اورنگی، شہریوں کے تشدد سے ہلاک مبینہ ڈاکو کے جنازے پر فائرنگ، 2 افراد جاں بحق

June 28, 2022

کراچی(اسٹاف رپورٹر )اورنگی ٹاؤن میں گزشتہ شب عوام کے تشدد سے مارے جانےوالے ڈاکو کے جنازے کے دوران احتجاج میںنا معلوم ملزمان کی فائرنگ سے 2 افراد جاں بحق اور ایک معذور شخص زخمی ہوگیا۔

تفصیلات کے مطابق پیر آباد تھانے کی حدود قصبہ کالونی میں اتوار کی شب مشتعل افراد کے ہاتھوں مبینہ ڈاکو بلال ہلاک ہو گیا تھا ۔

مبینہ ڈاکو کے ورثاء کا کہنا ہے کہ وہ مدرسے کا طالبعلم تھا ،پیر کو نوجوان کی نماز جنازہ کے موقع پر اہلخانہ اور علاقہ مکینوں کی جانب سے احتجاج کیا جارہا تھا کہ اس دوران نامعلوم ملزمان کی فائرنگ سے 2 افراد جاں بحق جبکہ ایک شدید زخمی ہوگیا،واقعہ کے بعد علاقے میں کشیدگی پھیل گئی.

اطلاع پر پولیس کی بھاری نفری وہاں پہنچی،مقتول بلال کے اہلخانہ اور اہل محلہ کا کہنا تھا کہ بلال سمیت 3 افراد کو ڈاکو قرار دیکر ان پر مشتعل افراد نے تشدد کیا جس کی وجہ سے بلال موقع پر ہی جاں بحق ہوگیا جبکہ ایک زخمی سمیت 2 کو پولیس کے حوالے کیا گیا .

اہلخانہ کا کہنا تھا واقعہ کی غیر جانبدار تحقیقات کرائی جائے اور جنازے کے موقع پر فائرنگ کرنے والے ملزمان کو فوری طور پر گرفتار کیا جائے۔عباسی شہید اسپتال میں ایک نوجوا ن کی شناخت17سالہ سلیمان کے نام سے ہوئی جبکہ معمر شخص کی فوری شناخت نہیں ہوسکی جبکہ شدید زخمی ہونے والے نوجوان کی شناخت 22سالہ وقاص کے نام سے ہوئی جو کہ معذور بتایا جاتا ہے ۔

پولیس کا کہنا ہے کہ شہریوں نے دعویٰ کیا تھا کہ جن پر تشدد کیا گیا وہ ڈاکو تھے تاہم اس دعوے کی غیر جانبدارانہ طور پر تصدیق کرائی جا رہی ہے ،پولیس کے مطابق جو نوجوان تشدد سے جاں بحق ہوا تھا اس کے جنازے پر فائرنگ ہوئی تھی جس میں 2 افراد جاں بحق جبکہ ایک زخمی ہوا ہے اور اس تمام صورتحال کا جائزہ لیا جا رہا ہے .

کراچی پولیس چیف نے واقعہ کی تحقیقات کے لیے ڈی آئی جی سی آئی اے کی سربراہی میں 3 رکنی کمیٹی بنا دی ہے جس میں ایس ایس پی انویسٹی گیشن ویسٹ اور ایس ایس پی سینٹرل معروف عثمان بھی شامل ہیں.

کمیٹی غیر جانبدار تحقیقات کرتے ہوئے ہر پہلو کا جائزہ لیتے ہوئے واقعہ کی رپورٹ مرتب کریگی جبکہ واقعے کو کسی قسم کا رنگ نہ دیا جائے اور اس میں جو بھی قصور پایا گیا قانونی کارروائی عمل میں لائی جائیگی.

قصبہ کالونی میں ڈاکو قرار دے کر تشدد کا نشانہ بننے سے جاں بحق ہونے والے بلال کی نماز جنازہ کے موقع پر فائرنگ سے جاں بحق ہونے والے کی شناخت 17 سالہ سلیمان کے نام سے کی گئی.

اہلخانہ کے مطابق سلیمان صدر میں کپڑے کی دکان پر ملازمت کیا کرتا تھا اور پیر کو اس نے چھٹی کی تھی جس کے باعث وہ دکان نہیں گیا تھا اور نماز جنازہ میں شریک تھا ،شہریوں کے تشدد سے ہلاک ہونے والے بلال کے اہلخانہ کا کہنا تھا کہ بلال مدرسے کا طالبعلم بھی تھا اور صدر میں ڈرائی فروٹ کی دکان پر کام بھی کرتا تھا .

بلال کی ہلاکت پر کیے جانے والے احتجاج کے موقع پر پولیس سے بات چیت کے بعد احتجاج ختم کر کے جارہے تھے کہ نامعلوم ملزمان نے فائرنگ کر دی ، جس وقت فائرنگ کی گئی پولیس کی پانچ موبائلیں موجود تھی .

اسپتال میں مقتول سلیمان کے رشتے داروں نے الزام عائد کیا جس مقام پر بلال کا جنازہ رکھا ہوا تھا اس کے سامنے والی بلڈنگ سے فائرنگ کی گئی اور اس بلڈنگ میں کسی زمانے میں ایک سیاسی جماعت سے تعلق رکھنے والے افراد رہائش پذیر تھے .

اہلخانہ نے آئی جی سندھ اور ڈی جی رینجرز سے درخواست کی ہے کہ فائرنگ میں ملوث افراد کو قانون کے کٹہرے میں لایا جائےواقعہ کے بعد مشتعل افراد نےعلاقے میں تمام کاروباری مراکز بند کرا دیئے۔