بیلجیم، مقامی طلبہ کے ہاتھوں غیرملکی طالبعلم کے قتل پر ٹرائل کا آغاز

April 22, 2022

بیلجیم کی یونیورسٹی میں اشرافیہ سے تعلق رکھنے والے 18 مقامی طلبہ کے ہاتھوں ایک امیگرینٹ طالب علم کے قتل کا ٹرائل آج سے شروع ہو رہا ہے۔

’ہیزنگ ٹرائل‘ نامی یہ مقدمہ بیلجیم کی معروف یونیورسٹی کے یو لیوون میں 2018ء کے دوران سینیگالی بیک گراؤنڈ سے تعلق رکھنے والے 20 سالہ انجینئرنگ کے طالب علم ساندا دیا کی موت سے متعلق ہے۔

مقدمے کے مطابق یونیورسٹی میں موجود ملک کی اشرافیہ سے تعلق رکھنے والے سفید فام طالب علموں کے ایک 18 رکنی گروہ نے مبینہ طور پر ایک رسم کے لیے یونیورسٹی میں موجود ساندا دیا کو نشانہ بنایا۔

اس رسم کے دوران اسے بہت زیادہ شراب پینے کے علاوہ فش آئیل پینے اور زندہ گولڈ فش کھانے پر مجبور کیا گیا تھا جس کے بعد اسے مبینہ طور پر ایک برف کے گڑھے میں جانے کے لیے کہا گیا تھا جہاں ڈوبنے سے اس کی موت واقع ہوگئی۔

بعد ازاں تحقیقات کے دوران پولیس نے ان طالب علموں کے موبائلز سے ایسا ڈیٹا دریافت کیا جس سے ظاہر ہوتا تھا کہ وہ ساندا دیا کے خلاف نسلی جذبات اور اسے سبق سکھانا چاہتے تھے۔

ذرائع کے مطابق طویل عرصے سے موجود اس مقدمے کو ٹرائل کے لیے آج پیش کیا جا رہا ہے۔

اس مقدمے میں پولیس نے ان تمام طالب علموں پر غیر ارادی قتل کا الزام عائد کیا ہے جس کی زیادہ سے زیادہ سزا 10 سال ہے۔

بتایا جاتا ہے کہ مقتول طالب علم کی فیملی 1990ء میں سینیگال سے ہجرت کرکے بیلجیم آئی تھی۔