سیاست انتظار کرسکتی ہے…

August 29, 2022

اللہ تبارک تعالیٰ فرماتا ہے کہ زمین پر جو بھی فساد ہے،یہ انسان کے اپنے ہاتھوں کی کمائی ہے ۔قرآنِ مجید خشکی اور پانی میں آنے والے ہر طرح کے فسادات کو انسانوں کے گناہوں کا سبب قرار دیتا ہے۔ قوموں پر آنے والی آزمائشیں دراصل ان کے اپنے اعمال کا نتیجہ ہوتی ہیں۔دینی و سائنسی اعتبار سے دیکھا جائے تو سیلاب ہماری اپنی ہی کوتاہی کا نتیجہ ہوتے ہیں۔آج دریا اور رودکوہیوں کا پانی ایسے بپھرا ہوا ہے کہ الاامان الحفیظ۔ایسے میں من حیث القوم ہمیں توبہ کرنے کی اشد ضرورت ہے۔جب ایسی مصیبت آتی ہے تو رَب ناراض ہوتا ہے۔اور توبہ رَب کی ناراضی کو دور کرنے کا بہترین ذریعہ ہے۔آج آدھا پاکستان سیلاب میں ڈوبا ہوا ہے،پشاور میں ڈوبنے والی بچی اٹک سے مل رہی ہے،ڈیرہ غازی خان میں لاشوں کے ڈھیر لگ چکے ہیں۔تین کرو ڑ سے زائد آبادی کے متاثر ہونے کا اندیشہ ہے۔2010میں آنیوالے سیلاب کو پاکستان کی تاریخ کے بدترین سیلاب کے طور پر یاد رکھا جاتا ہے،جس میں تقریبا دو کروڑ شہری متاثر ہوئے تھے مگر حالیہ سیلاب کی تباہ کاریوں نے 2010ءکے سیلاب کے ریکارڈ بھی توڑ دئیے ہیں۔

بپھرے ہوئے پانیوں میں ہر طرف انسانی لاشیں تیر رہی ہیں۔بستیوں کی بستیاںصفحۂ ہستی سے مٹ گئی ہیں۔دو ہفتے ہوچکے ہیں،سیلاب متاثرین کی اکثریت کھلے آسمان کے نیچے سونے پر مجبور ہے۔قدرتی آفات کو روکنا کسی کے بس میں نہیں،لیکن ان آفات کے نتیجے میں متاثر ہونے والوں کی مددکرنا حکومتِ وقت کی ذمہ داری ہوتی ہے۔لیکن آج بدقسمتی سے مرکز اور صوبائی حکومتوں کی نااتفاقی کی قیمت سیلاب متاثرین ادا کررہے ہیں۔سیاست میں ایسی تلخی آچکی ہے کہ کوئی انتظار کرنے کو تیار نہیں۔سیلاب پر بھی سیاست عروج پر ہے۔کسی نے صحیح کہا ہے کہ ہم تو سیلاب سے قبل بھی ،مستقل ایک سیلاب کی زَد میں ہیں۔

حالیہ سیاسی تلخی کے دورا ن سابق وزیراعظم نوازشریف کا بیان ایک مثبت پیش رفت ہے کہ’’سیاست انتظار کرسکتی ہے،تمام تر توانائی سیلاب زدگان کی مددکے لئے مختص کردیں۔‘‘دیگر سیاسی جماعتوں کے قائدین کی بھی ذمہ داری ہے کہ وہ نااتفاقی و تلخی چھوڑ کر سیلاب متاثرین کی مدد کیلئےسامنے آئیں۔صوبائی حکومتوں کو مرکزی حکومت کیساتھ مکمل تعاون کرنے کی اشد ضرورت ہے۔ ایک دوسرے کو ذمہ دار ٹھہرانے کے بجائے ملکر سیلاب متاثرین کی بحالی کیلئے کام کریں۔ آج مرکز میں شہباز شریف وزیراعظم جب کہ پنجاب میں چوہدری پرویز الٰہی وزیراعلیٰ ہیں۔مگر بدقسمتی سے دونوں سیاسی رہنماؤں میں کوآرڈی نیشن نہ ہونے کے برابر ہے۔مجھے یاد ہے 2010میں جب سیلاب آیا تو پنجاب میں شہباز شریف وزیراعلیٰ تھے اور مرکز میں یوسف رضا گیلانی وزیراعظم تھے۔پیپلزپارٹی سے مسلم لیگ ن کی تلخی عروج پر تھی۔پنجاب میں ہر وقت گورنر راج کا خطرہ منڈلاتا رہتا تھا۔مگر سیلاب کی تباہ کاریوں کے بعدیوسف رضا گیلانی اور شہباز شریف نے مل کر کام کیا اور متاثرین کے دکھوں کا مداوا کرنے کی بھرپور کوشش کی۔آج پنجاب اور مرکز میں ایسا اتفاق دکھائی نہیں دے رہا۔

عمران خان کے دورِ حکومت میں پنپنے والا مافیاآج بھی مضبوط ہے۔کل بھی ایک قدرتی آفت کورونا کے دوران یہی مافیا مختلف چیزوں کو اسٹاک کرکے ان کی قیمتیں بڑھا رہا تھا،آج بھی یہی مافیا ضرورت کی اشیا اسٹاک کرکےان کی قیمتیں بڑھا رہا ہے۔مسلم لیگ ن اپوزیشن میں بیٹھ کر اس مافیا پر شدید تنقید کرتی تھی اور حکومت میں آکر اس مافیا کو لگام ڈالنے کی نوید سناتی تھی مگر شہباز صاحب کے دور میں بھی اس مافیا پر قابو نہیں پایا جاسکا۔ایسا معلوم ہوتا ہے کہ جیسے حکومت کی سمت کا تعین کرنے والا کوئی ہےہی نہیں،کوئی زرخیز دماغ حکومت کے ارد گرد نظر نہیں آتا جو اسے صائب مشورہ دے سکے۔کل بھی ملک میں مافیا کا راج تھا ،آج بھی مافیا سکون سے واردات ڈال رہا ہے۔پھر پوچھتے ہیں کہ سیلاب کیوں آتے ہیں؟

جب نااتفاقی ایسی عروج پر ہو کہ ملک میں معیشت سیاسی جماعت کے اندرونی اختلاف کا شکار ہوجائے تو کیا کہا جاسکتا ہے۔کسی کو اچھا لگے یا برا۔ مگر اسحاق ڈار کا متبادل کوئی نہیں ہے۔ اسحاق ڈار جیسا قابل وزیرخزانہ اگر کسی کو پسند نہیں ہے تو اور بات ہے ،لیکن اسحاق ڈار کا کسی ماہر معاشیات سے موازنہ نہیں کیا جاسکتا،جوماضی میں نامساعد حالات کے باوجود ڈالر کو سو روپے سے بھی کم قیمت پر لے آیا۔ جس پاکستان کو 2013ءمیں دنیا دیوالیہ کروانے کا خواب دیکھ رہی تھی،اسی اسحاق ڈار کی کوششوں کے باعث 2016ءتک پاکستانی معیشت کو اپنے پاؤں پر کھڑا کرکے آئی ایم ایف کو خیرباد کہہ دیا گیا۔مسلم لیگ ن کی مرضی جس کو چاہے وزیرخزانہ لگا دے،مگر وہ اسحاق ڈار کا عشرِ عشیر بھی نہیں ہوسکتا۔قابل آدمی کی قدر کرنی چاہئے،مگر ہماری بدقسمتی ہے کہ ہم قابل لوگوں کو ضائع کردیتے ہیں۔ وطن عزیز میں جب ایسی نااتفاقی ہو کہ اسحاق ڈار کی جولائی میں آمد کا سن کر ڈالر پر جوا شرو ع کردیا جائے اور چند دنوں میں ڈالر پچاس روپے تک بڑھ جائے ،پھر اچانک ہی چند دنوں میں پچاس روپے کم ہوجائے۔دراصل سیلاب سمیت زمین پرآنے والی تمام آفات دینی و سائنسی اعتبار سے انسان کی اپنی وجہ سے ہیں۔آج مسلم لیگ ن کے قائد و سربراہ میاں نوازشریف کی اولین ذمہ داری ہے کہ وہ اپنی جماعت سے نااتفاقی کا خاتمہ کرنے کیلئے سخت اقدامات کریں۔ نااتفاقی تو قوموں کو اجاڑ دیتی ہے ،یہ تو پھر بھی ایک سیاسی جماعت ہے۔آپ کے کسی وزیر کو یہ زیب نہیں دیتا کہ وہ اپنی وزارت بچانے کے لیے دوپردہ کسی بھی قسم کی لابنگ کرے جب کہ آپ خود اس کو ہٹانا چاہتے ہوں۔ ہم نے اگرملک کرجماعتی و ملکی سطح پر نااتفاقی ختم نہ کی تو پھر یہ سیلاب آتے رہیں گے اور بستیوں کو یوں ہی اجاڑتے رہیں گے ۔

(کالم نگار کے نام کیساتھ ایس ایم ایس اور واٹس

ایپ رائےدیں00923004647998)