کیا آپ کو قرضہ لینا چاہیے؟

May 23, 2022

کہتے ہیں کہ ’دنیا پیسے سے چلتی ہے‘۔ اور یہ بات ایک حد تک صحیح بھی ہے کیونکہ ضروریاتِ زندگی پوری کرنے کے لیے پیسوں کی ضرورت پڑتی ہے۔ مالی معاملات کے متعلق ایک بین الاقوامی اشاعت میں ایک بار لکھا گیا تھا کہ: ‏’معاشرے میں پیسوں کی بڑی اہمیت ہے۔ اگر خریدوفروخت کے لیے پیسوں کا استعمال اچانک بند کر دیا جائے تو ایک مہینے کے اندر اندر ہر طرف پریشانی کا عالم ہوگا اور پوری دنیا میں جنگ چھڑ جائے گی‘۔

اس حقیقت کے باوجود یہ بات بھی اپنی جگہ مسلمہ ہے کہ پیسوں سے سب کچھ حاصل نہیں کیا جا سکتا۔ ناروے سے تعلق رکھنے والے ایک شاعر ارنے گائبرک نے کہا ہے کہ، ’’پیسوں سے ہم کھانا خرید سکتے ہیں لیکن کھانے کا شوق نہیں؛ دوائی خرید سکتے ہیں لیکن صحت نہیں؛ نرم بستر خرید سکتے ہیں لیکن نیند نہیں؛ علم خرید سکتے ہیں لیکن دانش مندی نہیں؛ ظاہری خوب صورتی خرید سکتے ہیں لیکن باطنی خوب صورتی نہیں؛ تفریح خرید سکتے ہیں لیکن خوشی نہیں؛ واقف کار خرید سکتے ہیں لیکن دوست نہیں؛ نوکر خرید سکتے ہیں لیکن وفاداری نہیں‘‘۔

پیسوں کے لیے کچھ لوگ قرضہ بھی لیتے ہیں۔

ایک پرانی کہاوت ہے کہ ‏’قرضہ لینا شادی کی تقریب کی طرح ہے اور قرضہ چُکانا ماتم کی طرح‘۔

یہ کہاوت مشرقی افریقا میں کافی مشہور ہے۔ بلاشبہ پوری دنیا میں لوگ اس بات سے اتفاق کریں گے کہ یہ کہاوت واقعی سچی ہے۔ کیا قرضہ لینے کے بارے میں آپ کے احساسات بھی ایسے ہی ہیں جیسے اس کہاوت میں بتائے گئے ہیں، پھر چاہے آپ قرضہ کسی دوست سے لیں یا کہیں اور سے؟ ہو سکتا ہے کہ بعض صورتوں میں لگے کہ قرضہ لے لینا بہتر ہے لیکن کیا یہ واقعی سمجھ داری کی بات ہے؟ اور قرضہ لینے کا کیا نقصان ہو سکتا ہے؟

مثال کے طور پر اگر وقت پر قرضہ ادا نہ کیا جائے تو قرضہ دینے والا غصے میں آ سکتا ہے۔ اس کے دل میں ناراضگی پیدا ہو سکتی ہے اور اس کے اور قرضہ لینے والے کے تعلقات خراب ہو سکتے ہیں۔ یہاں تک کہ ان کے خاندانوں میں بھی دراڑ پڑ سکتی ہے۔ چونکہ قرضے کی وجہ سے اختلافات پیدا ہو سکتے ہیں اس لیے بہتر ہے کہ ہم اپنے مالی مسئلوں کو حل کرنے کے لیے پہلے کوئی اور راستہ تلاش کریں، نہ کہ فوراً قرضہ اٹھا لیں۔

ایک اور افریقی کہاوت ہے کہ، جب آپ ایک شخص کی ٹانگیں ادھار لیتے ہیں تو آپ اسی جگہ جائیں گے جہاں وہ شخص آپ کو لے کر جائے گا۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ جو شخص قرض تلے دبا ہوتا ہے، وہ اپنی مرضی سے کچھ کرنے کی آزادی کھو دیتا ہے۔

اس لیے جتنی جلدی ہو سکے قرضہ چکا دینا چاہیے کیونکہ اگر ایسا نہیں کیا جاتا تو اس سے بہت سی مشکلیں کھڑی ہو سکتی ہیں۔ جو شخص قرضے میں ڈوبا ہوتا ہے، اُسے بہت سی پریشانیوں کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے جیسے کہ اس کی راتوں کی نیند خراب ہو سکتی ہے؛ اُسے اوورٹائم کرنا پڑ سکتا ہے؛ میاں بیوی میں تُو تُو میں میں ہو سکتی ہے، یہاں تک کہ خاندان بھی ٹوٹ سکتا ہے۔ کبھی کبھار تو ایسا ہوتا ہے کہ قرضہ لینے والے کو کورٹ کچہری کے چکر لگانے پڑتے ہیں۔

کیا قرضہ لینا واقعی ضروری ہے؟

ان باتوں کو ذہن میں رکھتے ہوئے اچھا ہوگا کہ قرض اٹھانے کے سلسلے میں سوچ سمجھ سے کام لیا جائے۔ اس لیے خود سے پوچھیں:‏ کیا قرضہ لینا واقعی ضروری ہے؟ کیا میں یہ قرضہ اپنا کاروبار بچانے کے لیے لے رہا ہوں تاکہ میں اپنے گھر والوں کی ضروریات پوری کرتا رہوں؟ یا کیا میرے دل میں کوئی ایسی چیز خریدنے کی خواہش ہے جس کی میری جیب اجازت نہیں دیتی؟ بہت سی صورتوں میں بہتر ہوتا ہے کہ انسان قرضہ لینے کی بجائے اسی پر خوش رہے جو اس کے پاس ہے۔

بےشک کبھی کبھار ایمرجنسی میں قرضہ لینا پڑتا ہے کیونکہ کوئی اور راستہ نہیں بچتا۔ ایسی صورتحال میں اگر آپ قرضہ لینے کا فیصلہ کرتے ہیں تو یہ ثابت کریں کہ آپ ایک دیانت دار شخص ہیں اور اپنی زبان کے پکے ہیں لیکن آپ یہ کیسے کر سکتے ہیں؟

سب سے پہلے تو کبھی بھی ایسے شخص کا ناجائز فائدہ نہ اُٹھائیں جو مال دار دکھتا ہے۔ ہمیں یہ نہیں سوچنا چاہیے کہ جس شخص کے پاس پیسہ ہے، اس کا فرض بنتا ہے کہ وہ ہماری مالی مدد کرے۔ نا ہی ہمیں یہ سوچنا چاہیے کہ ایسے شخص سے قرضہ لے کر واپس کرنا ضروری نہیں ہے۔ ہمیں کبھی بھی دوسروں کے پیسے کا لالچ نہیں کرنا چاہیے۔

دوسری بات یہ کہ اگر آپ قرضہ لے لیتے ہیں تو جتنی جلدی ہو سکے، واپس کردیں۔ اگر قرضہ دینے والا شخص یہ نہیں بتاتا کہ آپ کو کب تک اسے واپس کرنا ہے تو آپ کو خود اسے کوئی تاریخ بتانی چاہیے اور پھر اس تاریخ تک قرضہ واپس کر دینا چاہیے۔ بہتر ہے کہ آپ دونوں مل کر قرضے کے حوالے سے تمام باتوں کو لکھ لیں تاکہ کوئی غلط فہمی پیدا نہ ہو۔ اگر ممکن ہو تو خود جا کر قرضہ واپس کریں تاکہ آپ قرضہ دینے والا شکریہ بھی ادا کر سکیں۔ اگر آپ قرض کی ادائیگی میں ایمان داری سے کام لیتے ہیں تو قرضہ دینے والے کے ساتھ آپ کے تعلقات اچھے رہتے ہیں۔

بہتر راستہ

کہتے ہیں کہ اگر انسان انہی چیزوں پر خوش رہے جو اس کے پاس ہیں تو وہ قرضہ اٹھانے کے نقصان سے بچ سکتا ہے لیکن چونکہ آج کے زمانے میں زیادہ تر لوگ اپنی پسند کی چیز فوراً حاصل کرنا چاہتے ہیں اس لیے ایک شخص کے لیے یہ مشکل ہو سکتا ہے کہ وہ تھوڑے پر ہی خوش رہے۔ ایسی صورت میں اس شخص کو قناعت کا مظاہرہ کرنا چاہیے۔

قرض کے حوالے سے اصول

خرچے کے حوالے سے منصوبہ بنائیں۔محنتی شخص کے منصوبے نفع کا باعث ہوتے ہیں، لیکن جلدبازی غربت تک پہنچا دیتی ہے۔ کسی بھی چیز کو بس اس لیے نہ خریدیں کہ وہ سیل پر لگی ہوئی ہے۔ سوچیں کہ کس چیز کی آپ کو واقعی ضرورت ہے اور آپ کی گنجائش کتنی ہے۔ اور پھر بس اتنا ہی خرچہ کریں۔

غیرضروری قرضے سے بچیں۔ قرض لینے والا قرض دینے والے کا نوکر ہے۔ اگر آپ نے پہلے سے قرضہ لیا ہوا ہے اور اسے وقت پر ادا نہیں کر پا رہے تو جس شخص سے آپ نے قرضہ لیا ہوا ہے، اس سے بات کریں کہ آپ قرضہ کب واپس کریں گے اور پھر اپنی بات پر قائم رہیں۔

پیسے کو حد سے زیادہ اہمیت نہ دیں۔خودغرض نہ بنیں اور نا ہی امیر بننے کا لالچ کریں۔ اس کا انجام اتنا بُرا ہوگا کہ آپ تصور بھی نہیں کر سکتے۔ حسد اور لالچ کی وجہ سے ایک شخص نا صرف مالی مشکلوں کا شکار ہو سکتا ہے بلکہ اس کے خاندانی اور سماجی رشتے بھی ختم ہو سکتے ہیں۔

آپ پیسے کو کتنی اہمیت دیتے ہیں؟

صرف چند ہی سوالوں پر غور کرنے سے آپ یہ بات جان سکتے ہیں، خود سے پوچھیں:‏

کیا میں راتوں رات امیر بننے والی اسکیموں میں دلچسپی لیتا ہوں؟

کیا مجھے ایسے لوگوں سے دوستی کرنا پسند ہے جو ہر وقت اپنی مہنگی چیزوں اور پیسے کے بارے میں بات کرتے ہیں؟

کیا میں پیسہ کمانے کی خاطر جھوٹ بولنے اور بددیانتی کرنے کو تیار ہوں؟

کیا میں خود کو اس لیے اہم سمجھتا ہوں کیونکہ میرے پاس پیسہ ہے؟

کیا میں سارا وقت پیسوں کے بارے میں سوچتا رہتا ہوں؟

کیا میں پیسوں کو اس قدر اہمیت دیتا ہوں کہ میری صحت خراب ہو رہی ہے اور میرے گھر والے مجھ سے دور ہو رہے ہیں؟

اگر آپ نے ان سوالوں میں سے کسی بھی سوال کا جواب ‏ہاں میں دیا ہے تو اپنی سوچ بدلنے کی بھرپور کوشش کریں۔

اپنے دل میں پیسوں کے لالچ کو جڑ نہ پکڑنے دیں۔ کبھی بھی پیسوں کو اپنے دوستوں اور رشتےداروں اور اپنی جسمانی اور ذہنی صحت سے بلند درجہ نہ دیں۔

ان ہدایات پر عمل کرنے سے آپ سمجھ داری ظاہر کریں گے اور پیسوں کو منزل نہیں بلکہ راستہ خیال کریں گے۔