اردوان کی تاریخ ساز فتح

May 30, 2023

دو عشروں سے اپنے ملک پر حکمرانی کرنیوالے جمہوریہ ترکیہ کے صدر رجب طیب اردوان نے گزشتہ روز صدارتی انتخاب کے دوسرے مرحلے میں اپوزیشن کے متفقہ امیدوار کمال کلیچدار کے 48 فی صد ووٹوں کے مقابلے میں 52 فی صد ووٹ لے کر پوری دنیا کے جمہوری حکمرانوں میں مقبولیت کے اعتبار سے بلند ترین مقام حاصل کرلیا ہے۔ 69سالہ رجب طیب ردوان نے اپنی اعلیٰ انتظامی صلاحیتوں کا اولین مظاہرہ بلدیہ استنبول کے سربراہ کی حیثیت سے کیا۔ اسکے بعد 2003ءسے 2014 تک وہ ملک کے وزیر اعظم رہے جبکہ صدارتی نظام رائج ہونے کے بعدسے مسند صدارت پر فائز ہیں ۔ اردوان اور ان کے ساتھیوں کی صبر آزما جدوجہد کے نتیجے میں ملک میں سیاسی استحکام آیا اور فوجی قیادت کے ہاتھوں منتخب جمہوری حکومتوں کا بار بار تختہ الٹے جانے کا سلسلہ بند ہوا ۔ فوجی بغاوتوں کو اعلیٰ عدلیہ سے سند جواز فراہم ہوجانے کا بھی اردوان نے کامیابی سے سدباب کیا اور معیشت، تعلیم، سائنس و ٹیکنالوجی سمیت ہر شعبہ زندگی میں اپنے ملک کو ترقی کی راہ پر گامزن کرنے کی پالیسیاں اپنائیں جس کے باعث ان کی مقبولیت میں مسلسل اضافہ ہوتا رہا۔ اس کا نہایت حیرت انگیز مظاہرہ جولائی 2016ءمیں فوجی بغاوت کے دوران ہوا جب وہ دارالحکومت سے باہر تھے۔ انہوں نے آدھی رات کو ایک مختصر خطاب میں ترک عوام سے سڑکوں پر نکل آنے کی اپیل کی جس پرلاکھوں افراد گھروں سے باہر آکر فوجی ٹینکوں کے سامنے دیوار بن گئے اور بغاوت ناکام ہوگئی جبکہ حالیہ صدارتی انتخاب نے واضح کردیا ہے کہ عوام کی اکثریت اب بھی ان کے ساتھ ہے۔ امید ہے کہ اردوان تازہ عوامی مینڈیٹ ملنے کے بعد اظہار رائے کی آزادی وغیرہ کے حوالے سے بھی اپنی حکومت کے خلاف شکایات کا ازالہ کریں گے اور اپنے ملک ہی نہیں بلکہ عالم اسلام اور بین الاقوامی معاملات میں بھی ترکیہ ان کی قیادت میں اہم کردار ادا کریگا۔