بارش کے پانی میں کینسر کا سبب بننے والے کیمیکلز موجود: ماہرین

August 07, 2022

—فائل فوٹو

ایک نئی تحقیق میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ بارش کے پانی میں انسان کے بنائے ’فور ایور کیمیکلز‘ پائے گئے ہیں جو کینسر جیسی مہلک بیماری کی وجہ بن سکتے ہیں۔

روزمرّہ انسانی ضروریات کی متعدد چیزوں میں پرفلوروالکائل اور پولی فلورو الکائل مرکبات کا استعمال ہوتا ہے، جن میں آگ بجھانے والا فوم، فرائنگ پین پر لگی نان اسٹک تہہ جیسی اشیاء شامل ہیں۔

خیال کیا جاتا ہے کہ یہ مرکبات صنعتوں سے ہونے والے اخراج سے یعنی آلودہ پانی اور بخارات کی صورت میں ماحول کا حصّہ بنتے ہیں۔

ان مرکبات کے اخراج اور ماحول میں موجودگی سے متعلق سوئیڈن کی اسٹاک ہوم یونیورسٹی اور سوئٹزرلینڈ کی ای ٹی ایچ زیوریخ کے محققین نے لیبارٹری اور فیلڈ میں گزشتہ برس ایک تحقیق کی۔

اس تحقیق میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ یہ مرکباتزمین کے اینٹارکٹیکا اور تبت جیسے دور دراز علاقوں میں موجود بارش کے پانی اور برف کے اندر پائے جا سکتے ہیں۔

تحقیق میں مزید بتایا گیا ہے کہ یہ کیمیکلز انسانی صحت کو لاحق متعدد مسائل میں مبتلا رکھتے ہیں۔

ان مسائل میں کینسر، مدافعتی نظام کمزور ہونا، موٹاپا اور بانجھ پن جیسے مسائل شامل ہیں۔

ماحول میں ان مرکبات کی طویل مدت سے موجودگی کی وجہ سے انہیں ’فور ایور کیمیکلز‘ یعنی دائمی کیمیکلز کہا جاتا ہے۔

ان میں سے کچھ کیمیکلز کو ختم ہونے کے لیے ہزار سال سے زیادہ کا عرصہ درکار ہوتا ہے۔

1950ء کی دہائی میں 3M نامی کیمیکل ساز کمپنی نے یہ دونوں کیمیکلز بنانے کا آغاز کیا تھا۔

کئی دہائیوں تک کیے جانے والے متعدد تجربات میں یہ ثابت ہوا ہے کہ یہ کیمیکلز صحت کے متعدد مسائل کی وجہ ہیں، اس لیے 2002ء کے بعد 3M کمپنی نے یہکیمیکلز بنانے میں بڑے پیمانے پر کمی کر دی۔