مالک کی اجازت کے بغیر کسی کی زمین کو مسجد میں شامل کرنا جائز نہیں ہے

November 24, 2023

تفہیم المسائل

سوال: میں نے اپنے گاؤں چھم بھونگر منگ مانسہرہ میں آبائی مسجد کی توسیع کے لیے اپنی زمین کا ایک حصہ وقف کیا تھا، اس پر توسیع کی گئی، محلہ کمیٹی نے اجازت کے بغیر مزید توسیع کی اور میرے گھر کی چھت پر مسجد کا حصہ چڑھادیا ، گھر کے مرکزی دروازے کے سامنے سیڑھی بنادی اور گھر کی چھت کے باہری حصے سے راستہ بھی بنادیا، اس در اندازی والے حصے کو ازروئے شرع گرانے کی اجازت ہے یا نہیں؟( محمد خازان ، مانسہرہ )

جواب: مسجد کی توسیع کے لیے جتنی اراضی آپ نے وقف کی ،انتظامی کمیٹی کو اُس سے سے زائد جگہ پر تصرُّف کا اختیار نہیں تھا ، کمیٹی نے اپنے اختیارات سے تجاوز کیا ،آپ کے بیان کے مطابق اس سے ایک تو آپ کے مکان کی چھت اور مرکزی دروازہ متاثر ہوا اور دوسرا مالِ وقف (تعمیر میں صرف ہونے والی رقم) کا ضیاع ہوا، ڈھائے جانے کی صورت میں رقم کا تاوان کمیٹی کے ذمے لازم ہے ، کمیٹی کے اراکین اپنی جیب سے رقم مسجد کے فنڈ میں جمع کرائیں۔

دوسرے کی ملکیتی زمین پر غاصبانہ قبضہ ناجائز ہے ،مکان کی چھت پر مسجد کی چھت کا بڑھانا غصب ہے، مفتی وقارالدین ؒ سے سوال کیاگیا : ’’کسی کی زمین میں مسجد تعمیر کی گئی ،آیا وہ مالک زمین اس مسجد کو منہدم کرسکتا ہے یا نہیں؟، آپ جواب میں لکھتے ہیں:’’ کسی شخص کا اپنی شخصی ملکیت میں مسجد بنانا جائز ہے اور اگر کوئی دوسرا شخص بنالے تو وہ مسجد نہ ہوگی اس کے توڑ دینے کا مالک کو اختیار ہے اس لیے کہ مسجد وقف ہے اور وقف مالک ہی کرسکتا ہے۔

علامہ ابن عابدین شامی نے لکھا:ترجمہ:’’البحر الرائق ‘‘ میں ذکر کیا کہ ’’الحاوی للفتاویٰ ‘‘ کے کلام کا حاصل یہ ہے کہ (وقف کے صحیح ہونے کی) شرط یہ ہے کہ مسجد کی زمین بانیِ مسجد کی ملک میں ہو ، مالک کی اجازت کے بغیر کسی کی زمین پر قبضہ کرنا غصب کرنا ہے اور فقہ کی تمام کتابوں میں لکھا ہوا ہے کہ غصب کی ہوئی زمین پر نماز مکروہ ہے ،لہٰذا ایسی مسجد جو مالک کی اجازت کے بغیر بنائی گئی ہو، اس میں تو نماز پڑھنا ہی مکروہ ہے،(وقارالفتاویٰ ،جلد دوم، ص:305)‘‘۔ پس اگر آپ اس تجاوز پر راضی نہیں ہیں تو اسے گراسکتے ہیں اور اس پر خرچ کی گئی رقم محلہ کمیٹی کے ان ارکان کو اپنے ذاتی مال سے ادا کرنی ہوگی، نہ کہ مسجد کے مال سے اور اگر آپ اس تجاوز پر راضی ہوکر اسے برقرار رکھتے ہیں ،تو آپ عنداللہ اس پر اجر پائیں گے۔ (واللہ اعلم بالصواب )