قومی سلامتی کے جامع نقطہ نظر کا نفاذ

April 15, 2024

تحریر: جیانگ زائی ڈونگ
پاکستان میں چین کے سفیر
جیسا کہ ایک صدی میں ان دیکھی تبدیلیاں اب تیز رفتاری سے نمایاں ہوتی جارہی ہیں بین الاقوامی تعلقات بھی گہرے ایڈجسٹمنٹ سے گزر رہے ہیں۔ اس بحرانی اور تبدیلیوں کے دو رمیں تمام ممالک کے عوام کوامن و سلامتی کے حو الے سے بڑی توقعات وابستہ ہیں۔ دریں اثناء چینی خصوصیات کا حامل سوشلزم بھی ایک نئے دور میں داخل ہوچکا ہے۔چینیوں کا بحیثیت قوم احیاء ایک نازک مرحلے میں داخل ہوچکا ہے اور چین کی ترقی قومی سلامتی کے حوالے سے اونچی طلب کی متقاضی ہے۔ صدر ژی جنگ پنگ اپنے و قت کی ترقی سے متعلق رجحانات کے بارے میں بڑی گہری سوچ رکھتے ہیں وہ چینی خصوصیات کا حامل قومی سلامتی کا راستہ تلاش کرنے کی سعی میں ہیں اور تخلیقی عمل کے ساتھ قومی سلامتی کی مجموعی پہنچ کے خواہاں ہیں۔ جس نے عوام کی سلامتی کواپنا قطعی مقصد بنا رکھا ہے جس میں سیاسی سلامتی بنیادی کام ہے۔ اقتصادی سلامتی بنیاد ہو، فوجی، ثقافتی اور معاشرتی سلامتی ضمانت کا ذریعہ ہوں۔ مدد کے طورپر بین الاقوامی سلامتی کو فروغ دیا جائے اندرونی اور بیرونی سلامتی کو یقینی بنایا۔ جس میں عوامی، روایتی و غیر روایتی اور چین کی اپنی سلامتی شامل ہے جس کے لیے راہ کی نشاندہی کی گئی۔ دنیا میں دیرپا امن کےلیے چینی حل پیش کیا گیا ہے۔ جیسا کہ پاکستان ہر سرد و گرم میں اسٹریٹجک کوآپریٹو پارٹنر ہے اس کے چین باہمی تبادلوں کو مضبوط کرنے، باہمی طور پر سیکھنے سمجھنے اور کمیونٹی کی بنیاد پر پاک چین تعاون اور مستقبل میں شراکت داری کا خواہش مند ہے۔ ہمیں عوامی سلامتی کو ترجیح دینا چاہئے۔ پاکستان میں چینی باشندوں کو موثر تحفظ ملے عوام ہی کسی ملک کی بنیاد ہوتے ہیں۔ عوامی سلامتی کا کام بنیادی طور پر ان کے مفادات کا تحفظ ہے اور انہیں کام کرنے کے لیے پرامن ماحول فراہم کیا جائے۔ صدر ژی جن پنگ نے ہمیشہ عوام کو اولین ترجیح دینے پرزوردیا ہے۔ مجموعی طور پر ان کی زندگیوں اور سلامتی کو مقدم رکھا جائے۔ عوام کی سلامتی ہی قومی سلامتی ہے۔ یہ بات صدر ژی جن پنگ کے گہرے احساسات کی ترجمان ہے۔ پاکستان میں چینی باشندے یہاں قومی تعمیر میں متحرک اورسرگرم ہیں۔ وہ پاک چین دوستانہ تعاون کو فروغ دے رہے ہیں۔ گزشتہ 26؍ مارچ کو دہشت گرد حملے میں 5؍ چینی باشندوں کا دردناک قتل نہایت دل شکن واقعہ تھا۔ ہم توقع کرتے ہیں کہ پاکستان اس سانحہ کی تحقیقات کو تیزی سے آگے بڑھائے گا، سچ تلاش کیا جائے اور ذمہ داران کو قرار واقعی سزا دی جائے۔ انسداد دہشت گردی کےلیے کوششوں کوآگے بڑھایا اور دہشت گردوں کو جڑ سےاکھاڑا جائے۔ چینی باشندوں کے تحفظ اور سلامتی کےلیے ہر ممکنہ اقدامات بروئے کار لائے جائیں۔ چین، پاکستان تعلقات اور تعاون کے لیے سازگار ماحول بنایا جائے۔صدر ژی جنگ پنگ کا کہنا ہے کہ بنجر زمین پرامن کا پودا پروان نہیں چڑھ سکتا۔ اور نہ ہی پھل دار ہوسکتا ہے۔ جنگ کے شعلے انہیں راکھ کردیتے ہیں۔ زیادہ تر ایشیائی ممالک میں ترقی کا مطلب سلامتی ہے جو علاقائی سلامتی سے متعلق ایشوز کی کلید ہے۔ سی پیک بیلٹ اینڈ روڈانی شیٹیو کے تحت نہایت اہم پروجیکٹ ہے جس نے موثر طور پر پاکستان کی اقتصادی اور سماجی ترقی کو سہارا دیا ہے جس کا آغاز 10؍ سال قبل ہوا جس میں 25؍ ارب 40؍ کروڑ ڈالرز کی براہ راست سرمایہ کاری ہوچکی ہے جس کے ذریعہ 236؍ ہزار ملازمتوں کا اجراء 510؍ کلومیٹر طویل ہائی ویز، 8؍ ہزار میگاواٹ بجلی کی پیداوار 886؍ کے ایم کور پاور ٹرانسمیشن گرڈ کی تعمیر ممکن ہوئی۔ اب یہ ایک نئے مرحلے میں داخل ہورہی ہے۔ 26؍ مارچ کا دہشت گرد حملہ ایک بار پھر سے پرامن اور سازگار ماحول کی ضرورت کا احساس دلاتا ہے۔ جو سی پیک کی تعمیر اور تکمیل کےلیے ضروری ہے۔ چین پاکستان کے ساتھ مل کر کام کرنے کےلیے تیار ہے۔