دہشت گردوں کے نئے حملے

October 02, 2022

پاکستان کے باربارانتباہ کے باوجود طالبان حکومت اپنی سرزمین سے پاکستانی علاقے میں دہشت گردوں کے حملے رکوانے میں کامیاب نہیں ہوسکی۔ اس کے نتیجے میں خیبرپختونخوا ایک بار پھر دہشت گردی کا نشانہ بن رہا ہے۔ حال ہیمیں ایسے واقعات ہوئے ہیں جن میں دہشت گردوں کے بھاری جانی نقصان کے علاوہ پاک فوج کے جوان اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کے اہلکار بھی شہید ہوئے ہیں۔ اس سلسلہ کا ایک تازہ واقعہ پشاور کے ریگی ٹاؤن پولیس سٹیشن پر فائرنگ اور دستی بم کا حملہ ہے۔ مردان کے تھانہ چورہ کے قریب خودکش حملہ آور اپنے جسم سے بندھا ہوا دھماکہ خیز مواد پھٹنے سے ہلاک ہو گیا۔ مبینہ خودکش بمبار کا ہدف کیا تھا یہ سوال ابھی تشنہ طلب ہے۔ ماضی میں بھی پشاور سمیت اہم چوکیوں اور تھانوں پر حملوں کے واقعات ہوتے رہے ہیں۔ ایک رپورٹ کے مطابق گزشتہ 12 سال میں تھانوں پر حملوں کے واقعات میںکم وبیش 1100 پولیس افسر اور اہلکار شہید ہوئے۔ افغان سرحد کے پار سے بھی دہشت گردوں کی فائرنگ کا سلسلہ رکنے کا نام نہیں لے رہا۔ جمعہ کے روز ضلع خرلاچی میں سرحد پار سے دہشتگردوں کی فائرنگ سے ایک فوجی جوان شہید ہوگیا۔ گزشتہ ہفتے بھی شمالی وزیرستان میں افغان سرحد سے دہشتگردوں کی فائرنگ، جنوبی وزیرستان میں آپریشن کے دوران سیکورٹی فورسز کی چیک پوسٹ پر حملے اور دستی بم پھٹنے کے نتیجے میں چار جوان جام شہادت نوش کرگئے تھے۔ جوابی کارروائیوں میں دہشت گرد بھی مارے گئے ۔ پاکستان اور خاص طور پر مغربی سرحد پر ہونے والی دہشتگردی انتہائی قابل مذمت ہے ۔ پاکستان ہر طرح سے افغان طالبان حکومت کی مدد کررہا ہے اور دنیا کو باور کرا رہا ہے کہ وہ طالبان کے معاشی مسائل اور غذائی بحران پر قابو پانے کیلئے مدد کرے اور امریکا سے بھی کہا ہے کہ وہ ان کے منجمد اثاثے واگزار کرے۔ کابل حکومت کوپاکستان کے خیر سگالی جذبات کا مثبت جواب دینا چاہیے اور افغان سرزمین سے حملہ آور ہونے والوں کے ساتھ سختی سے نمٹنا چاہیے۔