الیکشن کمیشن نے ابتدائی حلقہ بندیوں کی رپورٹ شائع کردی

September 27, 2023


الیکشن کمیشن آف پاکستان نے ابتدائی حلقہ بندیوں کی رپورٹ شائع کردی ہے۔

ابتدائی حلقہ بندیوں کی رپورٹ الیکشن کمیشن کی ویب سائٹ پر ڈال دی گئی، حلقہ بندیوں کے نقشہ جات بھی ویب سائٹ پر موجود ہیں۔

ابتدائی رپورٹ میں کراچی کی قومی اسمبلی کی نشستیں 22 ہیں، کراچی میں سندھ اسمبلی کی47 نشستیں ہیں۔

الیکشن کمیشن کا کہنا ہے کہ ابتدائی حلقہ بندیوں کی اشاعت 30 دن یعنی 26 اکتوبر تک جاری رہے گی، ابتدائی حلقہ بندیوں پر اعتراضات متعلقہ حلقے کا ووٹر کر سکتا ہے۔

الیکشن کمیشن 28 اکتوبر سے 26 نومبر تک اعتراضات پر فیصلے کرے گا، اعتراضات جمع کروانے والے کیلئے لازم ہے کہ متعلقہ حلقے کا ووٹر ہو، ضلع کے نقشے الیکشن کمیشن سے قیمت ادا کر کے لیے جا سکتے ہیں۔

ترجمان الیکشن کمیشن کا کہنا ہے کہ اعتراضات بذریعہ کوریئر، ڈاک اور فیکس وغیرہ قابل قبول نہیں ہوں گے۔

کے پی میں قومی اسمبلی کی ایک نشست کا کوٹہ9 لاکھ7 ہزار 913 ہے اور صوبائی اسمبلی کی ایک نشست کا کوٹہ 3 لاکھ 55 ہزار 270 ہے۔

پنجاب میں قومی اسمبلی کی ایک نشست کا کوٹہ 9 لاکھ 5 ہزار 595 ، صوبائی اسمبلی کی ایک نشست کا کوٹہ 4 لاکھ 29 ہزار 929 ہے۔ اسلام آباد میں قومی اسمبلی کی ایک نشست کا کوٹہ 7 لاکھ87 ہزار 954 ہے۔

سندھ میں قومی اسمبلی کی ایک نشست کا کوٹہ 9 لاکھ13 ہزار 52 ، صوبائی اسمبلی کی ایک نشست کا کوٹہ 4 لاکھ28 ہزار 432 ہے۔

بلوچستان میں قومی اسمبلی کی ایک نشست کا کوٹہ 9 لاکھ 30 ہزار 900 جبکہ صوبائی اسمبلی کی ایک نشست کا کوٹہ 2 لاکھ 92 ہزار47 ہے۔

ابتدائی حلقہ بندیوں میں خیبر پختونخوا میں ڈی آئی خان اور ٹانک کو ملا کر قومی اسمبلی کی 3 نشستیں کر دی گئی ہیں۔ پہلے ٹانک کی ایک اور ڈی آئی خان کی دو صوبائی نشستیں تھیں۔

جنوبی وزیرستان اپر اور لوئر کو ملا کر ایک نشست کی گئی ہے ۔ سوات کی صوبائی اسمبلی کی نشستیں 7 سے بڑھ کر 8 ہو گئیں، شانگلہ کی نشستیں 2 سے بڑھا کر 3 کر دی گئیں۔ باجوڑ کی صوبائی نشستیں 3 سے بڑھا کر 4 ، پشاور کی صوبائی اسمبلی کی نشست 14 سے کم کر 13 کر دی گئی ہیں۔ کوہاٹ کی صوبائی اسمبلی کی نشستیں 4 سے کم کر کے 3 کر دی گئیں۔ ہنگو کی صوبائی اسمبلی کی نشست 2 سے کم کرکے ایک کر دی ۔ اپر اور لوئر وزیرستان کی ایک ایک نشست ہے، پہلے جنوبی وزیرستان کی صوبائی اسمبلی کی 2 نشستیں تھیں ۔

پنجاب میں گوجرانوالہ اور حافظ آباد کو ملا کر قومی اسمبلی کی نشست 6 کر دی گئی ہیں ، گوجرانوالہ کی 1 نشست کم ہوئی ہے ۔ پہلے گوجرانولہ کی 6 اور حافظ آباد کی 1 نشست تھی۔ مظفر گڑھ کی قومی اسمبلی کی نشستیں 6 سے کم کر کے 4 کر دی گئی ہیں ۔ ڈی جی خان کی قومی اسمبلی کی نشستیں 4 سے کم کرکے 3 کی گئی ہیں ۔ تونسہ میں قومی اسمبلی کی ایک نشست ہوگی۔ راولپنڈی کی صوبائی نشستیں 15 سے کم کرکے 13 کی گئی ہیں ، مری کی 1 نشست ہو گی۔ گجرات کی صوبائی اسمبلی کی نشستیں 7 سے بڑھا کر 8 کر دی گئی ہیں۔ سیالکوٹ کی صوبائی اسمبلی کی نشستیں 11 سے کم کرکے 10 کی گئی ہیں۔ گوجرانوالہ کی صوبائی اسمبلی کی نشستیں 14 سے کم کرکے 12 کر دی گئی ہیں ۔ خوشاب کی صوبائی اسمبلی کی نشستیں 3 سے بڑھا کر 4 کی گئی ہیں۔

بھکر کی صوبائی اسمبلی کی نشستیں 4 سے بڑھا کر 5 کی گئی ہیں ۔ قصور کی صوبائی اسمبلی کی نشستیں 9 سے بڑھا کر 10 کر دی گئیں جب کہ ملتان کی 13 سے کم کرکے 12 کر دی گئیں۔ لودھراں کی صوبائی اسمبلی کی نشستیں 5 سے کم کر 4 کر دی گئیں جب کہ مظفر گڑھ کی 12 سے کم کرکے 8 کر دی گئیں۔ کوٹ ادو کی صوبائی اسمبلی کی نشستیں 3 ہوں گی۔ ڈی جی خان کی صوبائی اسمبلی کی نشستیں 8 سے کم کرکے 6 کر دی ہیں۔ تونسہ کی صوبائی اسمبلی کی 2 نشستیں ہوں گی۔

راجن پور کی صوبائی اسمبلی کی نشستیں 5 سے بڑھا کر 6 کر دی گئی ہیں ۔ سندھ میں جیک آباد، کشمور اور شکار پور کی قومی اسمبلی کی مشترکا نشستیں 4 کر دی گئیں۔ سانگھڑ کی قومی اسمبلی کی نشستیں 3 سے کم کرکے 2 کر دی گئیں۔ کراچی جنوبی کی قومی اسمبلی کی نشستیں 2 سے بڑھا کر 3 کر دی گئیں۔

خیرپور کی صوبائی اسمبلی کی نشستیں 7 سے کم کرکے 6 کر دی گئیں۔ سانگھڑ کی بھی 6 سے کم کرکے 5 کر دی گئی ہیں ۔ ٹھٹہ کی صوبائی اسمبلی کی نشستیں 3 سے کم کرکے 2 کر دی گئیں ، ملیر کی 5 سے بڑھا کر 6 کر دی گئی ہیں ، کراچی ایسٹ کی 8 سے بڑھا کر 9 کر دی گئی ہیں جب کہ کراچی سینٹرل کی صوبائی اسمبلی کی نشستیں 8 سے بڑھا کر 9 کی گئی ہیں ۔

بلوچستان میں نصیر آباد، جھل مگسی، کچی، جعفرآباد، اوستا محمد اور صوبت پور کو ملا کر قومی اسمبلی کا ایک حلقہ بنا دیا گیا۔

لسبیلہ،حب، اواران کو ملا کر قومی اسمبلی کا ایک حلقہ بنا یا گیا ہے ۔ بلوچستان صوبائی اسمبلی میں ہرنائی اور سبی کو ملا کر 1 حلقہ بنا دیا گیا، اوستا محمد بھی ایک حلقہ ہو گا۔ چمن کی صوبائی اسمبلی کی نشستیں 2 سے کم کرکے ایک کر دی گئی ہے ۔

شہید سکندر آباد کا صوبائی اسمبلی کا ایک حلقہ ہو گا۔ لسبیلہ کی صوبائی اسمبلی کی نشستیں 2 سے کم کرکےایک کردی گئی ہے ۔ پنجگور کی صوبائی اسمبلی کی نشستیں 2 کر دی گئی ہیں ، پہلے ایک تھی۔