امریکی عدالت میں ابو غریب کے قیدیوں کے مقدمے کی سماعت پیر کو ہوگی

April 14, 2024

کراچی(نیوز ڈیسک)امریکی عدالت میں آئندہ ہفتےعراق کی ابو غریب جیل میں قید زندہ بچ جانے والے تین قیدیوں کا مقدمہ اُس فوجی کنٹریکٹر کے خلاف سنا جائے گا ،جسے وہ اپنے ساتھ ہونے والی بدسلوکی کا ذمہ دار ٹھہراتے ہیں۔اس مقدمے کی سماعت ریاست ورجینیا کے شہر الیگزینڈریا کی عدالت میں پیر کو شروع ہو گی۔خیال رہے کہ آج سے بیس سال قبل اپریل میں عراق کی ابو غریب جیل میں بدسلوکی کا شکار قیدیوں اور ان کی حفاظت پر مامور امریکی فوجیوں کی مسکراتے ہوئے تصاویر جاری کی گئی تھیں جس نے دنیا کو چونکا دیا تھا۔مدعیان کی نمائندگی کرنے والے مرکز برائے آئینی حقوق کے وکیل بحر اعظمی کے مطابق یہ پہلا موقع ہو گا کہ ابو غریب کے زندہ بچ جانے والےقیدی اپنے تشدد کے دعوے امریکی جیوری کے سامنے پیش کر سکیں گے۔تاہم،اس سول مقدمے میں مدعا علیہ کنٹریکٹر کمپنی سی اے سی آئی نے کسی بھی غلط کام سے انکار کیا ہے اور 16 سال کی قانونی چارہ جوئی کے دوران اس بات پر زور دیا ہے کہ اس کے ملازمین پر الزام نہیں ہے کہ انہوں نے کیس میں کسی بھی مدعی کے ساتھ بدسلوکی کی ہے۔دوسری جانب مدعی اس کنڑیکٹر کو ان حالات کے پیدا کرنے کا ذمہ دار ٹھہراتے ہیں جس کے نتیجے میں انہیں تشدد برداشت کرنا پڑا۔ وہ اس سلسلے میں حکومتی تحقیقات میں ثبوت کا حوالہ دیتے ہوئے کہتے ہیں کہ سی اے سی آئی کے کنٹریکٹرز نے فوجی پولیس کو حراست میں لیے گئے افراد سے پوچھ گچھ کے لیے انہیں کمزور کرنے کی ہدایت کی۔ریٹائرڈ آرمی جنرل انتونیو تگوبا، جنہوں نے ابو غریب اسکینڈل کی تحقیقات کی قیادت کی، ان لوگوں میں شامل ہیں جن کی گواہی متوقع ہے۔انتونیو تگوبا کی انکوائری نے یہ نتیجہ اخذ کیا کہ سی اے سی ائی کنٹریکٹر کمپنی کے کم از کم ایک تفتیش کار کو جوابدہ ہونا چاہیے، جس نے ملٹری پولیس کو ایسی شرائط طے کرنے کی ہدایت کی ، جو جسمانی زیادتی کے مترادف ہوں۔ اس بات پر بہت کم اختلاف ہے کہ ابو غریب جیل میں قیدیوں کے ساتھ زیادتی خوف ناک تھی۔