پاکستانی وفد کا دورہ اسرائیل، صدر سے ملاقات

May 16, 2022

کراچی ( رفیق مانگٹ) میڈیارپورٹ کے مطابق پاکستانی امریکیوں کے ایک وفد نے گزشتہ ہفتے اسرائیل کا دورہ کیا۔

یہ دورہ اسرائیل کے حامی سول گروپ شاراکا کی طرف سے اسپانسر کیا گیا تھا جو 2020ء میں ابراہیم معاہدے پر دستخط اور متحدہ عرب امارات اور بحرین کی طرف سے اسرائیل کو تسلیم کرنے کے بعد قائم کیا گیا تھا۔یہ گروپ اسرائیل کو خلیجی ممالک سے ملانے کے لیے کام کرتا ہے۔

شاراکا نے اپنے ٹویٹ میں لکھا کہ انہیں جنوب مشرقی ایشیا سے مسلمانوں اور سکھوں کے ایک وفد کو لانے کا اعزاز حاصل ہوا جس میں پہلے پاکستانی یہودی کو اسرائیلی صدر اسحاق ہرزوگ سے ملنے کے لئے اسرائیل جانے کی اجازت دی گئی۔

مندوبین نے صدر سے اسرائیل کے ساتھ تعلقات استوار کرنے کی کوششوں کے بارے بات کی۔وفد نے اسرائیلی صدر سمیت اعلیٰ اسرائیلی قیادت سے ملاقات کی۔ وفد میں امریکا میں مقیم لابسٹ پاکستانی نژاد انیلا علی بھی شامل تھی جنہوں نے وفد کی سربراہی کی ۔

انیلا علی کے بہت سے پاکستانیوں سے ملاقاتیں کرچکی ہیں جس میں عمران حکومت کے وفاقی وزیر علی زیدی بھی شامل ہیں ، علی زیدی اور ان کی فیملی سے بہت قریبی تعلقات ہیں اور ان سے کئی ملاقاتیں ہوچکی ہیں ۔ وفد نے مسلمان ممالک سے تعلقات اس میں پیشرفت سے آگاہ کیا۔

اسرائیلی حکام نے وفد کو سعودی عرب ، متحدہ عرب امارات اور دیگر مسلم ممالک کے ساتھ تعلقات میں پیشرفت سے آگاہ کیا۔

پاکستانی میڈیا کے کچھ چہرے بھی وفد کا حصہ تھے۔ واضح رہے کہ پاکستانی امریکیوں کے وفد میں سرکاری ٹی وی سے منسلک صحافی احمد قریشی بھی شامل تھے۔

پاکستان کا پہلا یہودی شہری فشل بن خلد بھی شامل تھا جسے اسرائیل میں پہلی بار داخلے کی اجازت دی گئی۔

سابق وزیر برائے انسانی حقوق ڈاکٹر شیریں مزاری نے اس دورے پر تنقید کرتے ہوئے احمد قریشی کو نشانہ بنایا شیریں مزاری کو جواب دیتے ہوئے احمد قریشی نے کہا آج کی خودساختہ پی ٹی آئی اسرائیلی مخالف 2005میں انسٹی ٹیوٹ آف اسٹریٹجیک اسٹڈیز کی ڈائریکٹر جنرل تھیں جب ان کے باس اس وقت کی پرویز مشرف حکومت کے وزیر خارجہ خورشید محمود قصوری نے ترکی میں پہلی پاکستان اسرائیل میٹنگ کی تھی جس کے بعد اسرائیل نے درآمدی لائسنس ختم کردیا تھا اس وقت اعتراض نہ کرکے انہوں نے اپنی نوکری بچائی پاکستانی وزیر خارجہ کی اسرائیلی وزیر خارجہ کی باضابطہ ملاقات پر اعتراض نہیں کیا وہ اس عہدے پر2008 تک رہی۔

احمد قریشی نے اپنے ٹویٹ میں قصوری کی اسرائیلی ہم منصب سے ملاقات کی تصاویر بھی شیئر کی۔ جون 2021ء میں عمران حکومت کے مشیروں کے اسرائیل کے دورے کی خبریں سامنے آئیں.

اس وقت عمران خان کے مشیر زلفی بخاری نے اسرائیل کا مختصر دورہ کیا تھا اس کے کچھ عرصے بعد وزیراعظم کے مشیر طاہر اشرفی اور خود زلفی بخاری نے اس دورے کی تردید کی تھی اس وقت پارلیمنٹ میں بھی سوالات اُٹھائے گئے تھے کہ کیا پاکستان اسرائیل کو تسلیم کرنے جارہا ہے.

پاکستان پیپلز پارٹی کے رہنما بلاول بھٹو نے اس دورے کے بارے اس وقت کہا تھا کہ پاکستانی عہدے داروں کے دورہ اسرائیل سے متعلق دال میں کچھ کالا نظر آرہا ہے۔ اس وقت پاکستانی عہدے داروں کے دورہ اسرائیل کی خبر اسرائیلی اخبار ہیوم نے اسلام آباد میں موجود ذرائع سے دی تھی، جس کی اس وقت کے مشیر معید یوسف اور ذلفی بخاری نے تردید کی۔

سوشل میڈیا پر یہ باتیں بھی سامنے آتی رہیں کہ عمران خان کی سابقہ اہلیہ یہودی خاندان سے ہے اسی وجہ سے اسرائیل کے ساتھ تعلقات قائم کرنے کی کوششیں ہوتی لیکن عمران خان کی طرف سے ملک کی معاشی صورت خراب اور سیاسی ابتری کی وجہ سے یہ اقدامات پس پردہ چلے گئے۔ متحدہ عرب امارات،مصر،اردن،ترکی اور بحرین کے اسرائیل کے ساتھ سفارتی تعلقات ہیں۔