پاکستانیو، پاکستان سے جدل ختم کرو!

June 03, 2023

پاکستانیو! آئیں وطن عزیز سے اپنی دلی محبت کی گہرائی میں اتر کر مکمل انہماک اور ٹھنڈے دماغ سے سوچیں ،سمجھیں کہ ہم پاکستانی کتنے بڑے اور کس درجے پر باہمی جدل (Intra-Pakistan Conflict) میں مبتلا ہوگئے ہیں؟ اور اتنی بگڑی صورت نکلتے اور نکلنے والے امکانی نتائج کے اعتبار سے کتنی تباہ کن اور پرخطر ہوگی۔

13 ماہ قبل رجیم چینج نے جس طرح جاری جمہوری و سیاسی عمل کو سبوتاژ کیا، آفریں ہے عوام الناس پر کہ انہوں نے کس طرح ملک گیر سطح پر پُرامن مظاہرہ کرکے کتنی جلدی پی ڈی ایم کی مہم جوئی سے ہونے والے ڈیزاسٹر کی سیاسی تباہی سے بچنے کیلئے خود کو شاک آبزرور ثابت کیا، جب انہوں نے ملک بھر میں مکمل پرامن آرگینک اور آئینی حق احتجاج استعمال کرکے، حصول اقتدار میں پی ڈی ایم کی ناپسندیدہ کامیابی کے باوجود آئینی حدود میں اور جمہوری مزاج سے ایک تازہ سیاسی عمل ازخود شروع کردیا۔ مایوس عمران خان کا فوراً عوام سے جڑ کر بیسیوں جلسوں پر مشتمل عوام رابطہ مہم شروع کرنا عوامی ردعمل کا کمال جوابی ایکشن تھا۔ اس نے ہارس ٹریڈنگ اور کسی نادیدہ مداخلت سے ہونے والی تبدیلیٔ حکومت سے اچانک سیاسی عمل کو لگے شدید جھٹکے کو کنٹرول کرلیا تھا۔ پوری دنیا اور خود پاکستانی عوام اور کاروباری حلقوں میں سیاسی عدم استحکام کی جو مایوسی پھیلی تھی وہ فوری عوامی ردعمل اور عمران خان کے برجستہ سیاسی اقدام سے چھٹ گئی تھی۔ پنجاب حکومت کو بھی ہارس ٹریڈنگ آپریشنز سے بدلنے تک معاملہ ناپسندیدہ و ناروا ہونے کے باوجود آئین کی پتلی گلی کے حوالے سے آئینی ہی تھا۔ لیکن 25 مئی کو شہباز حکومت نے اسلام آباد میں اور پنجاب میں صاحب زادے کی ڈگمگاتی حکومت نے جیسے پرامن لانگ مارچ کو روکنے اور نہ رکنے پر کچلنے کے جو فسطائی حربے استعمال کئے اس نے تو جمہوریت کی لٹیا ہی ڈبو دی۔ عوام کی سرگرمی عوامی رابطہ مہم کے دوران پھر ضمنی انتخابات کے کامیاب انعقاد نے بھی بگڑے حالات کو پھر سنبھالنے میں مدددی۔ لیکن اب وزارت داخلہ و اطلاعات کی جانب سے جس انداز کی اور فسطائی مزاج کمیونیکیشن ہوئی ،اس نے عمران کے نتیجہ خیز معاون سوشل میڈیا کو جس کی باگ ڈور نوجوانوں کے ہاتھ میں ہے، ناصرف جارحانہ اور سرگرم کر دیا بلکہ ابلاغ میں غیر ذمہ داری کا عنصر بھی جگہ بنانے لگا۔ پس منظر میں بڑوں کی اتنی دھما چوکڑی کے بعد چھوٹے میائوں نے ’’سبحان اللّٰہ‘‘ تو بننا ہی تھا۔

کاش! تحریک انصاف کی اس کامیاب عوامی رابطہ مہم کے مقابل پی ڈی ایم حکومت عوام کو کوئی بنیادی سا ریلیف پیکیج دیتی، مہنگائی نہ سہی مہنگائی کی آڑ میں منافع خوروں کی مصنوعی مہنگائی کی تراشی عوام دشمن لہرپر قابو پاتی۔ لیکن وہ عوام سے مکمل بےپروا اور اپنے تحفظ مراعات و مفادات پر فوکس ہوگئی۔ ایسی ایسی ٹیلر میڈ قانون سازی کا مکمل خلاف آئین و احتساب سلسلہ شروع ہوا کہ ’’بیوقوف عوام‘‘ کو بھی بہت کچھ سمجھ آنے لگا۔ پھر پرویز الٰہی حکومت پر چمک کے زور سے دوبارہ پنجاب حکومت کو پلٹنے کی مزید مہم جوئی نہ ہوتی تو نوبت دونوں اسمبلیوں کے فیصلے تک نہ آتی۔ ان مہمات سے مسلسل سیاسی عدم استحکام کی کیفیت پیدا ہوگئی۔ اب جو کچھ ہو چکا اور جو آرمی چیف کی تقرری کے حوالے سے رن پڑا تھا اس سے پید ا ہونے والی ملکی سیاسی اور انتظامی طاقتوں میں جو تقسیم اور رنجش پیدا ہوئی اس کا فالو اپ بہت اذیت ناک ہے۔

اب پورا پاکستان خوف و ہراس میں مبتلا ہے۔ حکومت بھی ،اپوزیشن اور عوام بھی۔ خوف کی اس شدت سے پاکستان اور اس کے عوام نحیف اور غیر محفوظ ہوگئے ہیں۔ جس کا جتنا بس چل رہا ہے وہ کر رہا ہے۔ سب کے دامن داغدار ہوگئے یا کر دیئے گئے۔ مملکت بہت پیچیدہ اور تشویشناک باہمی تنازعے میں مبتلا ہوگئی جس میں اداروں کی تقسیم سے بہت ڈر لگتا ہے۔ اندرونی استحکام اور دفاع کے تمام آئینی ذرائع متنازع ہوتے جا رہے ہیں۔ اس صورت بیڈ گورننس فسطائیت میں تبدیل ہو کر بڑی تیزی سے جگہ بنا کر جم گئی ہے۔ جبکہ پاکستان کے سنبھلنے، بنیادی اتفاق و احترام ،آئین کوبحال کرنے کے امکانات اور پوٹینشل موجود ہے۔ عالمی و علاقائی سیاست کے تناظر میں پاکستان کے پرامن اور ثمر آور کردار کے امکانات واضح نظر آ رہے ہیں۔ اس صورت کو صرف اور صرف آئین کی مکمل پیروی سے کیش کرایا جاسکتا ہے۔ قوم کو ایک بڑے قومی ڈائیلاگ کی فوری ضرورت ہے۔ بڑی پارلیمانی جماعت کے تین سنجیدہ اور بڑے دماغ والے اور دو دو ایک دوسری چھوٹی جماعتوں کی ایسی ہی نامزدگیوں کے سامنے کسی قابل بحث ایجنڈے کی اشد ضرورت ہے۔ یہ ’’مائنس ون‘‘ جیسے گلے سڑے نظام کے فارمولے پاکستان کیلئےسخت مہلک ہوگئے اور ہوں گے۔ سیاست میں پیدا ہونے والی دشمنیوں کو ختم کیا جائے۔ میڈیا کی پابندیاں فوراً ختم ہوں۔ انتقامی کارروائیوں پر بند باندھے جائیں۔ ایک نئے چارٹر سے عام معافی، کم از کم اتفاق اور پاکستان کو جمہوریت سے چلانے کی متفقہ ضرورتوں کی طرف آیا جائے۔ خدارا! پاکستانیوں کے پاکستانیوں سے تنازعے کو ختم کیا جائے۔ ملک کو ناقابل تلافی نقصان پہنچ چکا ہے۔ ابھی دیانت اور مستحکم پاکستان کو آنے والی نسل کی ناگزیر ضرورت سمجھتے، سب اپنے اپنے ہتھیار،بغض اور اَنا سے دستبردار ہونے کے لئے سرگرم ہوں۔ ملک کو دبائو، خوف، کنفیوژن اور غیر یقینی صورتحال سے نکالا جائے۔ آئیں سب سے آگے بڑھیں۔

(کالم نگار کے نام کیساتھ ایس ایم ایس اور واٹس ایپ رائےدیں00923004647998)