• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

تعلیم حاصل کرنے کے فوائد نہ صرف ذاتی بلکہ سماجی بھی

تعلیم حاصل کرنے سے انسان نہ صرف آمدنی، کیریئر کی ترقی، مہارت میں اضافے اور روزگار کے مواقع کی صورت میں ذاتی طور پر فائدہ اٹھاتا ہے بلکہ معاشرے اور کمیونٹی کو بھی اس کے تعلیم حاصل کرنے سے فوائد حاصل ہوتے ہیں۔ 

جن معاشروں میں تعلیم کی سطح بہتر ہوتی ہے اور بڑی تعداد میں لوگ ڈگریاں حاصل کرتے ہیں، وہاں معاشی استحکام کی بلند شرح، جرائم میں کمی، مجموعی صحت میں بہتری اور عدم مساوات میں کمی دیکھی جاتی ہے۔ تعلیم حاصل کرنے والوں کی آمدنی زیادہ ہوتی ہے، ان کو زندگی میں زیادہ مواقع ملتے ہیں اور وہ صحت مند رہتے ہیں۔ مزید فوائد کا تفصیلی جائزہ لیتے ہیں۔

صحت مند طرزِ زندگی

اعلیٰ تعلیم کے حامل افراد طویل عرصے تک زندہ رہنے اور صحت مند طرزِ زندگی کے حامل ہوتے ہیں۔ تحقیق کے مطابق اعلیٰ تعلیم کے حامل افراد میں دل کی بیماری کا خطرہ ایک تہائی کم ہوتا ہے۔ ڈگری ہولڈرز کے سگریٹ نوشی کا امکان کم اور باقاعدگی سے ورزش کرنے کا زیادہ امکان ہوتا ہے۔

تجربہ اور تنوع

تعلیم حاصل کرنے کا ذاتی فائدہ ایک فرد کے طور پر ترقی کرنے کا موقع ہے۔ آپ تعلیم کے جس شعبے کے بارے میں دلچسپی رکھتے ہیں اس میں علم حاصل کریں اور خود کو تلاش کریں۔ آپ کو متنوع خیالات اور لوگوں کا سامنا کرنا پڑے گا، جس سے آپ کے دماغ کو وسعت اور سوچ کے نئے زاویے ملیں گے۔

ڈیجیٹل تعلیم کی نئی دنیا بھی ان لوگوں کی مدد کر رہی ہے جو دنیا بھر میں دوسری ثقافتوں کے لوگوں سے رابطہ قائم کرنے کے لیے تعلیم حاصل کرتے ہیں۔ طلبہ سرحدوں کے پار ایک دوسرے سے تعاون کر سکتے ہیں، جس سے ثقافتی بیداری اور دنیاداری میں اضافہ ہوتا ہے۔

سماجی میل جول اور نیٹ ورکنگ

تعلیم طلبہ کو ہم خیال افراد سے ملنے کے لیے مواقع فراہم کرتی ہے۔ کالج اور یونیورسٹی میں طلبہ اپنے شعبے کے پیش روؤں اور دیگر اعلیٰ پیشہ ور افراد سے ملتے ہیں، اور غیر نصابی سرگرمیوں کے ذریعے بھی رابطے قائم کرتے ہیں۔

اپنے شوق کا تعاقب

جب انسان کسی چیز کے بارے میں پرجوش محسوس کرتا ہے، تو اپنے آپ کو اس میں مصروف یا مشغول کرنا چاہتا ہے اور تعلیم آپ کو ایسا کرنے کا موقع فراہم کرتی ہے۔ اس کے علاوہ، طلبہ کو اپنے مطالعہ کے شعبے میں نئے جذبے یا دلچسپی کے نئے مواقع مل سکتے ہیں۔ 

کسی بھی ڈگری کو مکمل کرنا، چاہے وہ گریجویشن کی ڈگری ہو یا اعلیٰ تعلیم کی، ایک کامیابی ہے۔ گریجویشن کرنا طلبہ کو کامیابی کا ایک بہت بڑا احساس دیتا ہے اور انہیں دنیا میں جاننے اور خود کو کچھ بنانے کے لیے درکار اعتماد فراہم کرتا ہے۔

مہارتوں کی ذاتی ترقی

طالب علموں کو تعلیم حاصل کرنے کے دوران کئی قسم کے اسائنمنٹس، مباحثے، کورسز اور بہت سے دیگر عوامل سے گزرنا پڑتا ہے۔ لہٰذا، وہ گریجویشن مکمل ہونے تک حیرت انگیز مہارت حاصل کرنے میں کامیاب ہوجاتے ہیں، جس کی جھلک ان کے افرادی قوت میں شمولیت کے بعد نظر آتی ہے۔ اس کے علاوہ، غیر نصابی مواد سے طلبہ فنون، کھیل اور بہت کچھ سیکھتے ہیں جو انہیں ذاتی طور پر زندگی میں اور دوسروں کے ساتھ جڑنے میں مدد دیتے ہیں۔ 

طلبہ کو تحریری اسائنمنٹس، گروپوں میں کام کرنے، مباحثوں میں حصہ لینے یا دوسروں کے سامنے پریزنٹیشن دینے کی ضرورت ہے، اس طرح وہ بہترین تحریری مواد لکھنے، بولنے کی مہارت اور گروپ کمیونیکیشن کی صلاحیت حاصل کرسکیں گے۔ تعلیم حاصل کرنے والے بہتر طریقے سے سوچ سکتے ہیں، انہیں سوالات پوچھنا، عکاسی کرنا اور تجزیہ کرنا سکھایا جاتا ہے۔ پیشہ ورانہ کامیابی کے لیے یہ تمام ہنر اہم ہیں۔

کچھ طلبہ کے پاس ایسی مہارتیں ہوتی ہیں جو انھوں نے زندگی میں ابھی تک دریافت نہیں کی ہوتیں اور انھیں اس میں نکھار لانے کا موقع نہیں ملا ہوتا۔ تعلیم دماغ کو تقویت دیتی ہے، طلبہ کو نئے موضوعات سے روشناس کراتی اور انھیں بہتر کام کرنے پر مجبور کرتی ہے۔ 

نتیجے کے طور پر، طالب علموں کو ایسی مہارتیں مل سکتی ہیں جن کے بارے میں وہ نہیں جانتے تھے کہ ان کے پاس موجود ہیں۔ یونیورسٹی میں ہر سال طلبہ کی ذمہ داریاں بڑھتی چلی جاتی ہیں۔ یہ ہر طالب علم کا کام ہے کہ وہ اپنے وقت کا انتظام کرے اور اپنی کامیابی خود تخلیق کرے، یہ ان میں نظم و ضبط کی صلاحیتیں پیدا کرنے کا باعث بنتا ہے۔

روزگار کے زیادہ مواقع

جن افراد نے تعلیم حاصل کی ہوتی ہے وہ زیادہ پیداواری صلاحیت کے ذریعے کامیاب ہوئے ہیں۔ وہ جانتے ہیں کہ اپنے وقت اور صلاحیتوں کو کس طرح منظم کرنا اور نتیجہ خیز ہونا ہے۔ 

گریجویشن کے بعد طلبہ اس پیداواری توانائی کو پیشہ ورانہ زندگی میں لے جاتے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ ڈگری ہولڈرز کو مزید ملازمتوں تک رسائی حاصل ہوتی ہے۔ بیچلر پروگرامز یا اس سے زیادہ کے فارغ التحصیل طلبہ میں بے روزگاری کی شرح نصف رہ جاتی ہے۔

کیریئر کی ابتدا اور ترقی

کالج کی ڈگری طلبہ کو کیریئر کے لیے یا موجودہ شعبے میں ترقی کے لیے تیار کرتی ہے۔ اعلیٰ تعلیم کسی مخصوص شعبے میں کامیابی کے لیے ضروری تربیت اور مہارت فراہم کرتی ہے۔ اس کے علاوہ، بہت سے عہدوں پر داخلے کے لیے ڈگری کی ضرورت ہوتی ہے۔ 

کچھ لوگ ایسے ریزیومے کو بھی نہیں دیکھتے ہیں جہاں درخواست دہندہ کے پاس کوئی ڈگری نہیں ہے۔ جن افراد کے پاس ڈگری نہیں ہے، انھیں اوسطاً کم تنخواہ ملتی ہے۔

اقتصادی ترقی

جب پورا معاشرہ تعلیم یافتہ ہوتا ہے تو پیداواری صلاحیت اور اوسط آمدنی میں اضافہ ہوتا ہے جبکہ بے روزگاری میں کمی آتی ہے۔ تعلیم مجموعی طور پر معاشرتی ترقی، آمدن میں اضافے اور استحکام کا باعث بنتی ہے۔

ماحولیاتی فوائد

موسمیاتی تبدیلی آج کی گفتگو کا ایک بڑا حصہ ہے۔ معاشرے کو زمین پر موسمیاتی تبدیلی کے اثرات کو کم کرنے کے طریقے تلاش کرنے کے لیے مل کر کام کرنے کی ضرورت ہے۔ تعلیم یافتہ افراد جو افرادی قوت کا حصہ بنتے ہیں، وہ موسمیاتی تبدیلی کے بارے میں اپنے علم کو کمپنی کی پالیسیوں میں شامل کرسکتے ہیں، جس سے پائیداری میں اضافہ ہوگا۔

سماجی فوائد

ایک ایسا معاشرہ جو اچھی طرح سے تعلیم یافتہ ہو، کمیونٹی کے اندر اتحاد اور اعتماد کا اعلیٰ احساس محسوس کرتا ہے۔ تعلیم یافتہ معاشرے کمزوروں کو اوپر اُٹھاتے اور تمام حصوں میں یکجہتی کا جذبہ پیدا کرتے ہیں۔ تعلیم ہر ایک کو بااختیار بنانے کا احساس فراہم کرتی ہے، ان کے پاس اپنی زندگی بدلنے اور اپنا راستہ منتخب کرنے کا اختیار ہوتا ہے۔ 

تعلیم یافتہ افراد میں صنفی مساوات کی حمایت کرنے اور صنفی بنیاد پر یا گھریلو تشدد کو روکنے کے لیے کوششیں کرنے کا زیادہ امکان ہوتا ہے۔ ثانوی یا اعلیٰ تعلیم حاصل کرنے والی لڑکیوں کی 18 سال کی عمر سے پہلے شادی کرنے کے امکانات تین گنا کم ہوتے ہیں۔ 

اعلیٰ تعلیم کی شرح والے معاشروں میں زچگی کی شرح اموات میں نمایاں کمی واقع ہوتی ہے۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ پڑھی لکھی مائیں صحت کی خدمات استعمال کرنے کے بارے میں زیادہ باخبر ہوتی ہیں۔ 

بچے کی پیدائش کے دوران خواتین کے لیے تعلیم کی کمی بھی ایک دباؤ ہے۔ حمل کے دوران عورت کو جتنا زیادہ تناؤ ہوتا ہے، منفی نتائج کا امکان اتنا ہی زیادہ ہوتا ہے۔ تعلیم یافتہ خواتین میں فیصلہ سازی کی بہتر صلاحیتیں ہوتی ہیں اور وہ اپنی زندگی کی خود ذمہ دار ہونے کا زیادہ امکان رکھتی ہیں۔