عیدالاضحیٰ سے قبل بجلی لوڈشیڈنگ میں مرحلہ وار کمی آجائیگی

July 04, 2022

اسلام آباد (حنیف خالد) عیدالاضحی سے پہلے لوڈشیڈنگ کا دورانیہ کم ہونا شروع ہو جائیگا۔ پاور ڈویژن اور انرجی ڈویژن ذرائع کے مطابق عیدالاضحی سے پہلے ہی ہائیڈرو پاور سے بجلی کی پیداوار ڈیموں میں زیادہ پانی آنے کے نتیجے میں بڑھ جائیگی۔

پاکستان ایٹمی توانائی کمیشن کے چین کے تعاون و اشتراک سے بننے والے کے ٹو نیوکلیئر پاور پلانٹ سالانہ مینٹی ننس اور یورینیم راڈز پر مشتمل فیول کی ریپلیسمنٹ اور ضروری پارٹس کی تبدیلی سےدوبارہ 1100میگا واٹ بجلی نیشنل گرڈ کو فراہم کرنا شروع کر دیگا۔

ریحام خان حکومت پر برس پڑیں، مہنگائی آپے سے باہر، لوڈشیڈنگ سے عوام پریشان


سی پیک کے تحت دریائے جہلم پر مکمل ہونیوالے کروٹ ہائیڈرو الیکٹرک پاور پلانٹ سے 720میگا واٹ بجلی جو پچھلے ہفتے نیشنل گرڈ کو ملنا شروع ہو گئی ہے ان تینوں ذرائع سے بجلی کی پیداوار بڑھ رہی ہے اور لوڈ شیڈنگ کا دورانیہ آئندہ ہفتے سے کم ہونا شروع ہو جائیگا۔

اسکے ساتھ ساتھ پاور ڈویژن اور انرجی ڈویژن کے مطابق ری گیسی فائیڈ لیکویڈ نیچرل گیس (آر ایل این جی) کی خریداری کیلئے وزیراعظم شہباز شریف نے انرجی ڈویژن اور پاور ڈویژن کی سمری منظور کر لی ہے جس کے تحت عوام کو بجلی کی لوڈ شیڈنگ کے عذاب سے بتدریج چھٹکارا دلانے کیلئے ماہ رواں میں آر ایل این جی کے دو گیس کارگو شپ اور اگست میں گیس کے پانچ کارگو شپ جبکہ ستمبر میں آر ایل این جی کے تین گیس کارگو شپ حاصل کرنے کیلئے اقدامات تیز کر دیئے گئے ہیں۔

وزیراعظم محمد شہباز شریف نے اس امر کی منظوری پاور ڈویژن‘ انرجی ڈویژن کو اختتام ہفتہ دی جس کے مطابق پاکستان مہنگی گیس‘ درآمدی فرنس آئل (Residual Feul Oil)اور مہنگے درآمدی کوئلے سے ملک کے پاور پلانٹوں کو چلانے سے نجات حاصل کی جائیگی۔

وزیر اعظم نے درآمدی کوئلے سے بجلی بنانے والوں پلانٹس کو ملکی کوئلے پر ہنگامی طور پر شفٹ کرنے کے احکامات جاری کئے ہیں۔ اس کیلئے مستقل بنیادوں پر انتظام کرنے کا حکم دیا ہے۔

وزیراعظم کے حکم کے مطابق تھرکول سے ریلوے لائن پورٹ قاسم تک کم سے کم وقت میں بچھائی جائیگی جہاں سے تھر کا کوئلہ ریل گاڑی کے ذریعے ملک کے کوئلے سے بجلی پیدا کرنے والے پلانٹس تک پہنچایا جائیگا جن میں سرفہرست ساہیوال کول پاور پلانٹ‘ پورٹ قاسم کول پاور پلانٹ‘ حبکو کول پاور پلانٹ کے ساتھ ساتھ ملک کے اندر موجود کوئلے سے بجلی پیدا کرنے والے پاور پلانٹس کو امپورٹیڈ کی بجائے تھرکول کے استعمال پر شفٹ کرنے کا عمل جنگی بنیادوں پر شروع کیا جا رہا ہے۔

پاور ڈویژن اور انرجی ڈویژن نے جو سمری تیار کی ہے اس میں موجودہ حکومت لوکل ایندھن کے ذریعے بجلی تیار کیا کریگی۔

وزیراعظم نے پاکستان میں نئے پاور پلانٹس لگانے کیلئے پانچ کیٹیگریز کی منظوری دی ہے جن میں سرفہرست ہائیڈرو الیکٹرک پاور پلانٹس ہونگے۔

اسکے بعد ملکی کوئلے سے بجلی پیدا کرنے والے پاور پلانٹس ہونگے۔ نیوکلیئر پاور پلانٹس بھی اس کیٹیگری میں شامل ہیں۔

اسکے علاوہ پون (ونڈ پاور پلانٹس اور سولر پاور پلانٹس ان پانچ کیٹیگریز میں رکھے گئے ہیں۔

سرکاری ذرائع کے مطابق فرنس آئل‘ ڈیزل آئل‘ امپورٹیڈ گیس اور امپورٹیڈ کوئلے سے بجلی بنانے والے پلانٹس کو مرحلہ وار بند کر دیا جائیگا۔

پاکستان میں امپورٹیڈ گیس‘ فرنس آئل‘ ڈیزل آئل سے چلنے والے پاور پلانٹس کی تعداد 30سے 40کے درمیان ہے۔ سب سے زیادہ بند ہونیوالے یہ تھرمل پاور پلانٹس پنجاب میں ہیں۔

یہ پالیسی موجودہ وزیراعظم شہباز شریف نے بجلی کے شعبے کا گردشی قرضہ (سرکلر ڈیٹ) جو آج اڑھائی ہزار ارب کے لگ بھگ ہے اور 2013ء سے 2018ء تک (ن) لیگی حکومت کی آئینی مدت 31مئی 2018ء کو مکمل ہونے کے روز ساڑھے 12سو ارب روپے سے کم تھا‘ اس کا مرحلہ وار خاتمہ کیا جانا ہے۔

بجلی کا گردشی قرضہ/سرکلر ڈیٹ پی ٹی آئی دور کے اختتام پر ساڑھے 12بارہ ارب سے بڑھ کر 2000ارب روپے سے تجاوز کر گیا جس کی وجہ سے گزشتہ سال پی ٹی آئی دور میں ملک کے مختلف شہروں اور دیہات میں یومیہ بجلی کی لوڈ شیڈنگ 16‘ 16گھنٹے تک ہوتی رہی۔