بیرونی سرمایہ کاری کی راہ میں رکاوٹیں

May 27, 2024

ملک میں براہ راست غیر ملکی سرمایہ کاری کو فروغ دینے کیلئے قائم کئے گئے ادارےا سپیشل انویسٹمنٹ فیسلی ٹیشن کونسل (ایس آئی ایف سی) کے قیام کو تقریباً ایک برس سے زیادہ کا عرصہ گزر چکا ہے۔ ایک سال کے عرصے میں اس اعلیٰ سطحی ادارے نے براہ راست بیرونی سرمایہ کاری میں اضافے کے لئے دوست ممالک کی حکومتوں کے ساتھ رابطہ کاری میں خاصی فعالیت دکھائی ہے۔ اس کے نتیجے میں بعض دوست ممالک نے بڑی سرمایہ کاری کے اعلانات اور وعدے بھی کئے ہیں۔ تاہم اس حوالے سے تاحال کوئی ٹھوس پیش رفت سامنے نہیں آ سکی ۔ ایک لحاظ سے یہ لمحہ فکریہ ہے کہ ایس آئی ایف سی کے قیام کے بعد بیرونی سرمایہ کاری میں اضافے کی بجائے کمی ہوئی ہے اور ملک میں براہ راست بیرونی سرمایہ کاری 50 سال کی کم ترین سطح پر پہنچ چکی ہے۔ حکومت نے رواں مالی سال میں بیرونی سرمایہ کاری کے لئے 15 فیصد سے زائد کا ہدف مقرر کیا تھا لیکن نیشنل اکائونٹس کمیٹی کی جانب سے جاری کردہ اعداد وشمار کے مطابق رواں مالی سال کے دوران ملک میں بیرونی سرمایہ کاری جی ڈی پی کا13.1 فیصد رہی ہے۔

بیرونی سرمایہ کاری میں اضافے کے حوالے سے اس وقت پاکستان کو بے شمار مسائل کا سامنا ہے۔ ان مسائل میں سیاسی عدم استحکام، سیکورٹی خدشات، متضاد اقتصادی پالیسیاں،بنیادی ڈھانچے کی خرابیاں، بدعنوانی، پیچیدہ قوانین، معاشی عدم استحکام، مارکیٹ تک رسائی میں تجارتی رکاوٹیں، ہنر مند مزدوروں کی کمی اور عالمی سطح پر ملک کا منفی تاثر شامل ہے۔ حکومت میں متواتر تبدیلیاں، سیاسی بدامنی اور سیکورٹی کے مسائل، جیسے دہشت گردی اور جرائم، تاریخی طور پر سرمایہ کاروں کے لیے اہم رکاوٹ رہے ہیں۔

اگرچہ حالیہ برسوں میں سیکورٹی کی صورت حال میں بہتری آئی ہے، لیکن خطرے کے دیرپا تصورات اب بھی سرمایہ کاری کے فیصلوں کو متاثر کر سکتے ہیں۔ متضاد معاشی پالیسیاں، ریگولیٹری رکاوٹیں اور افسر شاہی کی عدم تعاون کی پالیسی ایک غیر متوقع کاروباری ماحول پیدا کرتی ہیں جو استحکام اور شفافیت کے خواہاں سرمایہ کاروں کی حوصلہ شکنی کرتی ہے۔ علاوہ ازیں ناقص انفراسٹرکچر، توانائی کی قلت اور بڑھتی ہوئی قیمتیں، نقل و حمل کے ناکافی ذرائع اور محدود تکنیکی انفراسٹرکچر سرمایہ کاری کے امکانات کو محدود کرتے ہیں۔ اسکے ساتھ ساتھ اعلیٰ سطح کی بدعنوانی اور کاروباری معاملات میں شفافیت کا فقدان غیر ملکی سرمایہ کاروں کے لیے حوصلہ شکنی کا باعث بنتا ہے۔ دوسری طرف قانون کے نفاذ میں حکومتی استعداد پر عدم اعتماد اور طویل قانونی عمل سرمایہ کاروں کی راہ میں رکاوٹ ہیں۔اسی طرح میکرو اکنامک عدم استحکام کے باعث پیدا ہونے والی مہنگائی، کرنسی کی قدر میں اتار چڑھاؤ اور مالیاتی خسارے سے ایک غیر یقینی معاشی ماحول پیدا ہوتا ہے جس سے طویل مدتی سرمایہ کاری کی منصوبہ بندی مشکل ہو جاتی ہے۔ ٹیرف، نان ٹیرف رکاوٹیں اور ایک پیچیدہ کسٹم عمل غیر ملکی کمپنیوں کے لیے پاکستانی مارکیٹ میں داخل ہونا اور کام کرنا مشکل بناتا ہے۔ اگرچہ پاکستان میں بڑی تعداد میں افرادی قوت دستیاب ہے لیکن اس میں سے زیادہ تر افراد جدید ٹیکنالوجی اور صنعتوں میں کام کے لئے درکار مہارتوں کے حامل نہیں ہیں جس سے بیرونی سرمایہ کاری کے لئے کی جانے والی کوششیں بارآور ثابت نہیں ہو پا رہی ہیں۔ ان مسائل کو حل کرنے کے لیے پاکستان کو سیاسی استحکام، سیکورٹی کی صورتحال بہتر بنانے، ریگولیٹری عمل کو آسان کرنے، انفراسٹرکچر میں سرمایہ کاری، بدعنوانی سے نمٹنے، عدالتی نظام کو فعال بنانے، معاشی ماحول کو مستحکم کرنے، تجارتی رکاوٹوں کو کم کرنے کے ساتھ ساتھ تعلیم اور تکنیکی تربیت کے پروگراموں کو صنعتوں کی ضروریات کے مطابق کرنے پر توجہ دینے کی ضرورت ہے۔ ان شعبوں میں مثبت اقدامات بیرونی سرمایہ کاری کے ماحول کو نمایاں طور پر بہتر کر سکتے ہیں۔واضح رہے کہ ناموافق حالات کے باوجود پاکستان میں متعدد شعبوں نے اپنی ترقی کی صلاحیت اور اسٹرٹیجک اہمیت کی وجہ سے روایتی طور پر بیرونی سرمایہ کاری کو راغب کیا ہے۔ توانائی کے شعبے، خاص طور پر بجلی کی پیداوار اور تیل اور گیس کی تلاش نے خاطر خواہ بیرونی سرمایہ کاری کو راغب کیا ہے۔ پاکستان کو توانائی کے خسارے کا سامنا ہے، قابل تجدید توانائی کے ذرائع میں بھی سرمایہ کاری بڑھ رہی ہے۔ ماضی قریب میں ٹیلی کمیونیکیشن سیکٹر میں خاص طور پر موبائل نیٹ ورکس اور انٹرنیٹ سروسز کی توسیع کے ساتھ نمایاں غیر ملکی سرمایہ کاری دیکھنے میں آئی ہے۔ اس وقت بھی بڑی ٹیلی کام کمپنیاں پاکستان میں سرمایہ کاری کی خواہشمند ہیں۔علاوہ ازیں سڑکوں، پلوں اور شہری ترقی کے منصوبوں سمیت انفراسٹرکچر کی ترقی نے غیر ملکی سرمایہ کاروں کو راغب کیا ہے۔ چین پاکستان اقتصادی راہداری (CPEC) بنیادی ڈھانچے کے مختلف منصوبوں کے لیے چینی سرمایہ کاری لانے کا ایک بڑا محرک رہا ہے۔ پاکستان کی سب سے بڑی صنعتوں میں سے ایک ٹیکسٹائل اور گارمنٹس کے شعبے نے تاریخی طور پر ہمیشہ بیرونی سرمایہ کاری کو راغب کیا ہے۔ غیر ملکی سرمایہ کار پاکستان کی بڑی افرادی قوت اور ایک بڑے کپاس پیدا کرنے والے ملک کے طور پر اس کی حیثیت سے فائدہ اٹھانے میں دلچسپی رکھتے ہیں۔ اسی طرح بینکنگ اور مالیاتی خدمات کے شعبے نے براہ راست غیر ملکی سرمایہ کاری کو راغب کیا ہے۔ یہ شعبہ دیگر صنعتوں کو سپورٹ کرنے اور اقتصادی ترقی کو فروغ دینے کے لیے اہم ہے۔ اسی طرح انفارمیشن ٹیکنالوجی کے شعبے میں بھی بیرونی سرمایہ کاری کے حصول کا خاطر خواہ پوٹینشل موجود ہے جبکہ معدنی وسائل بشمول کوئلہ، تانبا، سونا اور قیمتی پتھروں کی مائننگ کا شعبہ بھی بیرونی سرمایہ کاری کا اہم ذریعہ ثابت ہو سکتا ہے۔ تاہم ضرورت اس امر کی ہے کہ کاروباری ماحول کو بہتر بنانے اور موجودہ چیلنجوں سے نمٹنےکے لیے مسلسل کوششیں جاری رکھی جائیں۔