سر رہ گزر

April 17, 2022

لو آیا پیار کا موسم

اقتدار کی ریوڑیوں سے ہر قدغن اٹھ گئی، دیوانوں، متوالوں، جیالوں نے بڑا جہاد کیا، تب جا کر ڈالر نے رُکوع کیا۔ ن لیگ نے انگڑائی لی، فقیہ ملک نے پی ڈی ایم کو ایسی چابی دی کہ پی ٹی آئی او گئی، شاباش شریف نے نیا جنم لیا، بڑے بھائی کی گدی سنبھالی، بیٹے کو پنجاب کے سنگھاسن پر بیٹھنے کی اجازت دے دی۔ ابھی پگ سر پر نہیں سجی مگر کیا پتہ تاریخ رقم ہو جائے اور باپ بیٹا دونوں خادمینِ پاکستان شریف بن کر ایسی خدمت کریں کہ غریب عوام کو مخدوم بنا دیں، کوئی مانے نہ مانے شریف اور زرداری خاندان رموز خسروی خوب جانتے ہیں۔ ’’پیشرو‘‘ کا تو تقویٰ ہی لے ڈوبا، اپنے لیے جنت بک کرا لی، ہم عوام کالانعام کو آتشِ مہنگائی کی نذر کردیا۔ امریکا بھی کیا مبارک ملک ہے ہمارے لیے کہ اس کے حق میں نعرہ لگائیں یا خلاف ہمیں فائدہ ہی فائدہ، اس لیے انکل سام ناراض نہ ہوں، ہمارا اختلاف ہو یا یارانہ دونوں دو نمبر ہیں۔ شکر ہے آئی ایس پی آر نے امریکا کو منا لیا اور ہمیں بچا لیا، برملا کہہ ڈالا کوئی سازش نہیں ’’موصوف‘‘ نے خود اپنے خلاف اپنے حواریوں کے پرخلوص تعاون سے ایسی سازش کی کہ بانس، بانسری نہ بن سکا، اب ہم دیپک کی جگہ ملہار سنیں گے اور نومن تیل کے بغیر رادھا ناچے گی۔ اب لوگ خادمِ پاکستان کا ساتھ دیں۔

٭٭٭٭

مفتاحِ جنت

جناب مفتاح اسماعیل کے پاس سرکاری و غیر سرکاری ملازمین کے لیے جنت کی کنجی ہے، ہمیں خوشی کا وہ لمحہ یاد ہے جب انہوں نے اعلان کیا تھا جن ملازمین کی آمدن 12لاکھ سالانہ ہے ان کی تنخواہوں سے کوئی ٹیکس نہیں کٹے گا۔ کچھ بھی ہو ان کو ہی وزیرِ خزانہ مقرر کیا جائے کہ ان کے تو دیکھے سے آجاتی ہے منہ پر رونق، اللہ خوش رکھے۔ وزیراعظم کوکہ چھوٹتے ہی 10فیصد اضافہ تنخواہوں اور پنشنز میں کردیا،لیکن کل ایک افواہ اڑی کہ نوٹیفیکیشن ابھی جاری نہیں ہوا کہ خزانے میں صرف تین وکٹیں پڑی ہیں باقی ٹن ٹن گوپال، بہر حال شہباز شریف جو کہتے ہیں کرتے ہیں، یہ نہیں کہ ہوا کے دوش پر بے پر کی اڑا دی اور پھر تو کون، میں کون، مفتاح اسماعیل میں مثبت معاشی سوجھ بوجھ ہے، وزیراعظم ان کو نظر انداز نہ فرمائیں، ایک زمانہ تھا دوسرے صوبے کہتے تھے کچھ عرصے کے لیے شہبازشریف ادھار دے دیں اور اب عین امکان ہے کہ سارا بھارت ’’پاکستان‘‘ سے کہے کچھ دیر کے لیے شہباز شریف دے دو، مودی لے لو، مگر ہم اپنا کوہِ نور بھارت کو کیوں دیں؟ یہ ہماری اپنی رائے ہے کہ مفتاح اسماعیل وزیر خزانہ بنیں نہ بنیں ہمیں وہ اچھے لگتے ہیں، ان کی خوش مزاجی دل موہ لیتی ہے، ویسے تو وزیر اعظم بھی چاہیں تو 12 لاکھ سالانہ آمدنی والے ملازمین کی تنخواہوں سے ٹیکس کو حذف کردیں، 12 لاکھ سالانہ آمدن والے ملازمین بھی لوئر مڈل کلاس میں آتے ہیں۔یہ بھی سنا ہے کہ مریم اورنگزیب کو فارغ کر دیا جائے کہ وہ وزارتِ اطلاعات کے لیے نہایت موزوں ہیں، انتھک ہیں، گفتار میں رفتار میں روانی ہے، پھر یہ کہ مریم نواز اور مریم اورنگزیب میں مریم مشترک ہے، الغرض؎

کعبے سے ان بتوں کو بھی نسبت ہے دور کی

٭٭٭٭

اتنا پیسہ جلسوں کیلئےکہاں سے ؟

نیازی صاحب کا ان دنوں جلسوں پر گزارہ ہے، مگر حیرانی ہے کہ کروڑوں روپے کے جلسے کون کراتا ہے، حالانکہ اب تو ان کا اے ٹی ایم بھی زیر علاج ہے اللہ تعالیٰ جہانگیر ترین کوصحت عطا فرمائے، وہ محسن کشی کا شکار ہوئے، مگر اب دریافت کیا جائے کہ نیا اے ٹی ایم کون ہے؟ نہ جانے شکرخورے کو شکر کون فراہم کرتا ہے، بہرحال ہمیں کیا جہاں ستیاناس وہاں سوا ستیاناس، مریم نواز کسی نہ کسی حوالے سے عمران خان کو ہر روز یاد کرتی ہیں، سچ پوچھیں تو خان صاحب کی ’’خوبیاں‘‘ جتنا وہ جانتی ہیں اور کوئی نہیں جانتا، قوم کی بیٹی مریم قوم کی محسن ہے کہ محسن کش کو یاد رکھتی ہیں ورنہ ہم تو اس مقام پر تھے کہ ’’میں لٹی گئی جے‘‘ کون ہے جو نیازی صاحب کے لیے اسٹیج سجاتا ہے، ایک تو شیدا ٹلی ہیں اور ساتھ ایک ٹل بھی، ان دونوں نے مل کر نیازی صاحب کی گھنٹی بجا دی ہے۔ ان کو ضرور پتہ ہوگا کہ اتنےبڑے بڑے پاور شوز کس کی جیب کے زور پر منعقد ہوتے ہیں، وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ سیدِ سندھ ہیں، انہوں نے کہا ہے نیازی پھر جھوٹ کا پلندہ لے کر کراچی آ رہا ہے، مگر اس پلندے کے نیچے کیا ہے کیا وہ بھی نہیں جانتے؟ ہم قبلہ شاہ صاحب کو اتنا بتا دیں کہ ایک ضد ہے جس کی نشست پر زر داری نہیں پاکستان رکھا ہوا ہے۔ ’’مرادِ سندھ‘‘ ان کی بندوق سے کارتوس نکال دیں، بس اتنی سی کرامت دکھا دیں، اور یہ بھی حیرت ہے کہ وہ تخت سے اتر کر بھی جہاز پر سفر کرتے ہیں۔ بہتری اسی میں ہے کہ جتنی مدت پانچ سال پورا ہونے میں باقی ہے شہباز شریف کو اس ملک پرآشوب کو بنانے سنوارنے دیا جائے، دیوانے کی دیوانگی سے دور رہنے ہی میں عافیت ہے۔

٭٭٭٭

راج مہاراج

...o پرویز اشرف بلامقابلہ اسپیکر قومی اسمبلی منتخب

جو میں ہوتی راجہ وزارتِ عظمیٰ

لپٹ رہتی راجہ تورے بنگلے سے

...o انسان کو اللہ تعالیٰ کا یہ فرمان کبھی نہیں بھلانا چاہیے،’’اللہ کا ہاتھ ان کے ہاتھ کے اوپر ہوتا ہے‘‘۔

...o اقتدار کا تعاقب دو بندے کرتے ہیں ایک وہ جو خود کو آزاد کرنا چاہتے ہیں، دوسرے وہ جو خلق خدا کو آزاد کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔

...o توشہ خانہ: بڑا شور ہے کہ سابق وزیراعظم تحائف بھی ساتھ لے گئے۔

کوئی بات نہیں بدلے میں مہنگائی کا تحفہ دے گئے، پھر شکوہ کیوں شکایت کیسی؟

٭٭٭٭