• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

کمپیوٹر، لیپ ٹاپ، موبائل فونز یا دیگر اسمارٹ گیجٹس استعمال کرنے والوں کا سائبر سیکیورٹی کے حوالے سے آگاہ ہونا بہت ضروری ہے۔ سائبر ورلڈ سے متعلق ہر قسم کے مسائل اور جرائم سے نپٹنے اور انٹرنیٹ کے محفوظ استعمال کے لیے دنیا بھر میں کام ہورہا ہے اور اس ضمن میں ہر قسم کی پیش رفت کو عوام کے سامنے بھی لایا جاتا ہے۔ جس طرح آئے دن سائبر سیکیورٹی کی خلاف ورزیاں ہوتی رہتی ہیں، اسی حساب سے سیکیورٹی فیچرز اور ایپس میں بھی تبدیلیاں لائی جاتی ہیں۔

بہت سی چیزیں ہم سب کو بھی معلوم ہیں اور ہم ان پر عمل بھی کرتے ہیں جیسے کہ اپنا آئی ڈی، پاس ورڈ اور کریڈٹ کارڈز ہمیشہ محفوظ رکھنا، حتیٰ کہ قریبی لوگوں کو بھی ایڈیشنل کارڈ یا ایڈیشنل اکاؤنٹ کے ذریعے محدود رسائی فراہم کرنا، کسی بھی پبلک کمپیوٹر جیسے سائبر کیفے، شاپنگ مال اور ایئر پورٹ پر بینک اکاؤنٹ استعمال کرنے سے گریز کرنا کیونکہ کی بورڈ لاگنگ اور ہاٹ اسپاٹ مانیٹرنگ ٹولز کے ذریعے کسی کے بھی اکاؤنٹ کی معلومات حاصل کی جاسکتی ہیں۔ 

اس کے علاوہ غیر محفوظ یا غیر مقبول ویب سائٹس سے شاپنگ کرتے ہوئے اپنا ڈیبٹ یا کریڈٹ کارڈ استعمال نہ کریں۔ ایسی ویب سائٹس پر شاپنگ کرنے کے لیے پے گیٹ وے استعمال کریں۔ اپنا آن لائن اکاؤنٹ روزانہ یا پھر ایسا ممکن نہ ہوتو ہفتے میں دو سے تین دفعہ ضرور چیک کریں تاکہ تمام ٹرانزیکشنز پر نظر رکھی جاسکے۔

سائبر سیکیورٹی کے بارے میں جانیے

اگر آپ بیرون ملک سفر کررہے ہیں تو اور بھی زیادہ محتاط رہنے کی ضرورت ہوتی ہے۔ سفر کرتے وقت ہمیشہ یہ سمجھیں کہ آپ جــس نیــٹ ورک سے بھی منسلک ہورہـے ہیں وہ ناقابِـل بھروسہ ہے کیونکہ آپ کو یہ معلوم نہیں ہوتا کـہ اسـے کـس قسـم کـے خطـرات لاحق ہیں۔ 

آپ سـفر شروع کریں تـو سائبر سیکیورٹی کے حوالے سے اپنـے گیجٹس کے تحفـظ کـو بھی یقینی بنائیـں۔ اس کے علاوہ اپنـےگیجٹس کـو کبھـی بھـی گاڑی میـں ایسـی جگـہ پر نـہ رکھیں، جہاں لـوگ بآسـانی اُسـے دیکـھ سـکیں کیونکہ مجرم گاڑی کــے شیشـے توڑ کر یا کسی طرح لاک کھول کر کوئی بھــی قیمتــی چیــز چُرا سکتے ہیں۔

سفر کـے دوران پبلک وائی فائی جیسے کـہ ہوٹـل میـں، مقامـی کافـی کی دکان میـں یـا پھر ایئرپورٹ کے ایکسس پوائنـٹ کو اسـتعمال کرنے سے بھی آپ مسائل کا شکار ہوسکتے ہیں کیونکہ عوامـی وائی فائی ایکسس پوائنٹـس کـے ساتھ مسـئلہ یـہ ہـے کہ آپ کو یہ معلوم نہیں ہوتا کـہ اُسے کس نـے لگایا ہـے بلکـہ آپ کـو یـہ بھـی معلـوم نہیـں ہوتا کـہ اُس سـے کـون کـون منسـک ہـے۔ اس لیے انہیـں ناقابـل بھروسـہ سـمجھنا چاہیے۔ 

اگـر پھر بھی آپ عوامـی وائی فائی اسـتعمال کرتـے ہیـں تـو اس بـات کـی یقین دہانی کرلیں کـہ آپ کی تمام آن لائن سرگرمی انکرپٹـڈ ہے۔ مثـال کـے طـور پـر اگـر آپ بـراؤزر کـے ذریعـے انٹرنیـٹ سـے منسلک ہوتـے ہیـں تـو آپ اس بـات کـو ذہن میں رکھیں کہ جس ویب سائٹ پر آپ جارہـے ہیـں، وہ انکرپٹـڈ ہـے۔ اُس ویـب سـائٹ کـے URLمیـں ’’//https:‘‘ لکھا ہوگا اور ایک بند تالـے کـی تصویر بنی ہوگی۔

کوئی آلہ گـم یا چوری ہوجا ئے تو اپنے تمام موبائــل آلات کو انکرپٹ کردیں۔ کچـھ آلات، جیسـے کـہ آئـی فـون میں اگـر آپ پـاس ورڈ یـا پاس کـوڈ لگاتـے ہیں تـو انکرپشــن خودکار طور پر فعـال ہوجاتی ہے ۔ سب سے اہم بات یہ ہے کہ آپ اپنے پـاس اپنے تمام آلات کا مکمل بیـک اَپ حاصل کر لیں گے۔

عام حالات کی بات کریں تو سائبر سیکیورٹی ہماری زندگیوں کا ایک اہم پہلو بن گیا ہے کیونکہ ہم زیادہ تر اپنے کمپیوٹر اورموبائل فونز پر انحصار کرتے ہیں۔ پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی کے مطابق اس وقت ملک میں 14کروڑ براڈ بینڈ صارفین ہیں جبکہ موبائل فون صارفین کی تعداد تقریباً18کروڑ 89 لاکھ ہے۔ 

کچھ مجرم عناصر اسی ورچوئل دنیا کو استعمال کرکے اپنے مقاصد پورے کرتے ہیں، جن کو سائبر کرائم کے طور پر جانا جاتا ہے۔ آج دنیا کے کئی ممالک میں سائبر کرائم کا مقابلہ کرنے کے لیے بہت سخت قوانین رائج ہیں اور سائبر سیکیورٹی کو یقینی بنانے کے لیے مؤثر نظام وضع کیے گئے ہیں مگر پھر بھی آئے روز سائبر سیکیورٹی کی خلاف ورزیاں ہوتی رہتی ہیں۔

لہٰذا آپ کو انتہائی محتاط رہنے کی ضرورت ہے اور کسی بھی سائبر کرائم کو رپورٹ کرکے ایک اچھے شہری ہونے کا ثبوت دینا چاہیے۔ پاکستان میں الیکٹرانک جرائم کی روک تھام کے لیے قوانین موجود ہیں۔ اس لیے کسی قسم کے نقصان یا جرائم کی صورت میں لوگوں کو خاموش نہیں رہنا چاہیے اور سائبر جرائم کو رپورٹ کرنے کے لیے آگے آ نا چاہئے ۔ نئی آن لائن شکایت کی رپورٹنگ انتہائی آسان ہے اور انٹرنیٹ کے جرائم سے مؤثر طریقے سے نمٹنے میں ایف آئی اے بھی تعاون کرتی ہے۔