آپریشن عزم استحکام پر امریکی رد عمل

June 27, 2024

دہشت گردی کے خلاف عالمی جنگ میں پاکستان دوسروں کو محفوظ کرتے کرتے خود اس دلدل میں اس بری طرح پھنسا کہ 80ہزار انسانی جانوں کی قربانیاں دینے کے باوجود آج بھی ہمارا خون مسلسل بہہ رہا ہے۔ آئے روزہماری فورسز کہیں نہ کہیں دہشت گردی کا نشانہ بن جاتی ہیں۔ اب پاکستان نے دہشت گردی کے خلاف ایک نیا آپریشن عزم استحکام شروع کرنے کا فیصلہ کیا ہے جو بلا شبہ وقت کا ناگزیر تقاضا ہے۔ نیشنل ایکشن پلان کی ایپکس کمیٹی کی منظوری کے بعد وزیر اعظم شہباز شریف نے اس پر کابینہ کو بھی اعتماد میں لیا ہے۔ امریکہ نے آپریشن عزم استحکام پر رد عمل دیتے ہوئے انسداد دہشت گردی کیلئے پاکستان کی کوششوں کی حمایت کا اعلان کیا ہے۔ امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان میتھیو ملر کا میڈیا بریفنگ میں کہنا تھا کہ پاکستان نے دہشت گرد حملوں سے بہت زیادہ نقصان اٹھایا۔ کسی بھی ملک کو ایسی دہشت گردی کا شکار نہیں ہونا چاہئے۔ علاقائی سلامتی کو لاحق خطرات سے نمٹنے میں امریکہ اور پاکستان کا مشترکہ مفاد ہے۔ سیکورٹی معاملات پر دو نوں ملکوں کی شراکت داری میں بات چیت اور فنڈز کی فراہمی شامل ہے۔ آپریشن عزم استحکام پر اپوزیشن جماعتوں کے تحفظات ہیں۔ پی ٹی آئی نےتو کے پی کی سطح پر اے پی سی بلالی ہے۔ ان کے خیال میں ماضی میں کئے جانیوالے آپریشنوں میں لاکھوں افراد بے گھر ہوئے تھے اور انہیں کیمپوں میں منتقل ہونا پڑا تھا حالانکہ وزیر اعظم یہ واضح کرچکے ہیں کہ ایسے کسی آپریشن کی شروعات جس کے نتیجے میں نقل مکانی کی ضرورت ہو محض غلط فہمی ہے۔نیا آپریشن ایک کثیر جہتی مختلف سیکورٹی اداروں کے تعاون اور پورے ریاستی نظام کا مجموعی قومی وژن ہے لہٰذا آپریشن پر اختلافات ختم ہونے چاہئیں اور تمام ا سٹیک ہولڈرز سے مشاور ت کے بعد یہ فیصلہ کرنا چاہئے کہ آپریشن کو کس طرح آگے بڑھایا جائے۔

اداریہ پر ایس ایم ایس اور واٹس ایپ رائے دیں00923004647998