عمران خان کی یونیورسٹی میں تقریر!

September 28, 2022

سابق وزیر اعظم اورچیئرمین تحریک انصاف عمران خان نے پیر کے روز گورنمنٹ کالج یونیورسٹی لاہور میں طلبہ کنونشن سے خطاب میں طلبہ سے جو گفتگو کی اس کے چند ایک نکات کے علاوہ کسی بات سے اتفاق کرنا کسی ذی شعور شخص کیلئے اغلباً امرِ محال ہوگا ،بالخصوص ان کا اپنے سیاسی مقاصد کیلئے طلبہ کی طرف ایک ذو معنی سوال اچھالنا بہت معیوب سمجھا جارہا ہے کہ جس سے ایک قومی ادارے کے بارے میں نوجوان نسل کو بہکاکر ملک کے مستقبل کو معرض خطر میں ڈالا جارہا ہے۔ کسی بھی جامعہ میں زیر تعلیم طلبہ اپنے کردار و عمل سے اس تخیل کو سچ ثابت کرنے کی کوشش کرتے ہیں کہ وہ بھی قوم کا سب سے قیمتی اثاثہ ہیں ۔بانیٔ پاکستان قائد اعظم محمد علی جناح کو نوجوان نسل کی اہمیت کا بخوبی احساس تھا۔ وہ طلبا سے بے حد محبت کرتے تھے اور جب بھی ان سے مخاطب ہوتےتو ہمیشہ انہیں اپنی زندگی بہتر بنانے کیلئے مفید مشوروں پر مبنی بہترین نصیحت کرتے ۔ وہ جانتے تھے کہ نوجوانوں میں موجزن جوش و جذبہ امنگوں اور آرزوؤں کا سیلاب لئے ہوتا ہے تاہم انہیں اپنی صلاحیتیں نکھارنے اور آگے بڑھنے کے لئے عالی دماغ بزرگوں کی رہنمائی درکار ہوتی ہے۔ قائد اعظم نے تحریک پاکستان میں طلبہ کے فعال کردار کی تحسین کرتے ہوئے ان سنہرے الفاظ میں نوجوان نسل کو باو ربھی کرایا تھا ’’میرے نوجوان دوستو!میں آپ کو خبردار کرنا چاہتا ہوں کہ اگر آپ کسی سیاسی جماعت کے آلہ کار بنیں گے تو یہ آپ کی سب سے بڑی غلطی ہوگی ۔ہم ایک آزاد و خودمختار مملکت کے مالک ہیں ۔اب ہم کسی بیرونی طاقت کے غلام نہیں ہیں۔ میں آپ ہی کو پاکستان کا حقیقی معمار سمجھتا ہوں ۔اپنی صفوں میں مکمل اتحاد و یگانگت سے اس طرح رہیں کہ کوئی آپ کو گمراہ نہ کرسکے۔‘‘قائد اعظم کے فرمودات کی روشنی میں سابق وزیر اعظم عمران خان کو جی سی یو لاہور میں طلبہ سے اپنے خطاب کے مندرجات اور اس موقع پر سامنے آنے والی صورتحال کا ایک بار جائزہ ضرور لینا چاہئے!۔