اعلیٰ عدلیہ بھی نیب قانون کے دائرہ کار میں آتی ہے، عرفان قادر

June 08, 2023

فائل فوٹو

وزیرِ اعظم کے معاون خصوصی احتساب عرفان قادر نے کہا ہے کہ اعلیٰ عدلیہ بھی نیب قانون کے دائرہ کار میں آتی ہے۔

اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے عرفان قادر نے کہا کہ آڈیو لیکس میں ایسے شواہد آرہے تھے جن سے کرپشن کا بھی عنصر ملتا ہے، حکومت نے بہت احتیاط سے کام لیا، انہی کے برادر ججز کا کمیشن بنایا، کمیشن کے سامنے بے گناہی ثابت کر سکتے تھے، اپنی مرضی کا بینچ بنا کر کمیشن کی کارروائی کو روک دیا۔

عرفان قادر نے کہا ہے کہ ریاست کے نام پر پیسہ ایک شخص کے اکاؤنٹ میں آنے سے بڑے پیمانے پر ٹیکس بچایا گیا، سابق وزیرِ اعظم کے اہل خانہ کو ملنے والے مزید تحائف کی تفصیلات سامنے آئی ہیں۔

’اقوام متحدہ نے بھی کرپشن کے خاتمے پر دلچسپی ظاہر کی‘

وزیرِ اعظم کے معاون خصوصی احتساب نے کہا کہ ہر وہ فعل جس سے کسی کو کوئی ناجائز فائدہ یا نقصان ہو کرپشن ہے، ساری دنیا میں کرپشن سے متعلق احساس پیدا ہو چکا ہے، اقوام متحدہ نے بھی کرپشن کے خاتمے پر دلچسپی ظاہر کی، اقوام متحدہ نے انسداد کرپشن کنونشن بھی منظور کیا تھا۔

ان کا کہنا ہے کہ پاکستان بھی اس پر دستخط کرنیوالے ممالک میں شامل ہے، یو این کے کرپشن کے خلاف سیمینار میں شرکت کی، موجودہ احتساب قانون، ملکی دولت لوٹنے والوں کے احتساب کے لیے بنایا گیا، قومی احتساب آرڈیننس 1999 سب کے لیے ہے، اس سلسلے میں کوئی مقدس گائے نہیں۔

’حاضر سروس جرنیلوں کے لیے فوج کے اپنے قوانین ہیں‘

انہوں نے کہا کہ اس قانون سے افواج پاکستان کے حاضر سروس لوگوں کو باہر رکھا گیا ہے، حاضر سروس جرنیلوں کے لیے فوج کے اپنے قوانین ہیں، کرپشن کے خاتمے تک ملک ترقی نہیں کر سکتا، جب تک احتساب نہیں ہو گا کرپشن ختم نہیں ہو گی۔

عرفان قادر کا کہنا ہے کہ القادر ٹرسٹ کیس میں مزید شواہد سامنے آئے ہیں، سابق وزیرِ اعظم کی فیملی کے لوگ، دوست و احباب کو کچھ ڈونیشن کیش میں آئیں، فرحت شہزادی کے اکاؤنٹ سے ساڑھے چار ارب کی ٹرانزیکشن ملی ہیں۔

’الیکشن کے معاملے میں بھی ناقابل عمل فیصلہ دیا گیا‘

انہوں نے کہا کہ پریکٹس اینڈ پروسیجر قانون کے پریکٹیکل ہونے سے پہلے قانون کو روکا گیا، افسوس سے کہنا پڑتا ہے کہ قانون کا راستہ روکا گیا، الیکشن کے معاملے میں بھی ناقابل عمل فیصلہ دیا گیا، الیکشن کی تاریخ خود دی گئی مرضی کے بینچ بنائے گئے، سپریم کورٹ کے اپنے فیصلوں پر تحفظات کا اظہار کیا گیا، چیف جسٹس کے اپنی مرضی کے بینچز پر قانون سازی ہوئی، ہم خیال جج صاحبان کے سامنے پریکٹس اینڈ پروسیجر اور سپریم کورٹ ریویو اینڈ پروسیجر ایکٹ کو رکھ دیا ہے۔

ان کا کہنا ہے کہ ملزمان کو ملک واپس لانے کی کوششیں کی جا رہی ہیں، پیسہ جس کا ذکر ہوا ہے وہ پاکستان آ چکا ہے، وہ پیسہ عدالت عظمٰی کے اکاؤنٹ میں موجود ہے، سپریم کورٹ کو سوموٹو نوٹس لینا چاہیے، وہ پیسہ پاکستان کی سرکار کے لیے آیا تھا، پچھلے دور کے چیئرمین نیب کی کچھ ویڈیوز بھی آگئی تھیں۔

وزیرِ اعظم کے معاون خصوصی احتساب کا یہ بھی کہنا ہے کہ آج کے اداروں کے سربراہان کی ایسی کوئی بات نہیں، میں نہیں سمجھتا کہ نواز شریف کے معاملے میں کسی ڈیل کی ضرورت ہے، ڈیل نہیں ہو رہی، نواز شریف پر جو کیس ہے مریم نواز پہلے ہی اس کیس سے بری ہو چکی ہیں۔