آڈیو لیکس، NSC اجلاس کل، ISI ، IB سربراہ بریفنگ دیں گے، JIT تشکیل، وزیر اعظم ہاؤس کا عملہ شامل تفتیش، PM سیکرٹریٹ اہلکاروں کی نقل و حرکت محدود

September 27, 2022

اسلام آباد( ایجنسیاں، نیوز ڈیسک) وزیراعظم شہباز شریف نے پی ایم ہاؤس سمیت اہم مقامات سے خفیہ ریکارڈنگ کے معاملے پرقومی سلامتی کمیٹی کا اجلاس کل طلب کرلیا۔ جس میں آڈیو لیک، ملکی سلامتی اور دیگر امور پر بات کی جائیگی۔

سرکاری اعلامیے کے مطابق قومی سلامتی کمیٹی کا اجلاس بدھ کو وزیراعظم ہاؤس میں طلب کیا گیا ہے جس میں اعلیٰ عسکری اور سول قیادت شریک ہوگی۔ اجلاس میں وزیر دفاع، وزیر داخلہ، وزیر اطلاعات، وزیر خزانہ، چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف سمیت تینوں مسلح افواج کے سربراہان سمیت اہم وزراء شریک ہونگے۔

اجلاس میں آئی ایس آئی اور آئی بی کے سربراہان بھی شرکت کرینگے۔ذرائع کا بتانا ہےکہ آئی بی اور آئی ایس آئی کے سربراہان خفیہ ریکارڈنگز کے متعلق قومی سلامتی کمیٹی کو بریف کرینگے۔

نیشنل سیکورٹی اجلاس میں سیلاب کی صورتحال، سیکورٹی اور دیگر معاملات پر مشاورت ہو گی۔ ذرائع کے مطابق نیشنل سیکورٹی کمیٹی اجلاس میں اہم فیصلے متوقع ہیں جبکہ وزیراعظم آفس میں ہونے والی گفتگو کی آڈیو لیک کا معاملہ بھی زیر غور آئے۔

اجلاس میں امن و امان کی صورتحال کے حوالے سے بریفنگ دی جائیگی۔ دوسری جانب وزیراعظم ہاؤس سے ڈیٹا ہیک ہونے کی تحقیقات کیلئے جوائنٹ انویسٹی گیشن ٹیم (جے آئی ٹی) تشکیل دیدی گئی۔

ذرائع کے مطابق وزیراعظم ہاؤس کا ڈیٹا ہیک ہونے کے معاملے کی اعلیٰ سطح پر تحقیقات کا آغاز کر دیا گیا جبکہ جے آئی ٹی میں حساس اداروں کا ایک ایک نمائندہ شامل ہوگا۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ جے آئی ٹی اس بات کی تحقیقات کریگی کیسے آئی ٹی ڈیٹا ہیک کیا گیا، جے آئی ٹی کو اختیار ہو گاوہ وزیراعظم ہاؤس کے عملے کو شامل تفتیش کرے۔

ذرائع نے بتایا کہ وزیراعظم ہاؤس میں ڈیوائسز لگائی گئیں یا موبائل ریکارڈنگ ہوئی تحقیقات ہونگی، تحقیقاتی ٹیم جائزہ لے گی کہ واقعے کے وقت کون کون افسر وزیر اعظم ہاؤس میں موجود تھا، وزیراعظم سیکرٹریٹ میں مامور اسپیشل برانچ کے اہلکاروں سے بھی تحقیقات ہونگی۔

ذرائع کے مطابق وزیر اعظم ہاؤس اور آفس پر مامور سکیورٹی اہلکاروں کی نقل و حرکت بھی محدود کر دی گئی ہے۔یاد رہے کہ دو روز قبل وزیراعظم ہاؤس میں ہونے والے اجلاس میں آڈیو سامنے آئی تھی جسکے بعد پی ایم ہاؤس کی سکیورٹی کے حوالے سے سوالات اٹھائے جا رہے تھے۔

وزیر داخلہ رانا ثنا اللہ اس حوالے سے کہہ چکے ہیں کہ معاملےکی تحقیقات کا آغاز کر دیا گیا ہے اور تحقیقات کے بعد ہی معلوم ہوگا کہ پی ایم ہاؤس کی سکیورٹی بریچ ہوئی یا نہیں، فی الحال اسے سنجیدہ نہیں لینا چاہئے۔