سوات میں طالبان کی واپسی؟

August 13, 2022

سوات کی دلکش اور حسیں وادیوں میں جادوئی کشش ہے مگر تحریکِ طالبان پاکستان کے دہشت گردوں نے اس پریلغار کی تو صورتِ حال غیرمعمولی طور پر گھمبیر ہو گئی۔ حالیہ برسوں کے دوران اہلِ علاقہ کا خوف سیاحتی سرگرمیوں کی بحالی کے بعد کسی حد تک کم ہوا ہے، یہ کامیابی فوج کی حربی حکمتِ عملی کے باعث ہی ممکن ہو سکی تھی جس کے تحت آپریشن راہِ راست ہواجسے عوام کی مکمل حمایت حاصل تھی ، پاک فوج کے کامیاب آپریشن کے بعد پاکستانی طالبان نے راہِ فرار اختیار کرتے ہوئے افغانستان کے اندر پناہ لی اور سرحد پار سے کارروائیاں شروع کر دیں جو پاکستانی طالبان کے مختلف دھڑے اب بھی جاری رکھے ہوئے ہیں۔بعدازاں یہ دہشت گرد چوری چھپے قبائلی علاقوں میں واپس آنے لگے جن میں سوات کے مختلف علاقے بھی شامل ہیں۔ ہونا تو یہ چاہئے تھا کہ دوحہ (قطر) میں طالبان اور امریکا مذاکرات کے دوران مغربی سرحد کو محفوظ بنانے کے لیے ہر ممکن قدم اٹھایا جاتا تاکہ دہشت گرد دوبارہ اس پاک سرزمین پر دستک نہ دیتے، تاہم یہ ممکن نہ ہو سکا۔ حالیہ چند روز میں پاکستانی طالبان کی سوات سمیت مالاکنڈ میں واپسی کی خبروں کے باعث مقامی لوگوں میں خوف و ہراس پایا جا رہا ہے تاہم، پاک فوج دشمن کا مقابلہ کرنے کے لیے تیار ہے۔ برطانوی نشریاتی ادارے کی ایک رپورٹ میں ان افواہوں کا ذکر بھی کیا گیا ہے کہ حکومت اور ٹی ٹی پی میں ہونے والے مذاکرات میں طالبان کو کچھ رعایتیں دی گئی ہیں ، یہ رعایتیں یا مراعات قومی سلامتی و مفاد کے منافی نہیں ہونی چاہئیں۔ زمینی حقائق یہی ہیں کہ ٹی ٹی پی کے ابھرتے ہوئے خطرے پر فی الفور قابو نہ پایا گیا توسوات کی حسیں وادی کو لہو رنگ ہونے میں زیادہ دیر نہیں لگے گا۔

اداریہ پر ایس ایم ایس اور واٹس ایپ رائے دیں00923004647998