ایم کیو ایم نے مردم شماری کا عمل مسترد کردیا

March 28, 2023

فاروق ستار ۔۔۔فائل فوٹو

متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) پاکستان نے مردم شماری کا عمل مسترد کر دیا۔

کراچی میں پریس کانفرنس کرتے ہوئےمتحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) پاکستان کے رہنما فاروق ستار نے کہا ہے کہ ہمارے خدشات حقیقت کے طور پر سامنے آگئے۔

متحدہ قومی موومنٹ کے رہنما نے کہا کہ پیپلز پارٹی کے سربراہ نے مردم شماری پر تحفظات کا اظہار کیا، مردم شماری کے ڈیٹا تک ہمیں رسائی دی جائے۔

انہوں نے کہا کہ کراچی کو دوبارہ کم دیکھایا جا رہا ہے، یہ کیسے ممکن ہے کہ ہر شہر سے لوگ کراچی آئیں اور آبادی کم ظاہر کی جائے، ہم مردم شماری کے عمل کو مسترد کرتے ہیں۔

فاروق ستار کا کہنا ہے کہ غیر جانب دار نجی شعبے سے مردم شماری دوبارہ کرائی جائے، موجودہ مردم شماری کے نتائج کو مسترد کرتے ہیں، ہم نے جن خدشات کا ذکر کیا تھا وہ اب ہمارے سامنے آ چکے ہیں۔

ایم کیو ایم کے رہنما نے کہا کہ اب تک 46 فیصد کراچی کی آبادی کو گنا جا چکا ہے، اب تک 500 کے قریب شکایات ہمیں موصول ہوئی ہیں، سندھ کی شہری آبادی کو کم اور گاؤں کی آبادی کو بڑھا چڑھا کر دیکھایا جا رہا ہے۔

ان کا کہنا ہے کہ حکومت سندھ کی زیر نگرانی سرکاری ملازمین سے کرائی گئی مردم شماری کو مسترد کرتے ہیں، شمار کنندگان ایک گھر جاتے ہیں، 4 چھوڑ دیتے ہیں، ٹیب میں ڈیٹا ڈالا جاتا ہے یا نہیں معلوم نہیں، اپنے شمار کنندگان کے ذریعے سے مردم شماری میں دھاندلی کی جا رہی ہے۔

فاروق ستار نے کہا کہ شہر کے مختلف علاقوں سے لوگوں کی شکایات موصول ہو رہی ہیں، پیپلز پارٹی اے پی سی کا ڈرامہ کر کے قوم پرستوں کو بے وقوف بنا رہی ہے، شماریات کے ادارے پر دباؤ ڈالا جا رہا ہے کہ ہمیں ڈیش بورڈ کا ڈیٹا دیا جائے۔

انہوں نے کہا کہ ہماری اطلاعات کے مطابق صوبائی حکومت کو ڈیٹا فراہم کر دیا گیا ہے، ہر شخص کو موبائل کے ذریعے اس کے ڈیٹا تک رسائی دی جائے، مردم شماری درست نہیں تو انتخابات اور حلقہ بندیاں بھی درست نہیں ہوں گی۔

ایم کیو ایم کے رہنما کا یہ بھی کہنا ہے کہ وفاقی حکومت سے سوال کرتے ہیں کہ ہمارا وفاقی حکومت میں رہنے کا کیا جواز باقی رہ گیا، ناظم آباد کی ایک یو سی کی آبادی 72 ہزار اور ووٹر 76 ہزار ہیں، یہ کیسے ہو سکتا ہے، موجودہ مردم شماری میں بھی ہماری 66 فیصد آبادی کو لاپتہ کیا جارہا ہے۔