امریکی و مغربی انتباہ نظر انداز، نیتن یاہو نے رفح پر فوجی چڑھائی کی منظوری دیدی

March 17, 2024

کراچی(نیوز ڈیسک)امریکا اور مغربی ممالک کے انتباہ بھی نظر انداز ، اسرائیلی اسرائیلی وزیراعظم بنجمن نیتن یاہو نے غزہ کی پٹی کے جنوبی شہر رفح پر فوجی چڑھائی کی منظوری دے دی ، فلسطینی صدر کا اظہار تشویش ، عالمی برادری سے مداخلت کی اپیل، بائیڈن انتظامیہ نے اسرائیلی حملے پر رد عمل پر غور شروع کردیا ہے ۔ تفصیلات کے مطابق فلسطینی صدر محمود عباس کے دفتر نے رفح میں اسرائیلی فوجی حملے پر شدیدتشویش کا اظہار کرتے ہوئے عالمی برادری سے فوری مداخلت کی اپیل کردی ہے ،ان کے مطابق رفح پر فوجی حملے کے نتیجے میں غزہ میں ایک نیا قتل عام اورمزید فلسطینی عوام بےگھر ہو ں گے ۔ امریکی ٹی وی نے رپورٹ کیا ہے کہ بائیڈن انتظامیہ اس بات پر غور کر رہی ہے کہ اگر اسرائیل فلسطینی شہریوں کے تحفظ کے لئے قابل اعتماد منصوبے کے بغیر رفح پر فوجی حملے کے خلاف انتباہات سے انکار کرتا ہے تو اس کا جواب کیسے دیا جائے۔ایک سابق اور تین موجودہ امریکی حکام کے مطابق، یہ تشویش بڑھ رہی ہے کہ بائیڈن کی درخواستوں کو نظر انداز کر دیا جائے گا۔اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو کے دفتر نے ایک بیان میں اعلان کیا کہ انہوں نے رفح میں فوجی آپریشن کے منصوبے کی منظوری دے دی ہے، اور فوج اس کے لیے اور رہائشیوں کے انخلاء کے لیے آپریشنل طور پر تیاری کر رہی ہے۔بیان میں حملے کے صحیح وقت اور تاریخ کے بارے میں کوئی تفصیلات فراہم نہیں کی گئیں، جیساکہ اسرائیلی وزیراعظم نے غزہ کی فلسطینی مزاحمتی تحریک حماس کی جانب سے پیش کی گئی جنگ بندی کی تازہ ترین تجویز کو غیر حقیقت پسندانہ قرار دیتے ہوئے مسترد کر دیاہے۔حماس کی جنگ بندی کی شرائط میں محصور علاقے میں فلسطینیوں کے لیے انسانی امداد کی فراہمی اور اسرائیلی یرغمالیوں کی رہائی شامل تھیں، جس پر مصر کے دارالحکومت قاہرہ میں متعدد بار مذاکرات ہو چکے ہیں۔حملے کے خلاف بین الاقوامی برادری کی وارننگ کے باوجودرفح پر ممکنہ جارحیت کا منصوبہ سامنےآیا ہے،جہاں 14 لاکھ سے زیادہ فلسطینی آباد ہیں۔فلسطین کے لیے اقوام متحدہ کے پاپولیشن فنڈ (یو این ایف پی اے) کے نمائندے ڈومینک ایلن نے ایک نیوز بریفنگ میں کہا کہ غزہ کی صورتحال تباہ کن ہے۔جرمن وزارت خارجہ نے اپنے سوشل میڈیا اکاؤنٹ ایکس پر ایک پوسٹ میں کہا ہے کہ رفح میں بڑے پیمانے پر حملے کو جائز قرار نہیں دیا جا سکتا۔وزارت نے کہا کہ دس لاکھ سے زیادہ افراد وہاں پناہ گزین ہیں اور ان کےکوئی دسری جگہ نہیں جہاں چلے جائیں۔ہمیں اب انسانی بنیادوں پر جنگ بندی کی ضرورت ہے، تاکہ لوگوں کے مرنے کے سلسلے کا خاتمہ ہو اور یرغمالیوں کو بالآخر رہا کیا جا سکے۔اقوام متحدہ کے مطابق، اسرائیلی جنگ سےغزہ کی 23 لاکھ سے زائد آبادی کا 85 فیصد بے گھر ہوچکا ہے، خوراک، صاف پانی اور دواؤں تک رسائی نہیں ہے، جب کہ محصور علاقےکا 60 فیصدبنیادی ڈھانچہ متاثر یا تباہ ہو چکا ہے۔7 اکتوبر سے جاری اسرائیلی جارحیت میں اب تک تقریباََ 31,490فلسطینی، جن میں زیادہ تر خواتین اور بچے ہیں،شہیدہوچکے ہیں، اور 73،439دیگر افرادزخمی ہوئے ہیں، جبکہ بڑے پیمانے پر تباہی اور ضروریات کی قلت ہے۔