امریکی کانگریس کی قرارداد

June 28, 2024

پاکستان میں جمہوریت اور انسانی حقوق کی صورتحال کے بارے میں قرارداد 901منظور کی گئی ہے یہ قرارداد امریکی ایوان نمائندگان میں ریپبلکن سینیٹر رچرڈ میک آرمک نے 30نومبر 2023ء کو پیش کی تھی۔ اس قرارداد کو 21مارچ 2024ء کو امریکی کمیٹی برائے خارجہ امور کو بھیجا گیا تھا اور 24جون 2024ء کو ایوان نمائندگان میں غور کے لئے پیش کیا گیا۔ قرارداد 901کو وقفے وقفے سے بڑھانے کے اوقات کافی دلچسپ ہیں۔ اس قرارداد میں پاکستان میں جمہوریت اور انسانی حقوق کی صورتحال کے بارے میں جن خدشات کا اظہار کیا گیا ہے وہ زمینی حقائق سے بالکل دور اور سراسر غیر مصدقہ ہیں۔ درحقیقت یہ ابھرتے ہوئے پاکستان کی حقیقت کو کمزور کرنے کی دانستہ کوشش ہے۔ یہ بین الاقوامی اور علاقائی میڈیا میں پاکستان اور پاکستانی مسلح افواج کو نشانہ بنانے والی بدنامی کی مہم ہے۔ حقائق کو توڑ مروڑتے ہوئے قرارداد 901کا مقصد جمہوریت اور انسانی حقوق کے شعبوں میں پاکستانی حکومت کی کارکردگی کے بارے میں بے بنیاد شکوک و شبہات کو جنم دینا ہے۔اسکے برعکس حقیقت یہ ہے کہ پاکستان 240ملین افراد کا ملک ہے۔ جو 8فروری 2024ء کو ایک سیاسی مشق سے گزرا تھا۔ عام انتخابات کے نتیجے میں ایک سیاسی حکومت کی تشکیل ہوئی جو جمہوریت کی روح کے ساتھ بھرپور طریقے سے کام کررہی ہے۔ جہاں تک انسانی حقوق کا تعلق ہے تو پاکستان پڑوسی ممالک اور کئی ترقی یافتہ ممالک سے بہت بہتر پوزیشن میں ہے۔ مسلح افواج اور دیگر ریاستی اداروں کی مکمل حمایت کے ساتھ، حکومت ملکی اور غیر ملکی سرمایہ کاروں کے لئے محفوظ ماحول کو یقینی بنانے کے لئے کوشش کررہی ہے۔ دہشت گردی کے خلاف حال ہی میں متعارف کرایا جانے والا فوجی آپریشن عزم استحکام ان ہی کوششوں کا منہ بولتا ثبوت ہے،حکومت براہ راست غیر ملکی سرمایہ کاری (FDI) کو راغب کرکے معیشت کو بحال کرنے کے لئے کوشاں ہے۔ افواج پاکستان کے بھرپور تعاون سے ڈالر کے غیر قانونی بہائو، اسمگلنگ اورکارٹیلز کی اجارہ داری کو کنٹرول کرنے میں بڑی کامیابی حاصل ہوئی ہے۔ فصلوں کی پیداواری سطح میں بہتری آئی ہے۔ افراط زر میں مجموعی طور پر کمی آئی ہے۔ تمام معاشی اشاریئے تیزی کا رجحان دکھا رہے ہیں۔ پاکستان کی اسٹاک ایکسچینج تاریخ میں پہلی بار 78ہزار پوائنٹس سے تجاوز کر گئی۔ معروف اقتصادی ویب سائٹ ’’بلومبرگ‘‘ کی رپورٹس کے مطابق پاکستان کی 27فیصد اسٹاک ریٹنگ ایشیا میں آگے ہے اوراس سال کے آخر تک 10فیصد مزید اضافہ متوقع ہے۔ SIFCکا تجربہ انتہائی کامیاب رہا ہے جس کے نتائج اپنے قیام کے ایک سال سے بھی کم مدت میں سامنے آنے شروع ہوگئے ہیں۔ قرارداد 901سے پاکستان و امریکی حکومت کے تعلقات پر کوئی اثر نہیں پڑے گا۔

حکومت پاکستان ریاست اور اس کے اداروں پر عوام کا اعتماد مزیدمضبوط کرنے کے لئے کام کر رہی ہے۔ عوام اور افواج کے درمیان سماجی معاہدہ ہر گزرتے دن کے ساتھ بہتر ہورہا ہے۔ پاکستانی عوام کو اپنی افواج پر فخر ہے ،وہ ملک و قوم کی سلامتی کے لئے اپنی افواج اور سیکورٹی اداروں کی قربانیوں کے معترف ہیں۔ یہ بات بڑی عجیب اور قابل غور ہے کہ جب بھی پاکستان میں سیکورٹی کی صورتحال بہتر اور معیشت میں مثبت بڑھوتری ہوتی ہے اور سماجی سکون پیدا ہونے لگتا ہے۔ پاکستان دشمن قوتیں پریشان ہو جاتی ہیں اور پاکستان میں عدم استحکام پیدا کرنے کی کوششیں شروع کردیتی ہیں۔ ان کوششوں میں اندرونی ملک بعض گروہ بھی ذاتی مفادات کے لئے ان قوتوں کے آلہ کار بن جاتے ہیں۔ بین الاقوامی میڈیا میں بھی جان بوجھ کر پاکستان مخالف مہم چلائی جاتی ہے۔ ان کا ایجنڈا بعض اختلافی سیاسی حلقوں کے سیاسی فائدے کے لئے بین الاقوامی سطح پر پاکستان کو بدنام کرناہے۔ ایک عجیب و غریب پیشرفت میں صرف دو دھڑے سیکورٹی آپریشن عزم استحکام کے آغاز کی شدید مخالفت کر رہے ہیں۔ جس طرح ٹی ٹی پی کو اس آپریشن سے تکلیف نظر آتی ہے اسی طرح ایک مخصوص جماعت بھی اس آپریشن سے پریشان محسوس ہوتی ہے۔امریکی کانگریس کی قرارداد 901درحقیقت پاکستان کے کچھ اندرونی مسائل پر عالمی سطح پر سیاست کرکے اور آزادی اظہار و انسانی حقوق کی آڑ میں پی ٹی آئی کے سابق چیئرمین کے لئے مراعات حاصل کرنے کی کوشش ہے۔ اس وقت قرارداد 901پیش کرنا پاکستان کی ترقی کے سفر میں رکاوٹ ڈالنے کی سیاسی کوشش ہے۔ پاکستان میں جمہوریت اور انسانی حقوق کے لئے مبینہ حمایت کے اظہار کے لئے قرارداد 901نہایت گمراہ کن ہے جس کا حقائق سے دور کا بھی تعلق نہیں ہے۔ امریکی کانگریس کو گزشتہ انتخابات میں دھاندلی، سیاسی مخالفین کو پابند سلاسل کرنا، صحافیوں پر تشدد اور نجی ٹی وی چینلز پر سنسر لگانا نظر نہیں آیا تھا۔ انسانی حقوق کی جتنی بدترین پامالی سابقہ پی ٹی آئی دور میں ہوئی تھی وہ ایک مثال ہے۔ امریکی کانگریس کے ان ’’جمہوری علمبرداروں‘‘ کو مقبوضہ کشمیر اور بھارت کے اندر اقلیتوں اور دلتوں کے ساتھ ظالمانہ اور جابرانہ طریقہ سے انسانی حقوق کی بدترین پامالی نظر کیوں نہیں آتی۔ پاکستان تو اس خطے میں شاید واحد ملک ہے جہاں سب سے زیادہ انسانی حقوق کی پاسداری کی جاتی ہے جہاں اقلیتوں کے حقوق کا خاص طور پر خیال رکھا جاتا ہے۔ پاکستان میں سب کو مساوی آئینی و قانونی حقوق حاصل ہیں۔ سابق ادوار میں اپوزیشن پر جو بھی الزامات لگے انہوں نے انکے بارے میں قانون کا سامنا کیا اور عدالتی فیصلوں کو تسلیم کیا بلکہ بعض تو ناکردہ جرم میں بطور سزا نااہل بھی کئے گئے جن میں سابق وزراء اعظم بھی شامل تھے ۔امریکی کانگریس کی قرارداد کھلم کھلا پاکستان کے اندرونی معاملات میں مداخلت ہے۔ پاکستان کو کسی دبائو میں آنے کے بجائے ملکی آئین و قانون کے مطابق فیصلے کرنے چاہئیں اور یہی پاکستانی قوم کا مطالبہ ہے۔