شعبہ تیل و گیس توجہ طلب

August 16, 2022

تیل و گیس کا شعبہ ملک کے توانائی بحران میں پھنسے ہونے کے باوجود برسوں سے عدم توجہ کا شکار ہے۔ ایک تجزیاتی رپورٹ کے مطابق نہ تو پی ٹی آئی حکومت نے اپنے چار برسوں میں تیل اور گیس تلاش کرنے والے قومی اداروں میں اصلاح احوال کیلئے ضروری اقدامات کیے اور نہ چار ماہ پہلے برسراقتدار آنے والی موجودہ حکومت نے اب تک اس جانب توجہ دی ہے اگرچہ پٹرولیم کی وزارت فی الوقت خود وزیر اعظم کے پاس ہے۔ آئل اینڈ گیس ڈیویلپمنٹ کمپنی لمیٹڈ اور پاکستان پٹرولیم لمیٹڈ سرکاری شعبے کے ادارے ہیں مگر ان کی تیل اور گیس کی پیداوار مسلسل گرتی چلی جا رہی ہے۔ اس کی وجوہات میں بظاہر مالی بدعنوانی کا عنصر فہرست ہے جس کی داستانیں منظر عام پر آتی رہی ہیں۔ پاکستان پٹرولیم لمیٹڈ کی سالانہ گیس پیداوار کم و بیش 900ملین ملین کیوبک فٹ یومیہ سے کم ہو کر ساڑھے چھ سو ایم ایم سی ایف ڈی پر آ گئی ہے۔ دونوں ادارے مستقل سربراہوں سے محروم ہیں۔او جی ڈی سی ایل ایک سال سے قائم مقام منیجنگ ڈائریکٹر چلا رہے ہیں جن کے مفادات مبینہ طور پر کسی اور ادارے سے وابستہ ہیں جبکہ پاکستان پٹرولیم لمیٹڈ کے ڈپٹی منیجنگ ڈائریکٹر کم و بیش ساڑھے تین سال سے بحیثیت قائم مقام، منیجنگ ڈائریکٹر کی سیٹ پر براجمان ہیں۔ توانائی کے شعبے کی یہ صورت حال فوری حکومتی توجہ کی متقاضی ہے ۔ پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں کو عالمی معیارات کے مطابق ڈی ریگولیٹ کئے جانے کا اعلان بھی وزیر اعظم کی جانب سے متوقع ہے جس کے بعد تیل کے نرخ یومیہ یا ہفتہ وار بنیادوں پر بین الاقوامی منڈی کے مطابق طے پائیں گے‘ تاہم ڈالر کی قدر میں کمی سے تیل کے درآمدی بل میں جو کٹوتی ہوئی ہے اس کا فائدہ بہرحال بلاتاخیر عام صارف کو منتقل کیا جانا چاہئے نیز وہ تمام اشیاء جن کی قیمتوں میں ڈالر اور پٹرول کی مہنگائی کو جواز بنا کر اضافہ کیا گیا ہے، ان کے نرخ بھی متناسب طور پر کم کرائے جانے چاہئیں۔