مائیکرو، چھوٹے اور درمیانے درجے کے کاروباری اداروں کا دن

June 27, 2022

دنیا بھر میں ہر سال 27جون کو مائیکرو، چھوٹے اور درمیانے درجے کے کاروباری اداروں (MSME) کا دن منایا جاتا ہے۔ اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کی جانب سے یہ دن منانے کا فیصلہ کیا گیا تاکہ پائیدار ترقی اور عالمی معیشت میں ان انٹرپرائز کے تعاون کے بارے میں عوام میں شعور بیدار کیا جا سکے۔

یہ دن منانے کا مقصد کاروبار کو آگے بڑھانے کے لیے باہمی تعاون پر زور دینا ہے۔ عالمی سطح پر کووڈ-19کے بعد مائیکرو، چھوٹے اور درمیانے درجے کے کاروباری ادارے ایک بار پھر مضبوط ہونا شروع ہورہے ہیں، یہ ادارے لچکدار کاروباری افراد عالمی معیشت کو مضبوط بنانے میں ادا کرتے ہیں۔

MSMEs جامع اور پائیدار بحالی کی کلید

اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ کووڈ-19کے بحران نے ہمیں سکھایا ہے کہ وبائی امراض اور روک تھام کے اقدامات ہر ایک کو یکساں طور پر متاثر نہیں کرتے۔ نجی شعبے میں مائیکرو، چھوٹے اور درمیانے درجے کے کاروبار (MSMEs)کو سب سے زیادہ نقصان پہنچا، خاص طور پر جن کی قیادت خواتین، نوجوان، اقلیتوں اور مہاجرین کرتے ہیں۔

136ممالک میں کووڈ-19کے کاروبار پر پڑنے والے اثرات کے بارے میں انٹرنیشنل ٹریڈ سینٹر کے سروے سے پتہ چلتا ہے کہ مَردوں کی زیر قیادت نصف سے زیادہ اداروں کے مقابلے میں خواتین کی زیر قیادت تقریباً 62 فیصد چھوٹے کاروبار اس عالمی وبائی بحران سے شدید متاثر ہوئے اور خواتین کی ملکیت میں 27فیصد کاروبار کے حوالے سے زیادہ امکان ظاہر کیا گیا کہ وہ وبائی مرض کی وجہ سے اپنا وجود برقرار نہ رکھ سکیں۔

دنیا کئی دیگر چیلنجز سے نمٹنا جاری رکھے ہوئے ہے، جن میں ماحولیاتی تبدیلی کے اثرات، حیاتیاتی تنوع کا کھو جانا اور آلودگی شامل ہیں۔ اگر ان تینوں بحرانوں کو روکا نہ جائے تو اقتصادی ترقی، انسانی صحت اور ماحولیاتی نظام، روزگار اور ذریعہ معاش پر شدید منفی اثرات مرتب ہوں گے۔

انٹرنیشنل لیبر آرگنائزیشن کے اعدادوشمار کے مطابق رسمی اور غیر رسمی MSMEs تمام فرموں اور اکاؤنٹس کا 90 فیصد، اوسطاً کُل روزگار کا 70فیصد اور جی ڈی پی کا 50 فیصد سے زیادہ بنتے ہیں۔ اس طرح، وہ سبز بحالی کو حاصل کرنے میں کلیدی کردار ہیں۔

پائیدار ترقی کے اہداف کو حاصل کرنے کے لیے مائیکرو، چھوٹے اور درمیانے درجے کے ادارے بہت اہم ہیں۔ ہم ان کاروباری اداروںکی صلاحیت اور ان کو درپیش چیلنجز کو نظر انداز کرنے کے متحمل نہیں ہو سکتے۔ یہ SDG 8)معقول کام اور اقتصادی ترقی) اور (SDG 9صنعت، اختراع اور بنیادی ڈھانچہ( کے نفاذ میں ایک اہم عنصر ہیں۔

کیا آپ کو معلوم ہے؟

٭ چھوٹے اور درمیانے درجے کے کاروباری اداروں میں عام طور پر250سے کم ملازمین ہوتے ہیں۔ ان میں سے بھی ایک بڑے حصے کی مائیکرو فرموں کے طور پر درجہ بندی کی جا سکتی ہے، جن میں دس سے کم ملازمین ہوتے ہیں۔

٭ 2030ء تک بڑھتی ہوئی عالمی افرادی قوت کو روزگار فراہم کرنے کے لیے 60کروڑ ملازمتوں کی ضرورت ہو گی۔ یہ بات دنیا بھر میں بہت سی حکومتوں کے لیے چھوٹے اور درمیانے درجے کے کاروبار کی ترقی کو اوّلین ترجیح بناتی ہے۔

٭ ابھرتی ہوئی مارکیٹوں میں، زیادہ تر رسمی ملازمتیں چھوٹے اور درمیانے درجے کے کاروبار کے ذریعے پیدا ہوتی ہیں، جو 10میں سے 7 ملازمتیں پیدا کرتی ہیں۔

٭ چھوٹے اور درمیانے درجے کے کاروباری اداروں میں سالانہ سرمایہ کاری میں ایک ٹریلین ڈالر تک اضافہ کرنے سے پائیدار ترقی کے اہداف کی طرف پیش رفت کے لحاظ سے غیر متناسب منافع ملے گا۔

٭ ترقی پذیر ممالک میں چھوٹی کمپنیاں موسمیاتی تبدیلی کے بارے میں سب سے زیادہ فکر مند ہیں۔ انٹرنیشنل ٹریڈ سینٹر کی تحقیق کے مطابق، ذیلی صحارا افریقا میں 68فیصد کمپنیوں کا کہنا ہے کہ وہ کاروبار کے حوالے سے ماحولیاتی خطرات پر تشویش کا شکار ہیں۔ ترقی یافتہ ممالک میں کیے گئے سروے میں بھی نصف کمپنیاں یہی کہتی ہیں۔

ترقی کے انجن

تمام ممالک میں مائیکرو، چھوٹے اور درمیانے درجے کے کاروباری ادارے روزگار کے مواقع پیدا کرنے سے بڑھ کر افعال انجام دیتے ہیں۔ یہ معاشی اور سماجی ترقی کے انجن بھی سمجھے جاتے ہیں۔ زیادہ تر اقتصادی تعاون اور ترقی کی تنظیم (OECD) کے ممالک میں مائیکرو، چھوٹے اور درمیانے درجے کے کاروباری ادارے جی ڈی پی میں 50فیصد سے زیادہ حصہ ڈالتے ہیں اور کچھ عالمی اندازوں کے مطابق یہ تعداد 70فیصد تک ہے۔

یہ شراکت مختلف شعبوں میں مختلف ہوتی ہے، اور خاص طور پر سروس انڈسٹری میں زیادہ ہے، جہاں تقریباً تمام OECD ممالک میں ان کاروباری اداروں کا جی ڈی پی میں 60فیصد یا اس سے زیادہ حصہ ہے۔ MSMEs میں معاشرے کے ایسے طبقات کے ملازمت حاصل کرنے کا بھی زیادہ امکان ہوتا ہے، جن کو کسی دوسری جگہ روزگار کے حصول کے امکانات کم ہوتے ہیں جیسے کہ نوجوان، بوڑھے اور کم ہنر مند افراد۔

چیلنج کو سمجھنا

MSMEs کام کے مستقبل کے لیے اہم ہیں، نہ صرف روزگار کی تخلیق اور اقتصادی ترقی کے لیے بلکہ مارکیٹوں میں جدّت اور مسابقت کو آگے بڑھانے کے لیے بھی۔ لیکن بڑے ادارے ملازمین کی تربیت اور سازوسامان میں زیادہ سرمایہ کاری کر سکتے ہیں، زیادہ اجرت ادا کر سکتے ہیں اور کام کے لیے بہتر ماحول فراہم کر سکتے ہیں، اور اس طرح وہ پیداواریت اور روزگار کے معیار کے معاملے میں MSMEs کو پیچھے چھوڑ سکتے ہیں۔ ترقی پذیر ممالک میں یہ پیداواری فرق کم آمدنی پیدا کرنے، غیر رسمی اور خراب ترقی کی کارکردگی کا باعث بنتا ہے۔ اس خلا کو ختم کرنے کے لیے آجروں اور ملازمین دونوں کے نقطہ نظر اور کام کی دنیا کو درپیش وسیع چیلنجوں کے تناظر میں پہلے MSMEs کو درپیش مسائل کو سمجھنا چاہیے۔

بڑی تصویر

کام کی دنیا بڑے اتھل پتھل کے مرحلے میں ہے، پرانے اور نئے دونوں طرح کے بہت سے چیلنجز خاص طور پر MSMEs کے لیے مشکل ثابت ہورہے ہیں۔ تاہم، درست نقطہ نظر کے ساتھ کوئی بھی چیلنج ایک موقع بن سکتا ہے۔

ماحول دوست طریقوں پر عمل: مائیکرو، چھوٹے اور درمیانے درجے کے کاروبار کے بغیر ماحولیاتی استحکام حاصل نہیں کیا جا سکتا۔ ماحولیات پر ان کے اثرات کے علاوہ، وہ موسمیاتی تبدیلی کے لیے مقامی حل تیار کرنے کی کلید بھی رکھتے ہیں۔ لیکن بہت سے چھوٹے اداروں کے لیے کاروبار کو ماحول دوست بنانے کا عمل اضافی لاگت اور زیادہ آگاہی نہ ہونے کی وجہ سے محدود ہے۔ ماحول دوست ہونے کے فوائد کے بارے میں آگاہی پیدا کرکے اور چھوٹے کاروباری اداروں کو ان مہارتوں سے آراستہ کرکے (جو انہیں وہاں پہنچنے کے لیے درکار ہیں)، ہم ماحولیاتی طور پر پائیدار مستقبل کی طرف منصفانہ تبدیلی حاصل کرسکتے ہیں۔

خواتین کی انٹرپرینیورشپ: خواتین دنیا بھر میں رسمی معیشت میں چلنے والے تمام کاروباروں میں سے ایک تہائی کی مالک ہیں یا ان کی قیادت کرتی ہیں، اور مزید لاکھوں ترقی پذیر معیشتوں میں چھوٹے غیر رسمی ادارے چلاتی ہیں۔ خواتین، کاروبار میں رکاوٹوں کے باوجودانٹرپرینیورشپ کو جاری رکھتی اور کاروبار میں کامیاب ہوتی ہیں۔ ان رکاوٹوں میں کام پر امتیازی سلوک اور ہراساں کرنا، گھریلو ذمہ داریوں کا بڑا حصہ اور تنخواہوں میں صنفی امتیاز کی وجہ سے فرق قابل ذکر ہیں۔

غیر رسمی معیشت: مائیکرو، چھوٹے اور درمیانے درجے کے اکثر کاروباری ادارے بھی غیر رسمی ہیں، جو دنیا کے 60فیصد ورکرز کو روزی روٹی فراہم کرتے ہیں۔ بدقسمتی سے، غیر رسمی ملازمت میں عام طور پر کم تنخواہ، کام کے خراب حالات، سماجی تحفظ کی کمی اور پیداواری صلاحیت بھی کم ہوتی ہے۔ یہ ادارے اکثر مالیات اور بازاروں تک رسائی حاصل نہیں کر سکتے، جس سے ان کی غیر رسمی حیثیت کو تقویت ملتی ہے۔

رسمی اور پائیدار پیداواری ترقی کی راہیں بنا کر زیادہ سے زیادہ بہتر ملازمتیں پیدا کی جاسکتی ہیں، ٹیکس کی بنیاد کو وسیع کر کے عوامی خدمات کو بہتر بنایا جاسکتا ہے اور اچھی شہریت اور لیبر قوانین کی تعمیل کا مجموعی کلچر تشکیل دیا جاسکتا ہے۔

ڈیجیٹل معیشت: ڈیجیٹل دور میں MSMEs کے لیے ڈیجیٹل ٹیکنالوجیز ممکنہ طور پر انتظامی طریقوں اور مارکیٹ کی ذہانت کو بہتر بنا سکتی ہیں جبکہ علاقائی اور عالمی ویلیو چینز تک ورچوئل رسائی پیدا کر سکتی ہیں۔ تاہم، بہت سے MSMEs کے پاس اس موقع سے فائدہ اٹھانے کے لیے ہنر اور وسائل کی کمی ہے۔ تاہم، MSMEs چھوٹے کاروبار نئی ٹیکنالوجیز کی مکمل صلاحیت سے فائدہ اٹھا سکتے ہیں۔

ویلیو چین کو مضبوط کرنا

ویلیو چین اس بات کی وضاحت کرتی ہے کہ کس طرح کاروباری اداروں، سرگرمیوں اور دیگر کے ذریعہ قدر پیدا کی جاتی ہے، جس کی ضرورت کسی پروڈکٹ کو ابتدائی آئیڈیا سے حتمی مارکیٹ تک لانے کے لیے درکار ہوتی ہے۔ ویلیو چین کو مضبوط بنانے سے MSMEs کے منافع اور پیداواری صلاحیت میں اضافہ ہوتا ہے، جس سے وہ اپنی کمیونٹیز میں زیادہ سے زیادہ بہتر ملازمتیں پیدا کر سکتے ہیں۔ بدلے میں، یہ نقطہ نظر غریبوں کے لیے پائیدار ترقی اور زیادہ فوائد کو یقینی بناتا ہے۔

مستقبل خوبصورت ہے

مائیکرو، چھوٹے اور درمیانے درجے کے کاروباری اداروں کو پیچھے چھوڑنا کوئی آپشن نہیں ہے۔ پائیدار ترقی کا 2030ء ایجنڈا یقینی طور پر ان کے بغیر حاصل نہیں ہو سکتا۔ اگر MSMEs کو ان کی مکمل صلاحیت بڑھانے کے لیے سپورٹ نہیں کیا جاتا تو ان کے عالمی پھیلاؤ کے ساتھ سماجی، اقتصادی اور ماحولیاتی ترقی کے لیے ان کی بہت زیادہ اہمیت کے پیش نظر، کام کا مستقبل تاریک ہو جائے گا۔ لیکن ایک بار جب چھوٹے کاروباری اداروں کی مدد کے لیے بڑے قدم اٹھانا شروع کرتے ہیں، تو مستقبل درحقیقت روشن اور خوبصورت نظر آتا ہے۔