• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

تفہیم المسائل

سوال: پیدائشی سرٹیفیکیٹ سے لے کر تمام تعلیمی اسناد اور دیگر دستاویزات میں میرا نام عبدالشہاب درج ہے، جسے بدلنا انتہائی مشکل ہے، اگر میں یہ درست نہیں کرواتا اور فوت ہوجاتا ہوں تو میں گنہگار رہوں گا، (عبدالشہاب، کراچی)

جواب: شِہاب کے معنیٰ ہیں: ’’روشن، شعلہ بھڑکتی ہوئی آگ، سورج ۔ لَو ۔ لپٹ، وہ ستارہ جو آسمان سے گرتا ہوا دکھائی دیتا ہے، روشن ستارہ، (فیروزاللغات ،ص:851)‘‘۔

حدیث پاک میں ہے: ترجمہ:’’ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں: میں نے سنا کہ رسول اللہ ﷺنے کسی شخص سے پوچھا : تمہارا نام کیا ہے، اس نے کہا: ’’ شہاب‘‘ ، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: نہیں، بلکہ تم ہشام ہو، (مسند احمدبن حنبل:24465)‘‘۔

اس حدیث سے یہ معلوم ہوا کہ شہاب نام رکھنا ناپسندیدہ ہے۔ شہاب رات کو گرنے والے ستاروں کو کہتے ہیں اور در حقیقت اس سے مراد جہنم کا شعلہ ہے اس لیے یہ نام ناپسندیدہ ہے، شہاب کے ساتھ عبد کی اضافت نہیں کی جاسکتی، قرآن کریم میں جنات کے بارے میں ہے:

ترجمہ:’’ ہم نے آسمان دنیا کو ستاروں کی زینت سے مزیّن فرمادیا، اس کو ہرسرکش شیطان سے محفوظ کردیا، وہ عالمِ بالا کے فرشتوں کی باتوں کو سننے کے لیے کان نھیں لگا سکتے اوران( کو بھگانے )کے لیے اُن پر ہرجانب سے ضرب لگائی جاتی ہے اور ان کے لیے دائمی عذاب ہے ،مگر جو شیطان کوئی بات اُچک لے تو فوراً چمکتاہوا انگارا (شہاب ثاقب) اس کا پیچھا کرتا ہے،(اَلصّٰفّٰت:6-10)‘‘۔

ویسے نام بدلاتو جاسکتا ہے، اس کا قانونی طریقۂ کار ہے، مگر ظاہر ہے کہ اس میں مشقّت زیادہ ہے، اگر آپ یہ کرسکتے ہوں تو کریں، ورنہ یہی نام رہے گا، اللہ تعالیٰ سے معافی مانگتے رہیں، نام تو آپ نے خود نھیں رکھا، آپ کے والدین نے رکھا ہے، شاید ان کو بھی اس کی معنویت کاعلم نھیں ہوگا، واللہ اعلم بالصواب۔