دو ججز کا فیصلہ امید کی کرن، قانون سازی نہ کی تو مورخ معاف نہیں کرے گا، وزیراعظم

March 29, 2023

اسلام آباد(ایجنسیاں)وزیر اعظم شہباز شریف نےعمران خان کے قوم سے معافی مانگنے تک مذاکرات کا امکان مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ تحریک انصاف نے فوج کیخلاف منظم مہم چلائی‘ بیرون ملک آرمی چیف کیخلاف مظاہرے کرائے ‘پی ٹی آئی کے ٹرولرز افواج پاکستان کی لیڈرشپ کیلئے جو بدترین اور غلیظ زبان استعمال کر رہے ہیںایسا پہلے کبھی نہیں ہوا‘عمران نیازی نے لاکھوں ڈالر سے لابنگ کمپنیوں کی خدمات حاصل کرلیں جن کے ذریعے پاکستان کے خلاف کیا کیا ناٹک رچایا جارہا ہے‘وہاں کچھ لوگوں کو تیار کر کے بیانات دلوائے جارہے ہیں، اس سے دشمن خوش نہیں ہوگا تو کون خوش ہوگا‘آج آئین کا سنگین مذاق اڑایا جا رہا ہے‘ لاڈلے کو پاکستان سے کھلواڑ کی اجازت نہیں دیں گے، ایوان کو ان معاملات کا فوری نوٹس لینا ہوگا، عمران خان کے بارے میں فیصلہ کرنا ہوگا‘ کل سپریم کورٹ کے دو ججز کا فیصلہ آیا، عدلیہ کے اندر سے اٹھنے والی آوازیں امید کی نئی کرن ہیں، اگر کل کے فیصلے کے بعد ہم نے قانون سازی نہیں کی تو مؤرخ ہمیں معاف نہیں کرے گا، آنے والی نسلیں معاف نہیں کریں گی‘آج ہم نے فیصلہ کرنا ہے کہ قانون و آئین کی پیروی کرنی ہے یا جنگل کا قانون چلے گا‘آئین نے عدلیہ‘انتظامیہ اور مقننہ کے اختیارات طے کرکے ریڈ لائن لگا دی ہے‘جب عدل نظر آئے تو تو ملک پر خطروں کے بادل چھٹ جائیں گے‘ جتھوں کے ساتھ عدلیہ کو بلیک میل کرنے‘ آئین و قانون کو نہ ماننے والے لاڈلے کو ضمانتیں دی جا رہی ہیں‘ قانون اپنا راستہ خود بنائے گا، آج شرافت کا مقابلہ بدمعاشی سے ہے‘جمہوریت اور فسطائیت کے درمیان لڑائی ہے‘سپریم کورٹ کے جج کی آڈیو کا فرانزک کرایاجائے‘بتایا جائے اب تک اعلیٰ عدلیہ کے کتنے ججوں کو کرپشن کے کیسوں پر نکالا گیا۔منگل کو قومی اسمبلی میں خطاب کرتے ہوئے شہباز شریف نے کہاکہ آج آئین کا سنگین مذاق اڑایا جا رہا ہے‘عدلیہ کے اختیارات کی دھجیاں بکھیری جا رہی ہیں‘لاڈلے کو رات کے اندھیرے میںریلیف ملتا ہے‘آج سفید پوش طبقہ بھی لائنوں میں لگا ہے، یہ ہے وہ تباہی جس پر عمران نیازی نے ملک کو پہنچا دیا ہےمگر اس لاڈلے کو کوئی پوچھنے والا نہیں ہے۔پی ٹی آئی کے ٹرولرز افواج پاکستان کی لیڈرشپ کیلئے بدترین اور غلیظ زبان استعمال کر رہے ہیں، اس سے دشمن خوش نہیں ہوگا تو کون خوش ہوگا، اگر اس کی اجازت دی گئی تو تاریخ ہمیں معاف نہیں کرے گی، اس سے پہلے کہ ہمیں دیر ہو جائے، اس ایوان کو ٹھوس لائحہ عمل اختیار کرنا ہو گا۔