پاکستانی ہائی کمیشن کی برطانوی حکومت کو پی ٹی آئی رہنماؤں کیخلاف کارروائی کی درخواست

June 01, 2022

پاکستانی ہائی کمیشن نے برطانوی حکومت کو پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) رہنماؤں کے خلاف قانونی کارروائی کے لیے دو مراسلے ارسال کر دیے۔

پاکستان کے ہائی کمیشن اور برطانوی دفتر خارجہ کے ذرائع نے تصدیق کی ہے کہ ہائی کمیشن کی طرف سے باضابطہ طور پر حکومتِ برطانیہ کو دو مراسلے ارسال کیے گئے ہیں۔

مراسلوں میں درخواست کی گئی ہے کہ اُن پی ٹی آئی رہنماؤں اور کارکنان کے خلاف کارروائی کی جائے جو 25 مئی کو ہائی کمیشن کی عمارت میں داخل ہوئے۔

یہ وہی دن تھا جب سابق وزیراعظم عمران خان پشاور سے اسلام آباد کی طرف ’آزادی مارچ‘ کی قیادت کر رہے تھے اور پی ٹی آئی (برطانیہ چیپٹر) نے ’آزادی مارچ‘ سے اظہارِ یکجہتی کے لیے پاکستانی ہائی کمیشن کے باہر احتجاجی مظاہرہ کیا۔

پاکستانی ہائی کمیشن نے برطانیہ کے دفتر خارجہ کو ارسال کیے گئے سفارتی مراسلے میں کسی کا نام نہیں لیا لیکن برطانوی حکام کو دو ویڈیو کلپس بھیجی ہیں تاکہ 5 پی ٹی آئی کارکنان کی شناخت ہوسکے جو ہائی کمیشن کی عمارت میں زبردستی داخل ہوئے۔

پی ٹی آئی کارکنان برطانیہ میں موجود پاکستانی مشن کو موجودہ حکومت کے خلاف پٹیشن جمع کروانے کے لیے آئے تھے، پٹیشن میں درخواست کی گئی تھی کہ حکومت پر دباؤ ڈالا جائے کہ پاکستان میں پی ٹی آئی مظاہرین کے خلاف کارروائی نہ کریں۔

سفارتی طور پر بھیجی گئی شکایت میں کہا گیا کہ پاکستان ہائی کمیشن کے اسٹاف ممبرز کو ہراساں کیا گیا، دھمکیاں دی گئیں اور ان پر تشدد بھی کیا گیا۔

مراسلے میں کہا گیا کہ تشدد، غیرقانونی داخلے اور سرکاری املاک کو نقصان پہنچانے کے ثبوت ویڈیو فوٹیج میں موجود ہیں۔

پاکستانی حکام کی طرف سے برطانوی حکومت کو بھیجی گئی فوٹیج میں دیکھا جاسکتا ہے کہ سابق وزیراعظم عمران خان کے برطانیہ اور یورپ کے لیے مقرر کردہ فوکل پرسن صاحبزادہ جہانگیر چند پی ٹی آئی کارکنان کی قیادت کرتے ہوئے ہائی کمیشن کی حدود میں داخل ہوئے۔

ویڈیو میں نظر آنے والے دیگر افراد میں مہتاب عزیز، شاہد دستگیر، ملک عمران، جہانزیب خان اور دو دیگر افراد شامل ہیں۔

پاکستانی ہائی کمشنر نے خاص طور پر فوٹیج میں اس بات کی نشاندہی کی ہے جس میں ایک پی ٹی آئی رہنما سفارتی عملے کے ایک رکن کو دھمکیاں دے رہے ہیں اور دھکا بھی دیتے ہیں۔

فوٹیج کے مطابق صاحبزادہ جہانگیر اور دیگر کارکنان ریسپشنسٹ سے اندر جانے کے لیے بحث کر رہے ہیں تاکہ ہائی کمشنر معظم علی خان سے ملاقات کی جاسکے۔

فوٹیج کے مطابق ایک پی ٹی آئی رہنما حاضر سروس فوجی افسر کو دھمکی دیتے ہوئے پٹیشن وصول کرنے کا کہہ رہے ہیں۔

ایک پی ٹی آئی رہنما نے پٹیشن وصولی میں دیر ہونے پر سینئر سفارتکار سے کہا کہ جیسے ہی عمران خان اقتدار میں آئے تو انہیں اور ان کی طرح دیگر سفارتکاروں کا دادو جیسے دور دراز علاقوں میں تبادلہ کر دیں گے تاکہ انہیں سبق سکھایا جاسکے۔

ادھر پی ٹی آئی برطانیہ کے رہنما صاحبزادہ جہانگیر نے غنڈہ گردی یا کسی بھی غیرقانونی کارروائی میں ملوث ہونے کی تردید کی ہے۔

انہوں نے کہا کہ وہ ہائی کمیشن کی عمارت میں پی ڈی ایم (پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ) کے خلاف پٹیشن داخل کروانے کے لیے داخل ہوئے تھے۔

ان کا کہنا تھا کہ پٹیشن کا مقصد وزیراعظم شہباز شریف اور وزیر داخلہ رانا ثناءاللّٰہ کے اقدامات کے خلاف احتجاج ریکارڈ کروانا تھا۔

صاحبزادہ جہانگیر نے کہا کہ ہائی کمیشن کی حدود میں کسی قسم کا پُرتشدد واقعہ نہیں ہوا۔

فوٹیج میں صاحبزادہ جہانگیر کو یہ کہتے ہوئے سنا جاسکتا ہے کہ صرف کچھ دن پہلے تک ہائی کمیشن کا عملہ ہمیں سیلوٹ کرتا تھا اور اب اچانک ان کا رویہ تبدیل ہوچکا ہے اور یہ ہمیں پہچاننے سے انکاری ہیں۔

دوسری جانب پاکستان ہائی کمیشن کے ذرائع نے کہا کہ وہ برطانوی حکومت کو کارروائی کے لیے درخواست کریں گے۔

ذرائع کا کہنا تھا کہ ’یہ پہلا موقع نہیں کہ ہمارے عملے پر حملہ ہوا، اس سے پہلے ہماری عمارت پر پتھر پھینکے جاچکے ہیں، قتل کی دھمکیاں دی گئیں ہیں اور اب مظاہرین زبردستی اندر گھس آئے۔ ہم برطانوی حکومت سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ ان واقعات کا سنجیدگی سے جائزہ لے‘۔