دہشت گردی: کثیر جہتی پالیسی

June 30, 2024

آپریشن عزم استحکام کے حوالے سے اب تک سیکورٹی حکام کی طرف سے قابل ذکر بیان سامنے نہیں آیا تھا اور جب لوگوں میں ابہام اور گومگو کی کیفیت طول پکڑ جائے تو امن کے دشمنوں کے کھل کھیلنے کے امکانات بڑھ جاتے ہیں،جس کا ادراک کرتے ہوئے اعلیٰ سیکورٹی حکام نے پشاور میں سینئر صحافیوں کو بریفنگ میں یہ بات واضح کی ہےکہ عزم استحکام آپریشن کا غلط تاثر لیا جارہاہے ،ملک میں کوئی فوجی آپریشن نہیں ہوگا اور نہ ہی کسی کو گھر سے نکالا جائے گا بلکہ دہشت گردی کی روک تھام کے لئے کثیر الجہتی پالیسی ترتیب دی جائے گی۔منشیات اور اسمگلنگ کی روک تھام اور دہشت گردوں کو سزائیں دلوانے کیلئے موثر قانون سازی کی جائے گی،جس سے ملک دشمن عناصر کو منطقی انجام تک پہنچایا جاسکے گا۔یہ بات بجا ہے کہ وطن عزیز جن گھمبیر مسائل میں گھرا ہوا ہے ،اس میں دہشت گردی کے ساتھ رشوت، بدعنوانی،اسمگلنگ اور منشیات کے گھنائونے کاروبار سےمتعلق سرحدوں پر مامورسیکورٹی اداروں کو نت نئے چیلنجوں کا سامنا ہے۔دہشت گردوں، منشیات فروشوں اور اسمگلروں کے تانے بانے سرحد پار بیٹھے ان کے غیرملکی آقائوں سے لے کر سندھ میں کچے کے ڈاکوئوں تک پہنچنے کا انکشاف ہوا ہے ۔دوسری طرف آپریشن عزم استحکام کی مخالفت کرنے والے حلقوں کی طرف سے جو بیانات سامنے آرہے ہیں ،ان سے لوگوں میں بدگمانیاں پیدا ہورہی ہیں ۔زمینی حقائق کے مطابق سیکورٹی ادارے پہلے ہی دہشت گردوں کے خلاف سرچ آپریشن میں مصروف ہیں ،جس میں انھیں دہشت گردوں،اسمگلروں اور منشیات فروشوں کے گٹھ جوڑسے متعلق چونکا دینے والے حقائق کا پتا چلا ہے۔یہ معاملات کسی طور بھی نظر انداز کئے جانے والے نہیں۔ اس حوالے سے آل پارٹیز کانفرنس بلانےکی بھی تجویز ہے ،جس کا ایجنڈا تعمیری سوچ ہونا چاہئے۔

اداریہ پر ایس ایم ایس اور واٹس ایپ رائے دیں00923004647998