پاکستان کی سفارتی کامیابی

October 26, 2022

منی لانڈرنگ اور دہشت گردی کیلئے مالی معاونت کی روک تھام کے عالمی ادارے فنانشل ایکشن ٹاسک فورس (FATF) نے پاکستان کو ساڑھے 4 سال بعد بالآخر گرے لسٹ سے نکال دیا۔ واضح رہے کہ جون 2022ء میں فیٹف نے پاکستان کو گرے لسٹ میں برقرار رکھتے ہوئے کہا تھا کہ پاکستان نے منی لانڈرنگ اور ٹیرر فنانسنگ کی مد میں جو اصلاحات کی ہیں، ادارے کی ٹیم پاکستان جاکر اُِن کی تصدیق کریگی اور اِس ضمن میں فیٹف ٹیم اگست کے آخر میں پاکستان آئی تھی۔ اس دوران بھارت کی کوشش رہی کہ پاکستان گرے لسٹ سے نہ نکل سکے اور اسے بلیک لسٹ کردیا جائے لیکن بھارت اپنے مذموم عزائم میں کامیاب نہ ہوسکا اور آخر کار پاکستان کو گرے لسٹ سے نجات ملی۔

FATF کے گرے لسٹ سے نکلنے کو پاکستان کی بڑی کامیابی قرار دیا جارہا ہے جو یقینا! پوری پاکستانی قوم کیلئے باعث مسرت ہے۔ وزیراعظم شہباز شریف نے حالیہ پیشرفت کو خوش آئند قرار دیا جس سے عالمی سطح پر پاکستان کا وقار بحال ہوا اور انسداد دہشت گردی کیلئے پاکستان کی کاوشوں کو دنیا نے تسلیم کیا جس پر افواج پاکستان، DGMO اور دیگر تمام اداروں کو مبارکباد پیش کرتا ہوں۔ وزیراعظم نے اس سلسلے میں آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کے کلیدی کردار کو بھی سراہا جبکہ وزیر خارجہ بلاول بھٹو نے بھی اس کامیابی پر آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کے اہم کردار کو سراہتے ہوئے انہیں مبارکباد پیش کی۔ اس میں کوئی دو رائے نہیں کہ آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے پاکستان کو FATF کی گرے لسٹ سے نکالنے میں اہم کردار ادا کیا جن کی ذاتی دلچسپی اور جی ایچ کیو میں میجر جنرل کی سربراہی میں قائم اسپیشل سیل نے کلیدی کردار ادا کیا جس سے پاکستان کے FATF کی گرے لسٹ سے نکلنے کی راہ ہموار ہوئی جبکہ دوسری طرف وزیراعظم شہباز شریف کی فرانسیسی صدر ایمانول میکرون سے اقوام متحدہ میں جنرل اسمبلی اجلاس کے دوران ملاقات نے بھی کھیل کو پلٹ دیا کیونکہ فرانس شروع دن سے ہی گرے لسٹ کے معاملے پر بھارت کو سپورٹ کررہا تھا جس نے فرانس سے اربوں ڈالر کے جنگی طیارے خریدے تھے مگر اقوام متحدہ کے اجلاس سے قبل وزیراعظم شہباز شریف کی فرانسیسی صدر سے ملاقات مفید رہی جس کے نتیجے میں ایک طرف فرانس نے پاکستان میں سیلاب کی تباہ کاریوں پر امداد کا اعلان کیا تو دوسری طرف یہ اشارے بھی ملے کہ فرانس گرے لسٹ کے معاملے پر بھارت کا مزیدساتھ نہیں دیگا۔ اس طرح 20 اکتوبر کو فرانسیسی دارالحکومت پیرس میں منعقدہ FATF کے اجلاس میں فرانس نے پاکستان کو گرے لسٹ سے نکالنے میں اہم کردار ادا کیا جو وزیراعظم شہباز شریف کی کامیاب سفارتکاری تصور کی جارہی ہے جبکہ اجلاس میں دوست ملک چین نے بھی پاکستان کو گرے لسٹ سے نکالنے میں بھرپور ساتھ دے کر اپنی دوستی کا حق ادا کردیا۔

FATF کی گرے لسٹ میں شامل ہونے کے باعث پاکستان کی معیشت مشکل حالات سے دوچار رہی اور اس دوران غیر ملکی سرمایہ کاروں اور بین الاقوامی مالیاتی اداروں نے خوف سے پاکستان کا رخ نہیں کیا۔ یہی وجہ ہے کہ عمران خان دور حکومت میں پاکستان عالمی تنہائی کا شکار رہا اور پی ٹی آئی حکومت یہ گلہ کرتی بے بس نظر آئی کہ ’’گرے لسٹ کے معاملے پر بھارتی لابی پاکستان کے خلاف سازشیں کررہی ہے۔‘‘ زیادہ اچھا ہوتا کہ پی ٹی آئی حکومت، بھارت کو کوسنے کے بجائے اپنی حکمت عملی بناتی تاہم موجودہ حکومت کے برسراقتدار آنے کے بعد وزیراعظم شہباز شریف نے کچھ ہی مہینوں میں پاکستان کو عالمی تنہائی سے نکالا اور FATF میں شامل ممالک سے تعلقات میں بہتری لائے جس کے نتیجے میں پاکستان کو سفارتی کامیابی اور بھارت کو سفارتی ناکامی کا سامنا کرنا پڑا۔

پاکستان کا FATF کی گرے لسٹ سے نکلنا بڑی کامیابی ہے جس کے نتیجے میں آنے والے دنوں میں پاکستانی معیشت کو بہتر انداز میں آگے بڑھنے میں مدد ملے گی، بین الاقوامی کمپنیوں کی پاکستان میں سرمایہ کاری بڑھے گی، عالمی رفاہی ادارے، غیر سرکاری فلاحی تنظیمیں اور ڈونر ایجنسیاں پاکستان میں نئی سرگرمیاں شروع کرسکیں گی جبکہ عالمی ریٹنگ ایجنسیاں پاکستان کی ریٹنگ بہتر کریں گی جس سے ملکی معیشت بہتری کی جانب گامزن ہوگی۔ پاکستان 2012ء سے 2015ء تک FATF کی گرے لسٹ میں رہ چکا ہے جبکہ 2018میں پاکستان کو دوبارہ گرے لسٹ میں شامل کیا گیا تھا۔ پاکستان کبھی FATF کی گرے لسٹ میں نہ آتا، اگر شروع دن سے ہماری ریگولیٹر ایجنسیاں ملک میں دہشت گرد فنانسنگ کی روک تھام کیلئے اپنی ذمہ داریاں ادا کررہی ہوتیں تاہم پاکستان کو ’’گرے لسٹ‘‘ میں رکھنے اور فنانشل سسٹم میں کوتاہیوں کی نشاندہی کرنے سے یہ فائدہ ضرور ہوا کہ حکومت نے FATF کو مطمئن کرنے کیلئے کچھ ایسے اقدامات کئے جن سے پاکستان کے فنانشل سسٹم اور بینکنگ نظام میں مثبت اصلاحات دیکھنے میں آئیں۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ ہم FATF کے تجویز کردہ اقدامات پر عملدرآمد کو برقرار رکھیں اور مستقبل میں ایسے اقدامات کریں جن سے پاکستان کو دوبارہ ایسی صورتحال کا سامنا نہ کرنا پڑے۔