حرمین شریفین میں سیلفیاں لینا اور پوسٹ کرنا

May 13, 2022

آپ کے مسائل اور اُن کا حل

سوال: حرمین شریفین کی بہاریں اس سال لوٹ آئی ہیں ، جس پر بہت خوشی ہے، مگر کچھ لوگوں کے عمل کی وجہ سے مجھے بہت دکھ ہوا ہے۔ کچھ لوگ عمرہ اور طواف کرتے وقت موبائل سے تصویریں کھنچواتے اور سلیفیاں بناتے ہوئے نظر آئے، ایسا ہی کچھ منظر روضۂ رسولﷺ کے سامنے بھی نظرآیا۔ آپ ایسے لوگوں کے متعلق کیا فرماتے ہیں؟

جواب: شرعی اصول یہ ہے کہ وقت اور مقام کے لحاظ سے نیکی کا ثواب بڑھ جاتا ہے، مثلاً: نماز اگر کسی عام مسجد میں پڑھی جائے تو ثواب پچیس یا ستائیس گناہ زیادہ ملتا ہے، اور جامع مسجد میں ادا کی جائے تو پانچ سو گنا زیادہ ملتا ہے، مگر وہی نماز اگر مسجد حرام میں پڑھی جائے تو ایک لاکھ نمازوں کا ثواب ملتا ہے، کیوں کہ جگہ کے فرق سے نیکی کی قدروقیمت بڑھ جاتی ہے، جس طرح جگہ اور وقت کے فرق سے نیکی کا اجروثواب بڑھتا ہے، اسی طرح جگہ کے فرق سے گناہ کا وبال بھی بڑھ جاتا ہے، چنانچہ گناہ اگر عام جگہ کے بجائےحرمین شریفین میں کیا جائے تو اس کا وبال بہت بڑھ جاتا ہے۔

جاندار کی تصویر کشی ہمارے دین میں سخت گناہ ہے، اس کے کرنے والے پر لعنت ہے اور شریعت کو اس سے سخت نفرت ہے۔ اگر یہ گناہ حدودِ حرم میں اور حرم کی حدود میں بھی اگر مسجد حرام میں کیاجائے یا مدینہ طیبہ میں کیا جائے اور مدینہ طیبہ میں مسجد نبویؐ میں اور مسجد نبویؐ میں بھی مواجہہ شریف کے سامنے کیا جائے تو اس کی شدت اور قباحت کو الفاظ میں بیان کرنا مشکل ہے۔

حرم مکی میں گناہ کرنے والوں کو دردناک عذاب چکھانے کی وعید ہے اور مسجد نبویؐ میں تو معمولی بے ادبی بھی تمام اعمال کے ضیاع کا باعث بن سکتی ہے، چہ جائیکہ جاندار کی تصویر کشی جو کبیرہ گناہ ہے۔ اللہ پاک سے ڈرنا اور اس سے خوف کھانا چاہیے۔ سیلفیوں کا شوق دینی نقطہ نگاہ سے ویسے بھی برا ہے اور ان مقدس مقامات میں حالتِ عبادت میں اور بھی برا ہے، علاوہ ازیں اس میں ریاکاری بھی ہے اور ریاکاری سے اعمال کا ثواب ضائع ہوجاتا ہے۔ اللہ پاک اپنے غصے اور غضب والے تمام اعمال سےہم سب کی حفاظت فرمائے۔