دنیا کی مقبول ترین زبانیں

July 17, 2022

انسان نے زبان وکلام کا سفر غاروں میں تصاویر سے کیا۔ پہلے تصویری رسم الخط کی ایجاد کا سہرا مصریوں کے سر جاتا ہے، اس کے علامتی رسم الخط سے یونانی زبان نے جنم لیا۔ عربی زبان کے حوالے سے مانا جاتا ہے کہ یہ سب سے قدیم زبان ہے۔ یہاں سے رومی، لاطینی، عبرانی، سنسکرت، فارسی، ہندی، اردو، چینی، فرانسیسی، ہسپانوی، جرمن جیسی انڈو یورپین زبانوں نے جنم لیا۔ زبان وکلام کی ترقی کے ساتھ زبانوں کی تعداد میں بھی اضافہ ہو تا گیا۔

عوامی زبانیں

اس وقت کرئہ ارض پر تقریباً 6ہزار909 زبانیں بولی جاتی ہیں، تاہم انھیں بولنے والےصرف چھ فیصد خواتین وحضرات ہیں جن کی تعداد 10 لاکھ سے زائد ہے۔ اس وقت انگریزی کو عالمگیر زبان کی حیثیت حاصل ہے۔ دنیا کی سب سے زیادہ بولی جانے والی عوامی زبانوں میں پہلے نمبر پر انگریزی ہے، جسے 106 ممالک میں ایک ارب 13کروڑ20 لاکھ لوگ بولتے اور اظہار خیال کرتے ہیں۔

دوسرے نمبر پر چینی/مینڈرین ہے جسے چین اور37 ممالک کے 1 ارب11کروڑ 70لاکھ عوام 13لہجوں میں بولتے، پڑھتے اور لکھتے ہیں۔ تیسرا نمبر ہندی/اردو کا ہے، 5ممالک کے 61 کروڑ50لاکھ افراد اسے اظہار کا ذریعہ بنائے ہوئے ہیں۔ چوتھے نمبر پر ہسپانوی زبان ہے، جسے 31ممالک میں 53کروڑ40لاکھ خواتین وحضرات بولتے، لکھتے اور پڑھتے ہیں۔

پانچویں نمبر پر فرانسیسی زبان ہے، جسے 28کروڑ افراد بولتے ہیں اور یہ 29 ممالک کی سرکاری زبان ہے۔ چھٹے نمبر پر 19 لہجوں کے ساتھ عربی زبان ہے جسے 57 ممالک کے 27کروڑ40 لاکھ لوگ بولتے ہیں۔ ساتویں نمبر پر بنگالی زبان ہےجو4 ممالک کے 26کروڑ50 لاکھ افراد کے درمیان بولی جاتی ہے۔ آٹھویں نمبر پر روسی زبان ہے، جسے 19 ملکوں کے 25کروڑ 80لاکھ لوگ بولتے، لکھتے اور پڑھتے ہیں۔ نویں بڑی زبان پرتگالی ہے، جسے 13 ممالک کے 23 کروڑ 40 لاکھ خواتین وحضرات بول چال کے لیے استعمال کرتے ہیں۔ دسویں نمبر پر انڈونیشیائی زبان ہے، جسے 19کروڑ 80لاکھ افراد ہم کلام ہونے کیلئے بولتے ہیں۔

علم وہنر کی زبانیں

دنیا کی انتہائی اثر پذیر زبانوں کا میزانیہ مرتب کیا جائے تو ہمیں چین کی انفرادیت کے ساتھ سنسکرت، فارسی، یونانی، لاطینی، سریانی، عبرانی، عربی، ہسپانوی، اطالوی، فرانسیسی، جرمن اور انگریزی کی اہمیت ووقعت کو فراموش نہیں کرنا ہو گا۔ علم وہنر،فلسفہ، سیاست و قانون اورسائنس کی ان زبانوں نے انسانی ذہانت وتہذیب پر دیریا اثرات مرتب کیے ہیں۔ ہر زبان اپنے دامن میں ثقافت ونفسیات اور سوچ کے مختلف زاویئے لیے ہوئے ہے۔

ہم اس پیمانے کوقوم کی ثقافت، نفسیات اور خیا ل و ادراک کے لحاظ سے ناپیں تو ہمیں فلسفے کی زبانوں میں یونانی، لاطینی اور جرمن کو جگہ دینی ہو گی۔ اخلاق وتہذیب کے تمام مذاہب کی شاہانہ سطوت و رنگینی خیال اور ادب عالیہ کے موثر اظہار کو دیکھیں تو سنسکرت، فارسی، چینی،یونانی، عبرانی، لاطینی ، عربی اور انگریزی کو یہ مقام دینا ہو گا۔ کلاسیکل دنیا کی تشکیل اورعلم وہنر کے تمام شعبہ جات کا ظہور انہی زبانوں سےہوا۔ یہی زبانیں حکمراں رہیں۔ یہی معیشت وہنر سے وابستہ ہیں۔

تاریخِ عالم کی تقویمی ترتیب کے لحاظ سے دنیا کی عالمی زبانوں میں مشرق میں سنسکرت، فارسی، عربی اور مغرب میں فرانسیسی، ہسپانوی، پر تگالی، جرمن اور اب انگریزی عالمی زبان کے درجے پر فائزر ہیں۔ ہندوستان کی مقدس زبان سنسکرت رہی، چینیوں کی چینی، پارسیوں کی فارسی، یہودیوں، عیسائیوں کی عبرانی ولاطینی اورمسلمانوں کی عربی رہی۔

یہی علم وہنر کی زبانیں کہلائیں ،جن کے بطن سے آج انگریزی نے بلاشرکت غیرے عالمی زبان کا مقام پایا ۔ یورپ وامریکا کے صنعتی انقلاب اور انفارمیشن ٹیکنالوجی نےاسے گلوبل اورلنگوا فرانکا لینگویج کے درجے پر فائز کیا۔ تاریخ عالم کا مطالعہ کیا جائے تو حکمران قوموں کی زبانوں کو عالمی زبان کا درجہ حاصل ہوا۔ سکندر اعظم نے اپنی عالمی فتوحات کے ساتھ یونانی کو یہ مقام دیا۔ پھر رومیوں نے لاطینی کو عالمگیر زبان بنایا۔ عربوں نے عربی کو چہار دانگ عالم پھیلایااس کے بعد برطانیہ نے انگریزی کو اس مقام پر فائز کرکے تادم تحریر ہمیں انگریزی زبان وثقافت اور علم وہنر کا اسیر کیا۔

عالمگیر زبان انگریزی

برطانیہ نے 15 ویں صدی سے نو آبادیاتی سفر شروع کیا جو 20 ویں صدی کی ابتدا تک جاری رہا۔ اس طرح انگریزی شمالی امریکا، بھارت اور پاکستان کی بھی معاشی، کاروباری اور سائنسی زبان بن گئی۔ دوسری جنگ عظیم کے بعد امریکا کی ٹیکنالوجی ومیڈیکل سائنس کی دنیا میں پے در پے ایجادات واختراعات نے انگریزی کی عالمی حیثیت کو مستحکم کیا۔ آج برٹش / امریکن انگلش پاکستان سمیت دنیا بھر کی اہم ترین رابطے کی زبان ہے جس کے بغیر ہم عالمگیر مارکیٹ میں کامیاب ہونے کا سوچ بھی نہیں سکتے۔

انگریزی کی ہر دلعزیزی واثرپذیری کا راز اس بات میں پنہاں ہے کہ اس نے الفاظ ومعنی کے اظہار میں کسی بھی لفظ کو اجنبی نہیں جانا۔ یونانی، لاطینی، فرانسیسی، جرمن زبانوں کے روٹ ورڈز ہوں یا فارسی وعربی کے الفاظ واصطلاحات انگریزی نے اپنا دامن کبھی تنگ نہیں کیا۔ حتیٰ کہ اردو کے الفاظ کا بھی وسیع ذخیرہ اپنے دامن میں سمیٹتے ہوئے ہے۔ یوں دنیا کی 360 سے زائد زبانوں کے الفاظ کا وسیع ذخیرہ آپ کو انگریزی زبان وکلام میں ملے گا۔ انگریزی نے اپنے ابتدائی سفر سے تاحال اپنا دامن بہت کشادہ رکھا۔