دائمی عذر کے سبب روزہ نہ رکھنے والے پر فدیہ ہے ،کفارہ نہیں

March 24, 2023

تفہیم المسائل

سوال:میرا بائی پاس آپریشن ہو اہے، روزے نہیں رکھ سکتا ،سن رسیدگی اور کمزوری کی وجہ سے قضا بھی نہیں رکھ سکتا ،کفارہ دینا چاہتا ہوں۔ روزوں کا کفارہ کیا ہے ؟، یہ کفارہ کس کو دے سکتا ہوں ؟میری نگرانی میں ایک دینی مدرسہ ہے ،جس میں گاؤں اور شہر کے بچے زیرِ تعلیم اور رہائش پذیر ہیں، مدرسے کے اخراجات میں خود برداشت کرتا ہوں، کیا اُن اخراجات میں میرا کفارہ ادا ہوجائے گا ،یا کفارہ کی نیت کرنا ضروری ہے ؟،یہ کفارہ اپنے دینی مدرسے کے بچوں پر خرچ کرسکتا ہوں؟ (سید محمدعارف شاہ ،کوئٹہ )

جواب:جو بہت عمر رسیدہ ہو یا جسے ایسا مرض لاحق ہو جس سے شفا کی امید نہیں ہے(جیسے ذیابیطس اورہائی بلڈپریشر وغیرہ ) اور اس وجہ سے اسے روزہ رکھنے کی طاقت نہ ہو،اس کے لئے روزہ نہ رکھنے کی رخصت ہے۔دائمی معذور کے لیے فدیہ ہے، کفارہ نہیں اور اس پر ہرروزے کے بدلے ایک مسکین کے طعام کا(تقریباً دو کلو گندم یا اس کے مساوی رقم) فدیہ دینالازم ہے، قرآن مجید میں ہے: ترجمہ:’’اور جو لوگ روزے کی بمشکل طاقت رکھتے ہوں، ان پر ایک مسکین کے طعام کا فدیہ لازم ہے، (سورۃ البقرہ:184)‘‘۔

علامہ علاؤالدین حصکفیؒ لکھتے ہیں : ترجمہ:’’ جو شخص بہت بوڑھا اور روزے رکھنے سے عاجز ہو ،اُس کے لیے روزے نہ رکھنا جائز ہے اور ہر روزے کا فدیہ اُس پر واجب ہے ،اگرچہ مہینے کی ابتدا میں ہی دے دے اور روزے کے فدیہ میں فقراء کا تعدد شرط نہیں یعنی ایک فقیر کو متعدد ایام کا فدیہ دے سکتا ہے ،(ردالمحتار علیٰ الدر المختار،جلد3، ص:365)‘‘۔ زکوٰۃ ،فطرہ ،نذر، کفارات اور فدیہ کی رقوم صدقاتِ واجبہ ہیں اور ان کے آٹھ مصارف اللہ تعالیٰ نے سورۂ توبہ آیت 60 میں بیان فرمائے ہیں۔

ایسے دینی مدارس جن میں مستحق اقامتی طلبا دینی تعلیم حاصل کرتے ہیں، وہ زکوٰۃ، فطرہ، فدیہ کی رقوم اور صدقاتِ واجبہ کا بہترین مصرف ہیں۔ محض آپ کا مدرسہ کے اخراجات برداشت کرنا،ادائیگیٔ فدیہ کے لیے کافی نہیں، بلکہ نیت ضروری ہے اور فدیہ کی رقم مستحق طلبا کو براہِ راست دی جاسکتی ہے اور اُ ن پر خرچ بھی کی جاسکتی ہے۔