاہدہ کر سکتے ہیں؟ کیا اجرت کے بل کو ایڈجسٹ کرنے کے لیے کوئی رواداری ہے؟ کیا آپ اپنے عملے کے لیے زندگی گزارنے کی لاگت (Cost of living) میں اضافہ فراہم کر سکیں گے؟ بڑھتے ہوئے اخراجات اور افراط زر کے امکانات کے خلاف تیار رہنا بہترین دفاع ہے۔ اپنے بجٹ اور آپریٹنگ اخراجات کا ابھی اندازہ لگانا کہیں بہتر ہے، بجائے اس کے کہ جب قیمتیں بڑھنے لگیں تو آپ پر کٹوتیوں کا دباؤ ہو۔

کووڈ-19کے باعث کچھ صنعتیں دوسروں کے مقابلے میں زیادہ متاثر ہوئی ہیں، لیکن اس عالمی وبا نے خاص طور پر ریٹیل، سیاحت، مہمان نوازی، ریستوران اور رہائش جیسے شعبوں کو متاثر کیا ہے۔ دوسری طرف، کچھ صنعتوں نے 2020ء کے دوران تیزی دیکھی ہے۔ اس لیے یہ سمجھنا ضروری ہے کہ بڑھتی ہوئی مہنگائی ہر کمپنی کو یکساں طور پر متاثر نہیں کرتی ہے۔

لہٰذا، آپ کو اس بات پر غور کرنے کی ضرورت ہے کہ افراط زر آپ کی کمپنی کو کیسے متاثر کرے گی۔ ایک فعال نقطہ نظر اپنا کر، آپ بڑھتی ہوئی افراط زر کے ممکنہ اثرات کو کم کر سکتے ہیں، تاکہ آپ کم سے کم رکاوٹ کے ساتھ کام جاری رکھ سکیں۔ یہ آپ کو ممکنہ طوفان کا سامنا کرنے اور کامیاب آپریشن کے طور پر دوسری طرف سے باہر آنے کی اجازت دے گا۔