پاکستانی انٹیلی جنس ادارے کا کارنامہ

January 27, 2023

بے شرمی کی بھی کوئی حد ہوتی ہے۔ لیکن بھارت کو شاید اس لفظ کا مطلب بھی پتہ نہیں ہے۔ جو بار بار وہی حرکت کرتا ہے جس کی وجہ سے پہلے بھی دنیا کے سامنے بے نقاب اور ذلت اٹھا چکا ہوتا ہے۔ بھارت پلوامہ آپریشن بھول گیا۔ اس جعلی آپریشن کا مقصد بھی پاکستان کوذمہ دار ٹھہرا کربدنام کرنا تھا لیکن اس کی بجائے خود اپنا منہ کالا کرا گیاتھا۔ بھارت کو ابھی نندن کی ناکام دراندازی پر بھی شرم نہیں آئی۔ بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی ایسے شیطانی سازشی ذہن کے حامل لگتےہیں جس میں مسلمانوں، پاکستان اور دیگر پڑوسی ممالک کے لئے نفرت کے سوا کچھ نہیں ہے ، ان کے خلاف سازشیں کرتےرہتے ہیں۔ بھارتی وزیر اعظم مودی چونکہ بھارتی دہشت گرد تنظیم آر ایس ایس کے بنیادی اورتاحیات رکن ہیں اس لئے مسلمانوں کے علاوہ دیگر اقلیتیں بھی ان کے لئے ناقابل برداشت ہیں۔ پاکستان تو بھارت کی آنکھ میں کانٹے کے مترادف ہے۔ اس لئے بھارت ہمیشہ پاکستان کے خلاف سازشیں کرتا رہتا ہے۔ لیکن ہر سازش بے نقاب ہوکربھارت ہی کا منہ کالا ہونے کا باعث بن جاتی ہے۔پاکستانی انٹیلی جنس ادارے آئی ایس آئی نے رواں ہفتہ میں ایک عظیم کارنامہ سرانجام دیاہے۔ اس ادارے نے ایک بار پھر بھارتی سازش کو بے نقاب کیا ہے۔ یہ عظیم کارنامہ اس لئے بھی ہے کہ اس سازش کے وقوع پذیر ہونے سے پہلےہی اس کا بھانڈہ بیچ چوراہے پھوڑدیا گیاہےجو بھارت کے لئے بہت بڑی شرمندگی اور نقصان کا باعث ہے۔ پاکستانی انٹیلی جنس ادارے کے اس کارنامے پربھارت کےعسکری حلقوں، بھارتی حکومت اور بدنام زمانہ بھارتی انٹیلی جنس ادارے ’’ را ‘‘ میں صف ماتم بچھ گئی ہے کیونکہ اس جعلی فوجی آپریشن کے لئے مودی سرکار اور متعلقہ فوجی اداروں نے باقاعدہ منصوبہ بندی کر رکھی تھی جو قبل از وقت افشا کرکےناکام بنادی گئی۔

بھارت نے26جنوری کو نام نہاد یوم جمہوریہ کے موقع پر جعلی آپریشن کا منصوبہ تیار کیا تھا۔ جس کا مقصد پاکستان کو دنیا کے سامنے بدنام کرنا تھا جبکہ اس کی تشہیراور پروپیگنڈے کے ذریعے پاکستان کو موردالزام ٹھہرانا تھا۔ پاکستانی خفیہ ادارے کی طرف سے بے نقاب کرنے والے اس جعلی آپریشن کے منصوبے کی تفصیلات یہ ہیں کہ نام نہاد بھارتی یوم جمہوریہ کے موقع پر پونچھ سیکٹر سے مقبوضہ کشمیر میں پاکستان کی دراندازی ثابت کی جاسکے۔ اس بھارتی منصوبے کے مطابق تین کرداروں کوذمہ داری دی گئی۔بھارت کی93انفینٹری بریگیڈ کے ایجنٹ بشیر اور اس کے دوساتھی اسلم اور عالم اس ڈرامے کے مرکزی کردار تھے۔ اس منصوبے کا سپروائزر ڈی ایس پی پریشنا کو مقرر کیا گیا تھا۔ اس جعلی آپریشن میں بھارتی فوج اور پولیس دونوں کو مل کر حصہ لینا تھا۔ منصوبہ اس طرح تیار کیا گیاتھا کہ بشیر کچھ مقامی افراد کوساتھ ملاکر جشکوال آزاد کشمیر کی طرف بارودی مواد بم اور آئی ڈیز وغیرہ نصب کرےگا اور مقبوضہ کشمیر میں داخل ہونےکی کوشش کا ڈرامہ کرےگا۔ جبکہ مقبوضہ کشمیر میں اسی علاقہ میں قریبی مسجد کے پاس 93بریگیڈ کی ڈوگرا رجمنٹ اور پولیس جو دستوں کی شکل میں پہلے ہی گھات لگاکر بیٹھے ہونگے ان کا دوران گشت ان جعلی پاکستانی دراندازوں سے سامنا ہوگا اور فائرنگ کے تبادلے کے بعد ان جعلی دراندازوں کی کارروائی

کو بھارتی فوج اور پولیس کے ذریعے ناکام بنادیا جائے گا۔ اس ڈرامے کو مزید سچا ثابت کرنے کےلئے جعلی برآمدگی بھی ظاہر کی جائے گی اور پھر مقبوضہ کشمیر میں پاکستان کی دراندازی کا واویلا مچاکر پوری دنیا میں پروپیگنڈا کیا جائے گا۔

شاباش ہے پاکستانی انٹیلی جنس ادارے کو کہ جنہوں نے اس ڈرامے کا پوراا سکرپٹ ہی قبل از وقت طشت ازبام کردیا۔ اس طرح بھارت کو لینے کے دینے پڑگئے۔ پاکستان پر مقبوضہ کشمیر میں دراندازی کا الزام لگانے کے لئے جو اتنا منظم منصوبہ تیار کیا گیاتھا وہ خود بھارت کے لئے شرمندگی اوربدنامی کا باعث بن گیا۔ دنیا کو اگر اس خطہ میں امن وآتشی مطلوب ہے تو بھارت کے خلاف تجارتی، معاشی واقتصادی پابندیاں لگاکر بھارت کو مسئلہ کشمیر کے حل پر مجبور کرے۔ دنیا کیلئے یہ سمجھناکوئی مشکل اور ناقابل حل معاملہ نہیں کیونکہ سب جانتے ہیں کہ بھارت اور پاکستان کے درمیان تنازعہ کی بنیاد کشمیر پر بھارت کا گزشتہ سات دہائیوں سے زائد عرصہ سے ناجائز وغاصابہ قبضہ ہے۔ بھارت نے بندوق کے زور پر لاکھوں کشمیریوں کو یرغمال بنایا ہوا ہے۔ اور ان کو حق رائے دہی کے بنیادی حق سے محروم کررکھا ہے۔ پاکستان صرف یہ چاہتا ہے کہ بھارت ان مظلوم کشمیریوں کو رائے دہی کا آزادانہ حق دیدے۔ اور ان کو موقع دیا جائے کہ وہ اپنے اس حق کو اپنی مرضی سے استعمال کریں۔ دنیا بتائے کہ اس پاکستانی موقف میں غلط کیا ہے۔ یہ تو کشمیریوں کا مطالبہ ہے۔ کیا ان مظلوموں کو یہ حق دینا اور ان کے اس جائز مطالبے کی اخلاقی اور سفارتی حمایت بین الاقوامی بنیادی انسانی حقوق کے مطابق نہیں ہے۔لہٰذادنیا کو اس معاملےپرپراسرار خاموشی توڑتے ہوئےکشمیریوں کوان کا بنیادی انسانی حق بلاتاخیر دلانا چاہئے۔

(کالم نگار کے نام کیساتھ ایس ایم ایس اور واٹس

ایپ رائےدیں00923004647998)