بلوچستان کی ترقی، مگر کیسے؟

May 24, 2024

اس حقیقت کوتمام محب وطن پاکستانی جانتے اور مانتے ہیں کہ بلوچستان پاکستان کا دل ہے۔ بلوچستان میں قیام امن اور وہاں کے عوام کی خوشحالی وترقی بھی سب کی خواہش ہے اور ان مقاصد کے حصول کے لئے ایک عرصہ سے انتھک کوششیں بھی جاری ہیں جن میں پاک فوج اور دیگر اداروں کا اہم ترین کردار ہے۔ سوال پیدا ہوتا ہے کہ بلوچستان کی ترقی کی راہ میں کیا رکاوٹ ہے اور وہ کون لوگ ہیں جو اس صوبہ کی ترقی اور وہاں کے عوام کی خوشحالی نہیں دیکھنا چاہتے۔بعض لوگ جو حقائق کا ادراک نہیں رکھتے یا حقائق کو چھپانا چاہتے ہیں وہ بلوچستان کے مسائل کاذکر تو کرتے ہیں لیکن ان مسائل کے حل کے لئے کی جانےوالی کوششوں اور ان میں رکاوٹیں ڈالنے والوں کا ذکر نہیں کرتے۔

اگر بلوچستان کے مسائل حل کرنے ہیں اور اس اہم ترین صوبہ کی ترقی اور وہاں کے عوام کی خوشحالی مطلوب ہے تو سب کو مل کر حقائق کو تسلیم کرنا ہوگا اور متحد ہوکر وہاں ترقی وخوشحالی کے لئے اپنا کردار ادا کرنا ہوگا ،جو وہاں کے عوام کا حق ہے۔ اس سے کوئی انکار نہیں کرسکتا کہ بلوچستان کی ترقی میں اہم ترین رکاوٹ وہاں امن وامان کی کاوشوں کو سبوتاژ کرنے کی کوششیں ہیں۔ دہشت گرد تنظیمیں پاکستان کے دشمنوں کی آلہ کار بن کر بلوچستان میں ترقی اور خوشحالی نہیں چاہتیں۔دراصل یہی عناصر بلوچستان کے عوام کے دشمن ہیں۔ بلاشبہ بلوچستان کے عوام غیور اور محب وطن ہیں۔ چند گمراہ عناصر دہشت گرد بن کر اپنے ہی گھر کو آگ لگاکر جلانے کے درپے ہیں۔ یہی عناصر بلوچستان کے سادہ لوح اور کچے ذہن کے نوجوانوں کو شیطان کی طرح ورغلا کراپنے ساتھ ملاتے ہیں۔ پاکستان دشمنوںکے آلہ کار یہ عناصر ایک طرف بلوچستان کے عوام کو دہشت گردی کانشانہ بناتے اور ان کی ترقی کےسفر کو کھوٹا کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔ دوسری طرف ان کو پاکستان کے سیکورٹی اداروں اور دوسرے صوبوں کے خلاف جھوٹے پروپیگنڈے کے ذریعے ورغلا کر بدظن کرنے کی گھنائونی سازشیںکرتے ہیں۔ ان دہشت گردوں میں جن کو ہدایت نصیب ہوجاتی ہے وہ تائب ہوکر ہتھیار پھینک دیتے ہیں اور بلوچستان کی ترقی کے لئے کی جانیوالی کوششوں کا حصہ بن جاتے ہیں۔

اسکی ایک مثال گلزار امام شنبے ہے۔ وہ پنجگور کے گاؤں پروم میں1978ءمیں پیدا ہوا۔ 2009ء میں دہشت گرد گروپ میں شامل ہونےسے پہلے ٹھیکیداری اور ایک مقامی اخبار میں بطور نامہ نگار بھی کام کرتا رہا۔ 2017میں اس نے جعلی دستاویزات پر بھارت کا طویل دورہ کیا جو دہشت گردوں کی تربیت گاہ ہے۔ وہاں اس کو دہشت گردی کی مزید تربیت دی گئی۔ علاوہ ازیں بھاری مالی تعاون کے ساتھ ساتھ یہ بھی سکھایا گیا کہ وہ کس طرح نفسیاتی حربوں کے ذریعےجذباتی اور سادہ لوح بلوچ نوجوانوں کو دہشت گردی کی آگ کا ایندھن بننے کے لئے گمراہ کرکے ساتھ ملاسکتا ہے۔

شنبے2018تک بی آر اے نامی دہشت گرد اور علیحدگی پسند تنظیم میں براہمداغ بگٹی کا نائب رہا۔ 2023میں پاکستان کے قابل فخر انٹیلی جنس اداروں نے ایک بڑا اور تاریخی معرکہ سرانجام دیتے ہوئے گلزار امام شنبے کو گرفتار کیا جواس وقت بلوچ راج آجوئی سانگرر(BRAS)کے نام سے سرگرم دہشت گرد تنظیم کےآپریشنل سربراہ کے طور پرکام کررہا تھا۔ اب وہ ایک سال سے تائب ہوکر ریاست پاکستان کے ساتھ مل کرکام کررہا ہے۔ اس کے بعدBNMنامی تنظیم کے سربراہ سرفراز بنگل زئی نے بھی اپنے70ساتھیوں کے ساتھ ہتھیارپھینک کر قومی دھارے میں شامل ہونے کا اعلان کیا۔ جس کے بعد یہ بلوچ تنظیم مکمل طور پر ختم ہوگئی۔ یہ مثالیں ان لوگوں کےلئے روشنی ہیں جو ابھی تک اپنے ملک ، صوبے اور عوام کے خلاف ملک دشمنوں کے آلہ کار بنے ہوئے ہیں۔ ان سب کو بھی چاہیے کہ اپنی دنیا وآخرت کو برباد کرنے کے بجائے تائب ہوکر اپنے صوبے اور عوام کی ترقی وخوشحالی کے کارواں کا حصہ بن جائیں۔

شر پسند عناصر ماہ رنگ بلوچ اور ماما قدیر جیسے نام نہاد ایکٹوسٹس کے ذریعے طلبا کو منفی سرگرمیوں میں ملوث کرکے تعلیم سے دور کرتے اوران کے مستقبل کو تاریک کررہے ہیں۔ یہ عناصر مسنگ پر سنز کے معاملے کو بڑھا چڑھا کر پیش کرتے اور شور مچاتے ہیں جبکہ اکثر مسنگ پرسنز دہشت گرد کیمپوں میں چھپے بیٹھےہیں۔ مسنگ پر سنز کے نام پر واویلامچانے والے عناصر دراصل دہشت گرد تنظیموں میں شامل ہونے والوں کو کوردینے کی کوشش کرتے ہیں۔ ان کی تازہ مثالیں ودودساتکزئی اور کریم جان بلوچ کی ہیں جو مچھ اور گوادر میں دہشت گرد حملوں میں شامل تھے اور ان کے لئے ماہ رنگ بلوچ اور دیگر لانگ مارچ کرتے پھررہے تھے جن کی چند دیگر لوگ بھی حمایت کررہے تھے۔

بلوچستان کے غیور عوام قانون نافذکرنے والےاداروں اور انٹیلی جنس ایجنسیوں کے ساتھ مل کر شرپسند عناصر کو شکست دے رہے ہیں۔ بلوچستان کے عوام ہی اپنے صوبے کے حقیقی وارث ہیں جو شرپسندوں کو ترقی کا ایجنڈا ہائی جیک نہیں کرنے دینگے۔ جس طرح گلزار شنبے نے اپنی15سالہ دہشت گرد سرگرمیوں پر ندامت کا اظہار کیا ،باقیوں کو بھی اس کی تقلید کرنی چاہئے اور یہی درست راستہ ہے۔