عمران خان کا طرز عمل اور باڈی لینگویج مایوسی کی انتہا قرار

September 21, 2022

اسلام آباد(فاروق اقدس/ تجزیاتی رپورٹ) تحریک انصاف کے چیئرمین گزشتہ روز چکوال میں جلسے سے خطاب کے دوران اشتعال کی حد تک جتنے غصے میں نظر آئے، جس طرح انہوں نے نام لئے بغیر غیر سیاسی اور نام لیکر سیاسی مخالفین کو جارحانہ انداز میں للکارتے ہوئے تنبیہ اور حامیوں کو ترغیب دی.

ان کا یہ انداز اس سے قبل کبھی جلسے میں دیکھنے میں نہیں آیا، اقتدار سے محرومی کے بعد اب تک کم وبیش وہ 50 جلسے کرچکے ہیں لیکن چکوال میں وہ ایک مختلف عمران خان نظر آئے، انہوں نے عوام کو بھی اپنے ہی جیسا انداز اور طرز عمل اختیار کرنے کی ترغیب دی۔

ڈی جی آئی ایس پی آر کو بھی مخاطب کیا اور حمزہ ککڑی، ولایتی بلاول جیسے لفظ بھی استعمال کئے، عمران خان اپنے غصے اور اشتعال کا اظہارکرنے کیلئے اتنے بیتاب تھے کہ جلسہ گاہ میں آدھا گھنٹہ قبل ہی پہنچ گئے جب پنڈال میں کرسیاں بھی خالی تھیں.

اس سارے طرز عمل اور باڈی لینگویج کو ماہر نفسیات، مایوسی کی انتہا کے ردعمل سے تعبیر کرتے ہیں۔ اور شاید یہی وجہ ہے کہ ’’یاران نکتہ داں‘‘ میں ان کا یہ جارحانہ انداز موضوع بحث بنا ہوا ہے اور وہ اس تبدیلی کے عوامل اور محرکات پر تنقید کر رہے ہیں۔ واضح رہے کہ گزشتہ چند دنوں سے یہ خبریں تیزی سے گردش کر رہی تھیں کہ معاملہ فہمی کیلئے صدر ڈاکٹر عارف علوی کوئی اہم کردار ادا کر رہے ہیں۔